انٹیلی جنس

March 03, 2021

خیال تازہ … شہزادعلی
اس کالم میں اپنےان قارئین کے لئے دلچسپی کا کچھ سامان پیش کرنے کی ایک کوشش کی گئی ہے جو اکثر اس بات پر فکر مند رہتے ہیں کہ تیسری دنیا کے دقیانوسی خیالات اورریسرچ سہولیات کی عدم دستیابی کے ماحول میں ایسے اذہان پیدا نہیں ہو پاتے جو مسائل اور معاملات کو عقل کی کسوٹی پر دیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت سے بہرہ مند ہوں لیکن مغربی معاشروں میں پیدا اور پروان چڑھنے کے باوجود اور باوصف بھی بعض کمیونٹیز اور طبقات میں ایسے ذہین رساء افراد کا فقدان ہے تو اس کی وجوہات آخر کیا ہو سکتی ہیں تو اس طرح کی کسی سچویشن کو سمجھنے کے لئے پھر ہمیں مختلف محققین کے علمی خزانوں کو کھنگالنے کی ضرورت ہے _ یہ ایک سمندر سے بھی گہرا اور وسیع موضوع ہے، اور آج صرف انٹیلی جنس Intelligence کے ایک لفظ اردگرد تک یہ تحریر محدود ہے۔ ورنہ اس صورت حال کے کئی عوامل ہیں اور مسائل کی کئی جہتیں اور صرف انٹیلی جنس متعلق بھی اتنی وسیع اور جامع تحقیق موجود ہیں جن کا سرسری زکر بھی کئی کتب درکار ہیں سو آج ایک محقق رچرڈ ای. نسبٹ Richard E. Nisbett کی ایک تحقیق جس میں وہ ایک نئے نالج کی وضاحت کرتے ہیں پیش خدمت ہے، آپ امریکن سوشل سائیکولجسٹ اور رائٹر ہیں یونیورسٹی آف مشی گن کے سو شل سائیکالوجی کے پروفیسر اور Culture and Cognition پروگرام کے شریک ڈائریکٹر بھی ہیں۔ یہ بھی واضح کر دیا جائے کہ اس کالم نگار کی یہاں پر ڈسکس کی جانے والی سٹدی سے اتفاق ضروری نہیں بلکہ ہمارا مقصد ان حوالوں سے مختلف زاویہ ہائے نگاہ کو سامنے لانا ہے ۔ رچرڈ ای. نسبٹ کی زیر بحث تحقیق ایجوکیٹرز کے لئے بہت متعلق relevant ہے۔ بنیادی نتائج یہ ہیں کہ ذہانت پر ماحولیاتی عوامل بہت زیادہ اثرات مرتب کرتے ہیں اور انٹروینشنز interventions بشمول اسکول، والدین کی دیکھ بھال سے لےکر کالج تک اور اس سے آگے ہر سطح پر انٹیلی جنس پر اثر پڑتا ہے۔ آئیے پہلے، اس پر ایک نظر ڈالیں کہ ذہانت اور آئی کیو IQ عقل کیا ہے، انٹیلی جنس کے بارے میں ان کی ورکنگ تعریف وہی ہے جو لنڈا گوٹ فریڈسن، ڈیلویر یونیورسٹی میں پروفیسر کے ذریعہ پیش کی گئی ہے:(انٹیلی جنس) میں استدلال، منصوبہ بندی، مسائل حل کرنے، خلاصہ سوچنے، پیچیدہ نظریات کو سمجھنے، جلدی سیکھنے اور تجربے سے سیکھنے کی صلاحیت شامل ہے، یہ محض بک لرننگ، ایک محدود تعلیمی مہارت، یا ٹیسٹ، ٹیکنگ اسمارٹ نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے ارد گرد کے ماحول کو سمجھنے کے وسیع اور گہری صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے، چیزوں کو سمجھنا ان کا ادراک کرنا یا کیا کرنا ہے؟ کا پتہ لگانا انٹیلی جنس ہے ، ان ٹیلی جنس ذہانت کی پیمائش نفسیات کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے، اور اس میں سے سب زیادہ متنازعہ بھی، ناقدین نے شکایت کی ہے کہ کوئی بھی ٹیسٹ انسانی ذہانت کی پیچیدگی کو گرفت میں نہیں لے سکتا تمام پیمائش نامکمل ہے اور کوئی بھی اقدام ثقافتی تعصب سے مکمل طور پر آزاد نہیں ہےانھوں نے یہ بھی بتایا کہ انٹیلی جنس کے ٹیسٹوں پر اسکور کے غلط استعمال کی ممکنہ صلاحیت موجود ہے۔ ان تمام تر تنقیدوں کی کچھ خوبی ہے لیکن ذہانت کی پیمائش انتہائی مفید ہے کیونکہ یہ اسکول میں گریڈ، کام کی کارکردگی، اور زندگی میں کامیابی کے بہت سے دوسرے پہلوؤں کا مناسب پیش گو ہے، اس سٹڈی میں محقق کی توجہ کا اہم مرکز آئی کیو IQ ہے کیونکہ انٹیلی جنس سے متعلق زیادہ تر ثبوت آئی کیو ٹیسٹ سے آتے ہیں _ آئی کیو کا مطلب "انٹیلی جنس کوئٹینٹ" ہے، عقل کے ٹیسٹ ایک ہی عمر کے افراد کے دوسروں کے مقابلہ میں علمی صلاحیتوں کا جائزہ لینے کا ایک طریقہ فراہم کرتے ہیں۔ آج کل کے بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے آئی کیو ٹیسٹ کو درست مانا جاتا ہے کیونکہ وہ حقیقی زندگی کے نتائج سے سختی سے وابستہ ہیں۔ آئی کیو ٹیسٹ انٹیلی جنس کی دو اقسام کی پیمائش کرتے ہیں: کرسٹالائزڈ crystallised اور فولیوڈ fluid _ کرسٹلائزڈ ذہانت سے مراد دنیا کی نوعیت کے بارے میں ایک فرد کے علم کے ذخیرے ہیں _ اس میں الفاظ، معلومات اور دنیا کے کام کرنے کے انداز کی تفہیم شامل ہے اس میں کسی سکل کے سیکھنے کی مہارت جیسے ریاضی بھی شامل ہے۔ فلیوڈ انٹیلی جنس نئے مسائل حل کرنے کی صلاحیت پر مشتمل ہوتا ہے جو ذخیرہ شدہ علم پر نسبتاً کم انحصار کرتا ہے، نیز سیکھنے کی صلاحیت (یعنی طویل مدتی یادداشت میں علم کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش)۔ فلیوڈ انٹیلیجنس، ورکنگ میموری (ذہنی "جگہ" جس میں سوچ پیدا ہوتی ہے) کی صلاحیت پر بھی منحصر ہوتی ہے اسی طرح کسی کی توجہ کا کنٹرول (کسی مسئلے کے انتہائی اہم پہلوؤں پر توجہ دینے کی صلاحیت) اور روک تھام کے قابو (جس کی صلاحیت) پرکشش لیکن غیر متعلق افعال کو دبائیں)۔ ماہرین تعلیم کے لئے فلیوڈ اور کرسٹلائزڈ انٹیلیجنس کی اس وضاحت کا سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ دونوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے اور در حقیقت پچھلی کئی دہائیوں کے دوران ان میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ یہاں آگے یہ دیکھا جانا ہے کہ وہ کون سے عوامل ہیں جو انٹیلی جنس پر اثر انداز ہوتے ہیں _ حیاتیاتی عوامل: حیاتیاتی فطرت کے ماحولیاتی عوامل کی ایک وسیع رینج ذہانت کو متاثر کرتی ہے۔ سماجی عوامل: ہم اعتماد سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ماحولیاتی تفریق جو معاشرتی طبقے سے وابستہ ہیں IQ پر بہت زیادہ اثر ڈالتے ہیں۔ معاشرتی عوامل کے بارے میں ایک اہم معلومات جو بچوں سے بات کرنے والے علمی مہارت کے خدشات کو متاثر کرتی ہے۔ ایک گہرا مطالعہ جس میں محققین نے اڑھائی سال تک 42 خاندانوں کا مشاہدہ کیا ہے اس سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اوسطاً پیشہ ور والدین کے بچوں نے 3 سال کی عمر تک 30ملین الفاظ سنے ہوتے ہیں جب کہ ورکنگ کلاس والدین کے بچے 20لین الفاظ سنتے ہیں اور بے روزگار افریقی امریکی ماؤں کے بچوں نے فقط 10 ملین الفاظ سنے۔ اس نوعیت کی فائنڈنگز findings کو گھروں میں ماحولیاتی پیمائش کا مشاہدہ کرنے والے محققین کی ریسرچ سے بھی تقویت ملتی ہے جن کے مطابق انٹیلیکچوئل استعداد کو فیملی کے ماحول سے مہمیز ملتی ہے یعنی کہ والدین بچے سے کتنی بات کرتے ہیں؛ کتابوں، رسائل، اخبارات اور کمپیوٹرز تک بچوں کی کتنی رسائی ہے؛ والدین بچے کے لئے کتنا پڑھتے ہیں؛ گھر سے باہر سیکھنے کے کتنے تجربات ہیں؛ (عجائب گھروں کے سفر ، دوستوں سے ملنے)۔والدین کے سزا پر مبنی رویوں اور سلوک کے مقابلے میں نرم خوہی اور گرم جوشی اور اپنائیت کے کس قدر رویوں کا وہ مقابلتا" اظہار کر پاتے ہیں _ اس طرح کی مطالعاتی تحقیق میں معاشرتی طبقوں کے مابین واضح فرق پائے جاتے ہیں اور ان سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ایک خاندان کے ماحول اور بچےکے آئی کیو اسکور کے مابین بہت تعلق پایا جاتا ہے _ اسی طرح جن بچوں کی تعلیم کا سلسلہ صرف ہائی اسکول تک جاری رہا یا اس سے پہلے منقطع ہو گیا اور جو بچے کالج تک تعلیم حاصل کرسکے تھے ان کے درمیان قابل ذکر آئی کیو اسکورز کا تفاوت نوٹ کیا گیا۔ یہ بھی نوٹ کیا جائے کہ مختلف گروپوں کی انٹیلی جنس اور آئی کیو درجہ بندی کرتے ہوئے بعض لوگ نیگیٹو سٹیریو ٹائپ یعنی دقیانوسی رویوں پر مبنی خیالات اور افکار کو پھیلاتے رہتے ہیں جہاں بہت سے مثبت مواد اور تحقیق اس وقت دنیا کی معیاری درسگاہوں اور جامعات میں پیش کی جا رہی ہے وہاں بعض جگہوں پر بدستور ایسا لٹریچر بھی وسیع پیمانے پر سرکولیٹ کیا جاتا ہے جو ذہانت کی اہلیت اور استعداد کار کے متعلق فرسودہ اور متروک نظریات پر مبنی ہے _ جیسا کہ بعض لوگ کسی ایک صنف کو دوسری پر ترجیح دیتے ہوئے دکھائی دیں گے، یا کسی جگہ رنگ نسل بلکہ مذہب کی انٹیلی جنس کے حوالے بہتر استعداد کار ثابت کرنے کی غلط توجہات گھڑتے ہیں _ اور سائنسی مروجہ اصولوں کے مطابق تھیوریز کو جانچنے کی طرف مطلق توجہ نہیں دیتے۔ اس طرح کی دقیانوسی سوچیں اور افکار بھی بعض اقلیتی طبقات سے متعلق بچوں کی کئی شعبوں میں تعلیمی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اب اوپر بالا مطالعہ ہر چندکہ مختلف گروپوں کے درمیان آئی کیو کے فرق کو بھی جانچ کرتا ہے تاہم ایک کالم کی محدود جگہ ان وسیع تھیمز کو ایکسپلور کرنے کے لئے ناکافی ہے۔ آخر میں ہم یہی کہنا چاہیں گے کہ کمیونٹی کے دانشور اور اہل علم لوگ آگے بڑھ کر اپنے لوگوں کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں _ اور یہ باور کرانے کی کوشش کی جائے کہ انٹیلیجنس اور ذہانت کسی کی میراث نہیں، کوئی برادری، یا کمیونٹی دوسرے سے برتر نہیں، یہ وسائل کی تقسیم ہے جو منصفانہ نہیں، اور بہتر ماحول کی فراہمی ہے، جب آپ کے بچوں کو دیگر کمیونٹیز کے بچوں کی طرح معیاری تعلیم کے مساوی مواقع ملیں گے، ان کی رسائی بھی بہترین لٹریچر، کتب کے ذخائر، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، اعلیٰ یونیورسٹیوں تک ممکن ہو سکے گی تو وہ بھی بہتر کارکردگی کے مظاہرے کر سکیں گے _ اور بہتر افکار، نظریات اور بہتر وسائل کے ساتھ پر فضا صحت بخش ماحول کی فراہمی سے ہی آپ مرد اور عورت کے تعلیمی استعداد کے تفاوت کو پاٹ سکیں گے، پھر عمر جینز، معذوری اور رنگ نسل کا فرق بھی شاندار تعلیمی نتائج دکھانے اور سوسائٹی میں اعلٰی سے اعلیٰ مقام پر پہنچنے میں رکاوٹ نہیں بن پائے گا۔