قارئین کیا سوچتے ہیں

February 21, 2021

حامد میر (18فروری2021) ظالم کی کوئی قومیت نہیں ہوتی

جناب ظالم کی تو نہیں پر مظلوم کی قومیت ضرور ہوتی ہے۔ اب لازم ہے کہ مظلوموں کے ساتھ انصاف کا سلوک روا رکھا جائے۔ ظلم مٹا نا پاکستان کو مضبوط کرنا ہے۔ ( صادقہ صدیقی، لاہور)

حسن نثار (16فروری2021) لائل پور کے نام کچھ کالے قول

جناب آپ کےـ ’کالے قول‘اندھیرنگری میں شمع اٹھائے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالی ہماری قوم کو تجربات سے سیکھنے والا، دوسروں کی نقالی سے بچنے والا اور اپنے پائوں پر کھڑا ہونے والا بنائے۔ آمین۔ (تجمل حسین خان، مردان)

یاسر پیرزادہ (14فروری2021) اپنی تو قسمت ہی خراب ہے

حقیقت پسندی کا مظاہرہ اور وہ بھی خود اپنی ذات کے لئے دنیا کا دشوار کام ہے۔مقدر یا قسمت کیا ہے یہ واقعی انسان کی سمجھ سے باہر ہے۔ اپنی کامیابی کے لئے محنت اور دعا کے ساتھ اللہ پر توکل ضروری ہے۔ (حسین غازی، شیخوپورہ)

ارشاد بھٹی (18فروری2021) یہ زوال ایسےہی نہیں آیا!

بھٹی صاحب بہترین کالم تھا۔ امیروں اور حکمرانوں نے بھوک اور غربت کو صرف پڑھا سنا ہے ، کبھی ان کا اس سے سامنا نہیں ہوا۔ مہنگائی کی جس صورتحال کا عوام کو سامنا ہے وہ ناقابلِ بیان ہے۔ (محمد رضوان، کوٹ ادو)

بلال الرشید (17فروری2021) اتفاق اور عقل

بلال صاحب میرے خیال میں پوری کائنات حتی کہ ہر چیزکا موجد موجود ہے۔ صرف انسان کاذہن اس لئے بنایا گیا ہے کہ اس کا روزـآخر حساب ہوگا باقی مخلوقات کا نہیں ۔ (شاہینہ، کراچی)

ڈاکٹر صغرا صدف (15فروری2021) راجن پور میں بہار

محترمہ آپ کا کالم کافی حوصلہ افزا ہے یہ سب ترقی کے منصوبے مختلف انفراسٹرکچر سے متعلق ہیں۔ میرے نزدیک روزگار مہیا کرنا سب مسائل کا حل ہے۔ (صابر علی، یو کے)

مظہر عباس (17فروری2021) ووٹ لےلو ووٹ

مظہر صاحب آپ کا کالم ووٹ کی عزت کی عکاسی کر رہا ہے۔کوئی شک نہیں کہ آپ سیاست میں کرپٹ طریقوں کے خلاف عوام کا درد محسوس کرتے ہیں۔(ناصم، ملتان)

مظہر برلاس (19فروری2021) مادر علمی روتی رہی

آپ کے طرزِ تحریر، ٫ راست تجزیوں اور زور بیان کا کون قائل نہ ہو گا ۔آپ نےسایہ پدر کی منزلت خوب بیان کی ہے۔(عنایت الر حمٰن، اٹک)