بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی چیئرپرسن اور سابق وزیرِاعظم بیگم خالدہ ضیاء کی صحت کی حالت مزید بگڑ گئی ہے اور وہ اس وقت انتہائی نازک صورتحال سے دوچار ہیں۔
یہ بات پیر کی رات ایور کیئر اسپتال کے کریٹیکل کیئر یونٹ (CCU) میں ان کے علاج کی نگرانی کرنے والے میڈیکل بورڈ کے ارکان نے بتائی۔
میڈیکل بورڈ کے رکن ڈاکٹر ضیاء الحق کے مطابق خالدہ ضیاء کی حالت نہایت تشویشناک ہے۔ انہیں لائف سپورٹ پر رکھا گیا ہے اور باقاعدہ ڈائلیسز دیا جارہا ہے۔ جب بھی ڈائلیسز روکا جاتا ہے تو ان کی طبی حالت نمایاں طور پر خراب ہو جاتی ہے۔ ان کی عمر زیادہ ہونے اور متعدد بیماریوں کے باعث ایک ساتھ تمام علاج ممکن نہیں رہا۔
بورڈ کے ایک اور رکن ڈاکٹر ظفر اقبال نے کہا کہ خالدہ ضیاء کو شدید طور پر علیل قرار دیا جا سکتا ہے، ہم سب سے دعا کی اپیل کرتے ہیں۔ مزید کچھ ٹیسٹ تجویز کیے گئے ہیں، جن کی رپورٹس آنے کے بعد اگلے فیصلے کیے جائیں گے۔ وہ بدستور سی سی یو میں زیرِ علاج ہیں۔
میڈیکل بورڈ کے ایک اور معالج جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کی، انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر اپنی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، تاہم اب سب کچھ اللّٰہ کے ہاتھ میں ہے۔
ڈاکٹر کے مطابق خالدہ ضیاء عمر رسیدہ ہیں اور پرانی کئی بیماریاں اس عمر میں دوبارہ شدت اختیار کر گئی ہیں۔ ماضی میں بعض مسائل کا بروقت مکمل علاج نہ ہو سکا، جس کی وجہ سے اب ایک ساتھ کئی پیچیدگیوں سے نکلنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خالدہ ضیاء کی حالت میں کبھی ہلکی بہتری اور کبھی بگاڑ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انہیں مسلسل نگرانی میں رکھا گیا ہے اور روزانہ نئے طبی ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ خالدہ ضیاء گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے ایورکیئر اسپتال کے سی سی یو میں زیرِ علاج ہیں۔ ان کے علاج کی نگرانی معروف امراضِ قلب کے ماہر پروفیسر شہاب الدین کر رہے ہیں۔
ہفتے کی رات میڈیکل بورڈ کے اجلاس کے بعد خالدہ ضیاء کے ذاتی معالج پروفیسر اے زیڈ ایم زاہد حسین نے بتایا تھا کہ ان کی حالت بدستور پیچیدہ اور نازک ہے۔
80 سالہ سابق وزیرِاعظم طویل عرصے سے گٹھیا، ذیابیطس، گردوں، جگر، پھیپھڑوں، دل اور آنکھوں سمیت متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں اور برسوں سے ان کا علاج جاری ہے۔
حالیہ دنوں میں گھر پر قیام کے دوران انہیں سانس لینے میں دشواری، کھانسی، بخار اور شدید کمزوری کا سامنا ہوا، جس کے بعد 23 نومبر کو انہیں اسپتال میں داخل کیا گیا۔
طبی معائنوں کے دوران پھیپھڑوں، دل اور گردوں کی حالت میں تیزی سے بگاڑ سامنے آنے پر 27 نومبر کو انہیں سی سی یو منتقل کر دیا گیا۔
ان کے علاج کے لیے مقامی اور غیر ملکی ماہرین پر مشتمل 30 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے، جو روزانہ اجلاس کر کے علاج میں ضروری تبدیلیاں کر رہا ہے۔