عدلیہ معاملات میں مداخلت نہیں ہورہی، لاپتہ افراد کا مسئلہ گھمبیر، اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، چیف جسٹس

October 01, 2020

لاپتہ افراد کا مسئلہ گھمبیر، اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، چیف جسٹس

کوئٹہ (این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ عدلیہ کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں ہورہی ہے عدلیہ آزادی سے کام کررہی ہے اور کرتی رہے گی۔

لاپتہ افراد کا مسئلہ بہت گھمبیر ہے اس کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،بلکہ اس کے حل میں اپنا کردار اد اکریں گے ، بلوچستان کے آئینی حقوق عزیز ہیں جن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

یہ بات انہوں نے بدھ کی شب کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ کے احاطے میں پاکستان بار کونسل کی جانب سے ان کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔عشائیہ سے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال مندوخیل اور وکلا رہنما کامران مرتضی نے بھی خطاب کیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ عوام کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے سپریم کورٹ میں مقدمات نمٹنے میں تاخیر ضرور ہے ہماری پوری کوشش ہے کہ یہ تاخیر ختم ہوجائے جس کیلئے مجھے وکلا کا تعاون چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل کیلئے ہائی کورٹس نے بہت کام کیا ہے عدالتوں کی کوششوں سے بہت لوگ بازیاب ہوئے ہیں تاہم اب بھی کافی افراد لاپتہ ہیں اس مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اس مسلے کے حل میں اپنا کردار اد اکریں گے۔

جسٹس گلزار احمدنے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے بلوچستان میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے سات سو ڈیمز بنائے گئے ہیں اس علاوہ سو ڈیمز کا ایک اور منصوبہ چل رہا ہے ،جس میں سے چالیس بنائے گئے ہیں 60 بنائے جارہے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پانچ بڑے ڈیمز کی تعمیر سے صوبے میں پانی کے مسئلے میں کمی آئے گی جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ گوادر میں پانی کا بڑا مسئلہ ہے میں وہاں آراو پلانٹس کو فعال کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ میں بینچ اور بار کو ایک سمجھتا ہوں ،مسائل پر بیٹھ بات کرتے ہیں،بلوچستان کے آئینی حقوق عزیز ہیں جن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان کے سات ڈویژن میں سے پانچ میں بینچ ہیں مگر وہاں بنیادی ڈھانچہ نہیں وکلاء کے مسائل ہمارے نوٹس میں آئین پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے اور آئین کی رٹ بحال کریں گے۔

ممبر پاکستان بار کونسل کامران مرتضی ایڈوکیٹ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ججز کیسز کے فیصلے ہی نہیں کرتے بلکہ وہ آئین کے محافظ بھی ہیں8اگست کے سانحہ کے بعد وکلا کی کمی کامسئلہ در پیش ہیں اورجس کی وجہ بڑا خلاء پیدا ہواانہوں نے کہا کہ کئی کیسز کافی سالوں سے التواء کا شکار ہیں کیسز سماعت کافی دیر ہونے سے سائلین مسائل سے دوچار ہیں۔