بورس جانسن کورونا لاک ڈاؤن کے منصوبوں کے باعث دباؤ کا شکار

November 29, 2020

راچڈیل (نمائندہ جنگ) وزیر اعظم بورس جانسن کورونا لاک ڈائون کے منصوبوں کے فیصلوں کے باعث سخت دبائو کا شکار ہیں انہیں ممبران پارلیمنٹ کی بھی کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ٹوری پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ کی طرف سے وزیر اعظم کے اقدامات کو چیلنج کیا جا رہا ہے تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق برطانیہ میں 16ہزار 22سے زائد کیس سامنے آ چکے ہیں۔ ممبران پارلیمنٹ کا موقف ہے کہ انگلینڈ میں دوبارہ لاک ڈائون کے باوجود مثالی نتائج سامنے نہیں آ سکے۔ سینئر ممبران پارلیمنٹ کا موقف ہے کہ وزیر اعظم نے انگلینڈ کے 99فیصد حصے کو لاک ڈائون میں دھکیلا جبکہ متعدد انفیکشن کی کم شرح والے علاقے بھی پابندیوں کی زد میں آ گئے سابق کابینہ کے وزیر سر آئین ڈنکن اسمتھ نے بھی حکومتی اقدامات کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے وائرس کی شرح پر قابو پانے کے لیے لاک ڈائون کے علاوہ حکومت کیا کر رہی ہے اس سے متعلق عوام جاننا چاہتے ہیں لاک ڈائون سے کیا نتیجہ نکلا اور کس حد تک انفیکشن کا پھیلائو روکا جا سکا ہے حکومت اس بارے میں اعدادو شمار جاری کرے جن علاقوں میں انفیکشن کی شرح زیادہ ہے وہ ٹائیرڈ تھری سسٹم جبکہ جہاں انفیکشن کم ہے انکو ٹائر ون میں شامل کیا جا سکتا ہے دو دسمبر تک جاری رہنے والے لاک ڈائون کے بعد حالات کیا ہونگے عوام اس پر سخت بے چین دیکھائی دیتے ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کے انفیکشن پر قابو پانے کیلئے وزیر اعظم بورس جانسن کو اپنے ہی اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے سخت دبائو کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ ایک جنگ لڑرہے ہیں۔ باور کیا جا رہا ہے کہ دو دسمبر کے بعد بھی انگلینڈ میں ٹائیرڈ 2اور ٹائیرتھری کی پابندیاں برقرار رہیں گی شنید ہے کہ 70کے قریب ممبران پارلیمنٹ اس معاملے پر بغاوت کرنے پر غور کر رہے ہیں دوسری طرف وزیر اعظم دبائو کے باوجود اس امر کیلئے پرعزم ہیں وہ برطانیہ کووائرس سے بچانے کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کریں گے اور جن علاقوں میں پابندیوں کی ضرورت ہے وہاں کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ ایس ای جی کی ہفتہ وار رپورٹ میں انفیکشن کی شرح میں اتار چڑھائو سے متعلق مکمل نشاندہی کرنے کا عمل بھی جاری ہے جسے وزیر اعظم خود بھی دیکھ رہے ہیں ماہرین کا ماننا ہے کہ انگلینڈ میں دوسرے لاک ڈائون سے انفیکشن کی شرح کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی جبکہ شرح اموات بھی نیچے آ ئی ہے لاک ڈائون کے خاتمے تک اس کی شرح میں مزید کمی ہو جائے گی ۔