میدان سج گیا، سپر لیگ کا سنسنی خیز میلہ آج شروع

February 20, 2021

کئی سالوں کی محنت اور پلاننگ کے بعد جب2016میں پاکستان سپر لیگ کرانے کا اعلان کیا گیا تو شائقین ،ماہرین اور میڈیا کے سامنے ایک دھندلی تصویر موجود تھی کسی کو علم نہیں تھا کہ یہ ٹورنامنٹ کس قدر کامیابی حاصل کرے گا پھر پاکستان کو پہلے سال پورا ٹورنامنٹ دبئی اور شارجہ میں کرانا پڑا۔لیکن پہلے سال کے بعد ہی یہ لیگ دنیا کی مقبول ترین لیگ بن گئی جس کے چرچے ایسے ہوئے کہ ہر کھلاڑی اس ٹورنامنٹ میں کھیلنا اپنے لئے اعزاز سمجھتا رہاٹورنامنٹ نے بلندیوں کے نئے ریکارڈ قائم کردیئے۔پاکستان کرکٹ بورڈ میں جس مشن کا آغاز نجم سیٹھی نے کیا اس مشن کو اب احسان مانی اور ان کی انتظامی ٹیم آگے بڑھا رہی ہے۔

ہر سال شائقین کرکٹ اس ٹورنامنٹ کا شدت سے انتظار کرتے ہیں بلکہ یہ ٹورنامنٹ پاکستان کا ایک ثقافتی ایونٹ بن گیا ہے جس میں کھیل کے ساتھ ساتھ گانوں کا بھی تڑکا لگایا جاتا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ مرحلہ وار اس لیگ کو پاکستان میں لانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔آج سے چھٹے ایڈیشن کے لئے اسٹیج تیار ہے۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی ہفتے کو دفاعی چیمپین کراچی کنگر اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکے درمیان افتتاحی میچ کھیلا جائے گا۔

پی ایس ایل کےابتدائی چارایڈیشنز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے تھے ، جس کی وجہ سے شائقین کرکٹ بھی مایوس تھے۔گزشتہ دو سالوں میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی اور پی ایس ایل کے مکمل ایڈیشن کے پاکستان میں انعقاد کو ممکن بنانے کا اصل سہرا ہماری سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سر سجتا ہے۔

اس کامیابی میں وفاقی وصوبائی حکومتوں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتھک محنت اور سنجیدہ کوششیں بھی شامل ہیں۔غیرملکی کھلاڑی اب پاکستان میں کھیل کر خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال ہو چکی ہیں۔ایڈیشن 2021 میں شائقین کرکٹ کی گراؤنڈز میں واپسی ایک بڑا قدم ہے،گذشتہ ایڈیشن میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے پلے آف مرحلے کے میچزخالی گراؤنڈز میں کھیلے گئے تھے۔

پلے آف مرحلے کےتین میچز اور ایونٹ کے فائنل میں کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کےمابین دلچسپ مقابلہ بھی شائقین کرکٹ کے بغیر نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا تھا۔ پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کا پہلا مرحلہ 20 فروری سے 7 مارچ تک کراچی میں کھیلا جائے گا، پھر 2 روز کے آرام کے بعد فائنل سمیت بقیہ 14 میچز لاہورمیں ہوں گے۔بیس فیصد تماشائیوں کو گراؤنڈ میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی۔

حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 7500 جبکہ لاہور میں 5500 تماشائی انکلوژر میں بیٹھ کرمیچز دیکھیں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیوآفیسر وسیم خان کاکہنا ہے کہ بیس فیصد شائقین کرکٹ کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دینے پر ہم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے شکرگزار ہیں،اسٹینڈز میں مداحوں کی موجودگی نہ صرف اسٹیڈیم میں ماحول کو پرجوش بناتی ہے بلکہ یہ میدان میں موجود کھلاڑیوں کے حوصلے بھی بلند کرتی ہے۔یہ پی سی بی کے لیے ایک شاندار لمحہ ہے، یہاں تک پہنچنے سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کوویڈ 19 کے سخت پروٹوکولز پر عملدرآمد کرتے ہوئے انتہائی کامیابی سے مختلف کیٹگریز میں مرد اور خواتین کے ڈومیسٹک اور بین الاقوامی میچز کا انعقاد کرچکا ہے۔

وسیم خان کہتے ہیں کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہیں کہ جہاں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود اب تک 225 میچز کا کامیاب انعقاد کیا جاچکا ہے۔ پی ایس ایل 2021 کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ کا سیزن 21-2020 بھی کامیابی سے مکمل ہوجائے گا۔ سیزن 21-2020 میں ہماری کارکردگی سے ہماری ذمہ داریوں اور وعدوں کی تکمیل کا اظہار ہوتا ہے، جب 22 مارچ کولیگ کے فائنل میں میچ کی فیصلہ کن گیند پھینکی جائے گی تو اس وقت پاکستان نے 16 مختلف ایونٹس کے 275 میچز کاانعقاد کرچکا ہوگا۔ہمیشہ کی طرح رواں سال بھی پاکستان سپر لیگ میں مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ بین الاقوامی ستاروں کی کہکشاں بھی جگمائے گی۔

افغانستا ن سے تعلق رکھنےوالے ٹی ٹونٹی کرکٹ کے جادوگر اسپنر راشد خان پہلی مرتبہ ٹورنامنٹ میں جلوہ گر ہوں گے۔ ان کے ساتھ ساتھ مجیب الرحمان، قیس احمد اور نور احمد خان بھی لیگ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔انگلینڈ کی جانب سےٹام بنٹن ، ایڈم لیتھ، الیکس ہیلز، جو کلارک، جیمز ونس، سمت پٹیل، ثاقب محمود اور لیوس گریگری بھی پاکستانی میدانوں کی رونق بڑھائیں گے۔آسڑیلیا سے تعلق رکھنے والے ٹی ٹونٹی کرکٹ کے منجھے ہوئے کھلاڑیوں میں کرس لین، ڈین کرسچن، بین کٹنگ، بین ڈنک اور فواد احمد بھی پی ایس ایل کے چھٹے ایڈشن میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے نظر آئیں گے۔

ویسٹ انڈین کرکٹرز کرس گیل، چیڈوک والٹن، رتھر فورڈ اور کارلوس بیتھویٹ بھی شریک ہوں گے۔ جنوبی افریقاکے ڈیوڈ ملر، کولن انگرام، ڈیل اسٹین، فاف ڈو پلیسی، عمران طاہر اور کیمرون ڈیلیپورٹ بھی مقامی کھلاڑیوں کا بھرپور ساتھ دینے کے لیے موجود ہوں گے۔وسیم خان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل تیزی کے ساتھ ترقی کی منازل طے کررہی ہے، مجموعی طور پر 425 غیر ملکی کھلاڑیوں کو ڈرافٹ کے لیے رجسٹر کیا گیا تھا اور اب ان میں سے 50 کھلاڑی بیس فروری سے شروع ہونے والی لیگ میں ان ایکشن ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال اکتوبر میں ٹی ٹونٹی کرکٹ کا میگا ایونٹ آرہاہے، ایسے میں پی ایس ایل کا یہ ایڈیشن مقامی کھلاڑیوں کے لیے اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کا موقع فراہم کررہا ہے۔

جہاں عمدہ کارکردگی کی بدولت وہ سلیکٹرز کو متاثر کر کے پاکستان ٹیم میں شمولیت کا موقع بھی حاصل کرسکتے ہیں۔پاکستان سپر لیگ میں دو مرتبہ کی چیمپئین اسلام آباد یونائیٹڈ گذشتہ ایڈیشن میں ان کی کارکردگی متاثر کن نہیں تھی مگر اس سیزن میں ان کے اسکواڈ میں ان فارم حسن علی شامل ہیں۔ یونائیٹڈ کو حسن علی سے عمدہ کارکردگی کی امید ہے۔ایڈیشن 2019 کی چیمپئین کوئٹہ گلیڈی ایٹرزبھی رواں سال اپنی کارکردگی کو بہتر کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی، ایڈیشن 2020 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم نے پانچویں پوزیشن حاصل کی تھی، گلیڈی ایٹرز نے ایونٹ میں اپنی کھوئی ہوئی فارم کی بحالی کے لیےاس مرتبہ کرس گیل ، فاف ڈوپلیسی (کرس گیل کے متبادل) اور ٹام بنٹن کو ٹاپ آرڈر میں شامل کیا ہے،ان کے علاوہ لیگ اسپنر قیس احمد اور زاہد محمود بھی کوئٹہ کی طاقت میں اضافے کا باعث بنیں گے۔ایڈیشن 2020 میں لاہور قلندرز کی ٹیم رنرز اپ رہی اور اس مرتبہ ان کی ٹیم ٹائٹل جیتنے کے لیے بے چین ہوگی۔

اففغانستان کے سپر اسٹار راشد خان کی شمولیت سے ٹیم کا بولنگ اٹیک مزید مضبوط ہو چکا، پاکستان کےا سپیڈ اسٹار شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کی موجودگی اس باؤلنگ اٹیک کی جان ہیں۔ اسٹاربیٹسمین محمد حفیظ کا بیٹ بھی رنز اگلنے کے لیے بے تاب ہوگا۔عالمی وباء کی وجہ سے جب پی ایس ایل کی سرگرمیاں معطل ہو ئیں تو اس وقت ملتان سلطانز کی ٹیم پوائٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن پر براجمان تھی مگرپلے آف مرحلے میں وہ اپنی کارکردگی میں تسلسل برقرار نہ رکھ سکے ۔

اب ان فارم محمد رضوان کی قیادت میں سلطانز کی ٹیم کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔کرس لین اورایڈم لیتھ سمیت صہیب مقصود اور شاہد آفریدی کی موجودگی سے سلطانز کے اسکواڈ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔گذشتہ تین ایڈیشنز میں پشاور زلمی کی ٹیم کوئی بھی ٹائٹل اپنے نام کرنے میں ناکام رہی ہے ۔

اس مرتبہ ٹیم کی کپتانی وہاب ریاض کے سپرد ہے، وہ پی ایس ایل کی تاریخ کے کامیاب ترین بولر ہیں، اب ان کی ٹیم کا اسپن اٹیک افغانستان کے مجیب الرحمٰن اور پاکستان کے نوجوان اسپنر ابرار احمد نے سنبھال لیا ہے۔مشہور وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل اور ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ شعیب ملک بھی پشاور زلمی کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔

دفاعی چیمپئین کراچی کنگزبھی ٹائٹل کا دفاع کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ وسیم اکرم کی شکل میں کراچی کنگز کے پاس بہترین دماغ موجود ہے اور ہرشل گبز ہیڈ کوچ کی حیثیت سے ٹیم میں نئی جان ڈال چکے ہیں۔ کراچی کنگز کی بیٹنگ لائن میں بابر اعظم، شرجیل خان اور کولن انگرام جیسے کھلاڑی موجود ہیں اور بولنگ کے شعبے میں سپر ٹیلنٹڈ محمد عامر سب سے نمایاں ہیں۔

پاکستان سپر لیگ میں چار ہفتوں کے دوران گھمسان کا رن پڑے گا۔دنیا کے بڑے کھلاڑیوں،امپائروں اور کمنٹیٹرز کا پاکستان آنا اس بات کا مظہر ہے کہ اب پاکستان محفوظ ملک ہے۔انگلینڈ کے گولڈن بوائے ڈیوڈ گاور دو دہائیوں کے بعد پاکستان آکر کمنٹری کریں گے۔چھ ٹیموں نے بھرپور تیاری کی ہوئی ہے۔کون بنے گا ؟پی ایس ایل چیمپین کا فیصلہ 22مارچ کو قذافی اسٹیڈیم میں 34میچوں کے بعد ہوگا۔پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن میں بھی شائقین کرکٹ کوپرجوش مقابلے دیکھنے کو ملیں گے،جہاں چھ ٹیمیں چمچماتی ٹرافی کے حصول کے لیے مدمقابل ہوں گی۔

اسٹیڈیم کی حدود میں کوویڈ 19 کے پروٹوکولز پر عمل درآمد ہر صورت ممکن بنایا جا ئے گا۔اپنے پسندیدہ کرکٹرز کے کھیل کو دیکھنے کے لیے شائقین کرکٹ محدود تعداد میں موجود ہونگے۔ پی ایس ایل کا پانچواں ایڈیشن مکمل طور پر پاکستان میں کھیلے جانے کے بعد اب کرکٹ کے پرستاروں کے لیے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ پی ایس ایل کا چھٹا ایڈیشن بھی پاکستان میں کھیلا جا رہا ہے۔ اس بار بھی شائقین کرکٹ ان مقابلوں میں اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنے کے لئے بے چین ہیں دیکھیں کون بنتا ہے مقدر کا سکندر!