پاکستان کی جیت

May 15, 2013

مختلف وسوسوں اور خدشات کے بعد آخر کار ملک میں انتخابات صاف اور شفاف طریقے سے سرانجام پاچکے ہیں اور عوام نے مسلم لیگ (ن) کو وفاق اور پنجاب میں واضح برتری کے ساتھ حکومت شکیل دینے کا موقع فراہم کیا ہے تو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں اگر ن لیگ چاہے تو اپنی حکومت تشکیل دے سکتی ہے۔ (مولانا فضل الرحمن نے خیبرپختونخوا میں حکومت تشکیل دینے کے لئے نواز شریف سے رابطہ بھی کیا ہے) لیکن میرے خیال میں نوازشریف کو عمران خان کو خیبرپختوانخوا میں حکومت تشکیل دینے کا موقع فراہم کرنا چاہئے، یہی جمہوریت کا تقاضا ہے اور یہ فیصلہ نواز شریف کے بڑے پن کی عکاسی بھی کرے گا اور اس سے عمران خان کو بھی حکومت سازی کا تجربہ حاصل ہونے کا موقع میسر آجائے گا جس کی انہیں اشد ضرورت ہے۔
یہ انتخابات کسی سیاسی جماعت کی کامیابی سے زیادہ پاکستان کی کامیابی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ پاکستان مخالف قوتوں نے پاکستان میں کسی بھی صورت انتخابات نہ کرانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا۔ دہشت گردوں نے اپنا مقصد حاصل کرنے کیلئے عوام کو نہ صرف ڈرایا دھمکایا بلکہ انتخابات سے قبل اور انتخاب کے روز بھی ملک کے مختلف علاقوں میں دھماکے کرائے تاکہ لوگ ان کے خوف سے گھروں ہی سے نہ نکلیں لیکن ان کو منہ کی کھانا پڑی ہے۔ پاکستانی عوام خواہ ان کا تعلق پنجاب سے ہو یا خیبرپختونخوا سے، یہ بلوچستان کے باشندے ہوں یا سندھ کے سپوت سب نے سخت گرمی اور تیز دھوپ میں اپنے گھروں سے نکل کر اور پولنگ اسٹیشنوں کا رخ اختیار کرتے ہوئے پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کی راہ کو ہموار کر دیا ہے۔ یہ جیت ہے پاکستانی عوام کے صبر و تحمل کی۔ اطلاعات کے مطابق ووٹروں کو بعض علاقوں خاص طور پر کراچی میں زبردستی یا مختلف حیلے بہانوں سے روکنے کی شکایات سامنے آئی ہیں، یہ شہر تمام پاکستانیوں کا شہر ہے اور سب کو بلا امتیاز نسل و مذہب ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے لیکن یہاں انتخابات کے حوالے سے ایسی شکایات سامنے آئی ہیں تو الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ ان شکایات کا پوری سنجیدگی کے ساتھ نوٹس لے اور جہاں شدید دھاندلی ہوئی وہاں کے ووٹروں کو دوبارہ سے ووٹ دینے کا موقع دے اور یہی الیکشن کمیشن کی کامیابی اور جیت بھی ہوگی۔ یہ جیت ہے میڈیا کی جس نے عوام کوخوابِ خرگوش سے بیدار کرنے میں بڑا نمایاں کردار ادا کیا۔ یہ جیت ہے پاک فوج کی جس نے ملک میں انتخابات کرانے کی راہ ہموار کی اور انتخابات کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے ملک میں جمہوریت کو ڈی ریل ہونے سے بچایا اور جمہوری سفر کو جاری رکھنے کا موقع فراہم کیا۔
یہ عدلیہ کی بھی جیت ہے جس نے ملک میں عدل و انصاف کی فضا کو بحال کرتے ہوئے انتخابات کی راہ میں کھڑی تمام رکاوٹوں کو ایک ایک کرتے ہوئے دور کیا اور اس بات کا کئی بار برملا اظہار کیا کہ وہ غیر آئینی طریقے سے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کسی بھی کوشش کو پنپنے نہیں دیں گے اور اسٹیبلشمنٹ نے طویل عرصے تک عبوری حکومت کے قیام کا جو منصوبہ بنایا تھا اسے بھی پاش پاش کر دیا۔
یہ جیت پاکستان کی جیت ہے ایک ایسے پاکستان کی جیت ہے جس کے عوام میں کسی قسم کا کوئی نسلی تعصب نہیں ہے۔ عمران خان کی پنجاب اور خیبرپختونخوا سے ایک ساتھ کامیابی اس نسل پرستی کی نفی کرتی ہے۔ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کئی ایک بڑے برجوں کے گر جانے کے باوجود سب نے اپنی شکست کو خندہ پیشانی سے تسلیم کر لیا ہے۔ سلام ہے اے این پی کو جسے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس جماعت نے اپنی شکست تسلیم کرنے میں کسی حیلے بہانے سے کام نہ لیا۔ یہ نئے پاکستان کی جیت ہے جہاں سیاسی رہنما شکست کو تسلیم کرنے کے فن سے آہستہ آہستہ آگاہ ہو رہے ہیں اور ایک دن بعض نسل پرست بھی خندہ پیشانی سے اپنی شکست قبول کرنے پر ضرور مجبور ہوں گے اور ملک کو آگ میں جھونکنے اور دھمکیوں سے گریز کریں گی۔ جس طرح یہ نسل پرست جماعت ایک خاص نسل کے باشندوں پر مشتمل نہیں بالکل اسی طرح مسلم لیگ نون صرف پنجابیوں ہی کی جماعت نہیں ہے کیونکہ اس جماعت کو خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے علاوہ سندھ سے بھی ایک آدھ سیٹ تو ملی ہے۔ پنجاب میں کوئی بھی سیاسی پارٹی نسل پرستی پر یقین نہیں رکھتی بلکہ پنجاب میں زیادہ تر عوام پنجاب کو مزید چھوٹے چھوٹے صوبوں میں تقسیم کرنے کے حق میں نظر آئیں گے۔ یہ جیت ہے ملک میں کرائے جانے والے مختلف سرویز کی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان میں کئی ایک غیر ملکی اور ملکی سروے کرنے والے اداروں نے اپنے سرویز کے ذریعے وقت سے پہلے ہی کئی ایک جماعتوں کو خوابِ خرگوش سے بیدار کر دیا تھا جس پر ان جماعتوں نے ان سرویز سے درس حاصل کرتے ہوئے اپنی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی پیدا کر لی جبکہ کئی ایک جماعتوں نے کبوتر کی مانند خطرے کو بھانپتے ہوئے اپنی آنکھیں ہی موند لیں اور سرویز پر نکتہ چینی کرنے کے سوا کچھ بھی نہ کیا۔
یہ جیت ہے کارگردگی کی۔ پاکستان کی تاریخ میں پیپلزپارٹی کی قیادت میں مفاہمت کے نام پر قائم ہونے والا اتحاد دراصل مفاد پرستی کو ہوا دینے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر سکا ہے۔ معاف کیجئے اس مفاہمتی اتحاد نے پاکستان کے عوام کو لوڈشیڈنگ، مہنگائی، لوٹ کھسوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔ اس اتحاد نے پاکستان کے تمام اداروں کو جن میں ریلوئے، پی آئی اے سرفہرست ہیں کو تباہ کرنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی۔ زندگی میں شاید ہی کسی نے ایسا سیاسی اتحاد دیکھا ہو جس نے کام نہ کرنے کی قسم کھا رکھی ہو اور ملک کو جان بوجھ کر اندھیروں کی طرف دھکیل دیا ہو اور دل پر ذرا سی بھی کسک محسوس نہ کی ہو۔ یہ صرف شہباز شریف ہی تھے جنہوں نے ہاتھ پاؤں بندھے ہونے کے باوجود کارگردگی دکھائی اور پھر انہیں اس کا پھل کامیابی کی شکل میں مل گیا۔ یہ جیت ہے سیاسی جماعتوں کی مثبت اشتہاری مہم کی۔ ٹیلی ویژن پر سیاسی جماعتوں کی اشتہاری مہم کے آغاز کے ساتھ ہی تمام ہی سیاسی جماعتوں نے مسلم لیگ نون کو اپنا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا اور سب ہی جماعتوں نے اس پر وار کئے لیکن آفرین ہے اس جماعت پر جس نے ایک بھی ایسا اشتہار جاری نہ کیا جس سے کسی سیاسی جماعت کی کردار کشی کی گئی ہو۔ مسلم لیگ نون نے اپنے اشتہارات میں اپنی کارکردگی کو نمایاں طور پر پیش کیا جو ان کی کامیابی کا ذریعہ بنا۔ یہ جیت ہے میری اور میرے جیسے ان تمام غیر ممالک میں آباد پاکستانیوں کی جو پاکستان کی گزشتہ پانچ سالہ صورتحال کی وجہ سے اپنے سر جھکانے پر مجبور تھے۔ ہمیں امید ہے نئی حکومت ملک میں دہشت گردی کو ختم کرتے ہوئے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔