بچوں کو انٹرنیٹ پر احتیاط برتنا سکھائیں

April 25, 2021

سوشل میڈیا پر نقصان دہ مواد کے بچوں پر اثرات سے متعلق خدشات بڑھ رہے ہیں، آئیے اس طریقہ کار پر نظر ڈالتے ہیں جس کے ذریعے سے والدین نہ صرف بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر نظر رکھ سکتے ہیں بلکہ اس بات کا بھی تعین کرپائیں گے کہ ان کے بچے انٹرنیٹ پر کتنا وقت گزارتے ہیں۔

اپنے بچوں کو آن لائن پر گذاری جانے والی زندگی سے دور رکھنا ایک ایسی جدوجہد ہے جس سے اس مشکل میں مبتلا بہت سے والدین واقف ہوں گے۔

ہمارے بچے اور نوجوان متعدد گھنٹے انسٹاگرام پر ’لائکس‘ حاصل کرنے میں صرف کردیتے ہیں اور بعض اوقات انھیں سائبر ہراسگی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ وہ اپنا وقت گیمز کھیلنے، ’یوٹیوب انفلوئنسرز‘ کی ویڈیوز دیکھنے یا واٹس ایپ پر پائے جانے والے دوستوں کے مختلف گروپس پر بات چیت کر کے گزارتے ہیں۔

مزید برآں، خبریں دیکھ کر آپ کو ئی یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے بہت سے لوگ دوسروں کو اپنی ہوس کا شکار بناتے، لوگوں کی شناخت چوری کرتے یا ان کو دھمکاتے ہیں۔ آپ بھی بہت پریشان ہوتے ہیں کیونکہ آپ کا نوجوان بچہ اکثر انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ان خطروں سے واقف نہیں ہے۔

گھبرائیں نہیں، آپ اپنے بچے کو سکھا سکتے ہیں کہ وہ انٹرنیٹ پر احتیاط کیسے برت سکتا ہے۔ لیکن اِس کے لیے ضروری ہے کہ آپ خود انٹرنیٹ کے بارے میں کچھ حقائق سے واقف ہوں۔

کچھ حقائق پر غور

نوجوان صرف کمپیوٹر کے ذریعے انٹرنیٹ اِستعمال نہیں کرتے۔ یہ درست ہے کہ اگر گھر میں کمپیوٹر کسی ایسی جگہ پر رکھا گیا ہے جہاں سب گھر والوں کا آناجانا لگا رہتا ہے تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ بچے انٹرنیٹ پر کیا کر رہے ہیں۔ لیکن اگر بچوں کے پاس انٹرنیٹ والا ٹیبلٹ یا موبائل ہے تو وہ ایسی جگہ پر بھی انٹرنیٹ استعمال کر سکتے ہیں جہاں آپ ان پر نظر نہیں رکھ سکتے۔

کچھ نوجوان انٹرنیٹ پر بہت زیادہ وقت صرف کرتے ہیں: ایک 19 سالہ لڑکی کہتی ہے،’’میں سوچتی ہوں کہ صرف پانچ منٹ کے لیے اپنی ای میل چیک کروں گی۔ لیکن پھر ہوتا یہ ہے کہ میں انٹرنیٹ پر کئی گھنٹے ویڈیوز دیکھتی رہتی ہوں۔ مجھے اس عادت پر قابو پانا بہت مشکل لگتا ہے‘‘۔

نوجوان اکثر انٹرنیٹ پر اپنے بارے میں ضرورت سے زیادہ معلومات دے دیتے ہیں: نوجوان انٹرنیٹ پر جو تبصرے لکھتے اور جو تصویریں ڈالتے ہیں، اُن کے ذریعے مجرم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ نوجوان کہاں رہتا ہے، کس اسکول میں جاتا ہے اور کس وقت اُس کے گھر پر کوئی نہیں ہوگا۔

بعض نوجوان یہ نہیں سوچتے کہ انٹرنیٹ پر کچھ ڈالنے کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے: انٹرنیٹ پر جو کچھ ڈالا جاتا ہے، وہ وہاں پر ہمیشہ رہتا ہے۔ کچھ تبصروں یا تصویروں کی وجہ سے نوجوانوں کو شاید بعد میں نقصان اُٹھانا پڑے۔ مثال کے طور پر یہ اُس وقت مسئلہ بن سکتا ہے، جب وہ ملازمت کے لیے درخواست دیتے ہیں اور کمپنی کا مالک انٹرنیٹ پر ان کے بارے میں معلومات تلاش کرتا ہے۔ سچ ہے کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے کچھ مسئلے پیدا ہو سکتے ہیں لیکن یاد رکھیں کہ انٹرنیٹ آپ کا دشمن نہیں ہے۔ مسئلہ صرف اس وقت پیدا ہوتا ہے جب اسے سمجھ داری سے استعمال نہیں کیا جاتا۔

آپ کیا کر سکتے ہیں؟

بچے کو سکھائیں کہ وہ اہم کام پہلے کرے اور وقت کا صحیح استعمال کرے: ذمےدار بننے میں یہ بات شامل ہے کہ انسان اہم کاموں کو سب سے پہلے کرے۔ گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنا، اسکول کا ہوم ورک کرنا اور گھر کا کام کاج کرنا، انٹرنیٹ پر بلاوجہ وقت صرف کرنے سے زیادہ اہم ہے۔ اگر آپ کا بچہ انٹرنیٹ پر بہت زیادہ وقت صرف کرتا ہے تو اسے بتائیں کہ وہ کتنی دیر کے لیے انٹرنیٹ استعمال کرسکتا ہے۔ اور پھر الارم لگا دیں تاکہ آپ دونوں کو پتہ چل جائے کہ انٹرنیٹ استعمال کرنے کا وقت پورا ہو گیا ہے۔

بچے کو سکھائیں کہ وہ سوچ سمجھ کر انٹرنیٹ پر معلومات ڈالے: بچے کو بتائیں کہ وہ انٹرنیٹ پر کوئی معلومات ڈالنے سے پہلے خود سے چند سوالات پوچھے؛ جو تبصرہ میں لکھ رہا ہوں، اس سے کسی کے جذبات کو ٹھیس تو نہیں پہنچے گی؟ اس تصویر سے میری نیک نامی پر کیا اثر پڑے گا؟ اگر میرے ماں، باپ یا بڑوں میں سے کوئی اور اس تصویر یا تبصرے کو دیکھے گا تو مجھے کیسا لگے گا؟ اسے دیکھ کر وہ میرے بارے میں کیا سوچیں گے؟ اگر کوئی اور شخص ایسی تصویر ڈالے یا ایسا تبصرہ لکھے تو میں اس شخص کے بارے میں کیا سوچوں گا؟

بچے کو سکھائیں کہ وہ صرف قوانین کے مطابق نہیں بلکہ قدروں کے مطابق بھی زندگی گزارے: آپ ہر وقت اپنے بچے پر نظر نہیں رکھ سکتے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ اسے نیک وبد میں تمیز کرنا سکھائیں۔ حالانکہ یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے بچے کو بتائیں کہ فلاں کام کرنے پر اسے کیا سزا ملے گی لیکن اس سے بھی زیادہ ضروری یہ ہے کہ آپ اسے اس بات پر غور کرنے کی ترغیب دیں کہ وہ کن قدروں کے مطابق زندگی گزارنا چاہتا ہے۔

اس کے لیے آپ اس سے ایسے سوال پوچھ سکتے ہیں؛ ‏آپ کس طرح کی پہچان بنانا چاہتے ہیں؟ آپ کن خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہونا چاہتے ہیں؟ اس طرح آپ اپنے بچے کو سکھا سکتے ہیں کہ وہ آپ کی غیرموجودگی میں بھی اچھے فیصلے کرے۔

انٹرنیٹ استعمال کرنا گاڑی چلانے کی طرح ہے: گاڑی چلاتے وقت صرف مہارت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ سمجھ داری سے کام لینے اور احتیاط برتنے کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ یہ باتیں انٹرنیٹ کے استعمال پر بھی لاگو ہوتی ہیں۔ اس لیے یہ اشد ضروری ہے کہ انٹرنیٹ کے استعمال کے سلسلے میں آپ اپنے بچے کی رہنمائی کریں۔ اس حوالے سے ایک سنہری بات جو بچوں اور والدین، دونوں کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے، ’’نوجوان ٹیکنالوجی کا تجربہ رکھتے ہیں جبکہ والدین زندگی کا تجربہ رکھتے ہیں‘‘۔

سوفٹ ویئرز کا استعمال: سوشل میڈیا پر پائے جانے والے مواد کی چھانٹی کرنے والا سافٹ ویئر برسوں سے موجود ہے مگر والدین اکثر اوقات ٹیکنالوجی کے استعمال سے گھبراتے ہیں، جس کے باعث وہ سافٹ ویئر کا ٹھیک سے استعمال نہیں کر پاتے۔ اکثر اوقات بچوں کو اپنے اکاؤنٹس کے پاس ورڈز بھی والدین کے حوالے کرنا پڑتے ہیں جو کہ ان کی ناراضی کا سبب بھی بنتا ہے۔

مگر اب مارکیٹ میں نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے والدین کو ڈیجیٹل کنٹرول دینے کا وعدہ کیا جا رہا ہے جس کے باعث والدین بآسانی بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھ پائیں گے۔ سرکل کے علاوہ ڈِزنی، کوالا سیف اور آئکڈز ایسے سسٹمز کے نام ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ گھر میں موجود تمام ڈیجیٹل پراڈکٹس کو اسمارٹ فون ایپ پر چند کلکس کے ذریعے کنٹرول کر سکتے ہیں۔ دیگر نئی مصنوعات آپ کے گھر میں موجود وائی فائی راؤٹر سے کنیکٹ کر کے استعمال کی جا سکتی ہیں۔

سرکل نامی سسٹم میں آپ ایک سفید کیوب کو بجلی کے ساکٹ میں لگا دیتے ہیں اور وہ فوری طور پر آپ کے گھر کے وائی فائی سے کنیکٹ ہونے والے فون، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ وغیرہ کو فہرست کی شکل میں دکھاتا ہے اور مختلف انداز سے ان مصنوعات کو کنٹرول کرنے کے طریقے پیش کرتا ہے۔ مواد کی چھانٹی کے غرض سے بچوں، نوجوانوں اور بالغ افراد کے لیے مختلف فلٹرز کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

آپ مخصوص ایپس اور ویب سائٹس کو بھی بلاک کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ انٹرنیٹ کے استعمال کا دورانیہ بھی متعین کر سکتے ہیں اور تو اور سونے کے اوقات کا بھی تعین کیا جاسکتا ہے۔ آپ یہ سب کام ایک روایتی فلٹرنگ سروس کے ذریعے بھی سرانجام دے سکتے ہیں۔ آجکل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے، سائبر سیکیورٹی کے ادارے اور دیگر ویب براؤزرز گھر کے تمام افراد کے لیے اپنی سروس پر موزوں تربیت فراہم کرتے ہیں۔