اسلام آباد: مہنگائی کے مارے عوام کا کوئی پُرسان حال نہیں

November 20, 2020

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی مہنگائی کے مارے عوام کا کوئی پُرسان حال نہیں۔ سرکاری ریٹ لسٹ اور بازار سے ملنے والی اشیاء کی قیمتوں میں واضح فرق ہے۔

ایک شہری نے اس حوالے سے کہا کہ سرکار صرف ریٹ لسٹ جاری کر کے بری الذمہ نہیں ہو سکتی، مقررہ نرخوں پر اشیاء کی دستیابی بھی یقینی بنائے۔

اسلام آباد انتظامیہ کی ریٹ لسٹ کے مطابق ادرک 600 روپے فی کلو ہے مگر بازار میں 800 روپے کلو فرو خت کیا جارہاہے۔

دارالحکومت میں اسی طرح باقی سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں بھی بہت فرق ہے۔


شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری ریٹ لسٹ کو کوئی دکاندار مانتا ہی نہیں، یہ سب من مانی کررہے ہیں، مہنگائی نے جینا دو بھر کر دیا۔

ایک شہری نے کہا کہ آپ سبزیوں کی بات کرتے ہیں، آٹا کتنا مہنگا ہوچکا ہے، ہر جگہ اس کا ریٹ مختلف ہے، غریب بندہ ایسے میں کیا کرے؟

ایک اور شہری نے کہا کہ چیزیں لوگوں نے خود ہی مہنگی کی ہوئی ہیں، منڈی کا کچھ اور ریٹ تو دکانوں کا ریٹ کچھ اور ہی ہے۔

دکاندار کہتے ہیں کہ منڈی سے سامان مہنگا ملتا ہے اور سرکاری لسٹ پہ قیمت کم درج ہوتی ہے، اب بتائیں گھاٹے میں سودا کیسے بیچیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ جو منڈی سے آتا ہے وہی مہنگا ہوتا ہے جو سرکاری لسٹ میں ریٹ ہوتا ہے وہ بھی سستا نہیں ہوتا، منڈی سے ٹما ٹر 150 کا ملتا ہے اور ریٹ لسٹ پہ 130 ہے یہ تو زیادتی ہے۔

شہری کہتے ہیں سرکار محض کاغذی کارروائیاں نہ کرے، عوام کو ریلیف دینے کے دعوے اور وعدے حقیقی طور پر پورے کیے جائیں۔