دو سال مشکل وقت تھا، بیٹی کی پیدائش رحمت بن گئی

May 04, 2021

کہتے ہیں کہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر حسن علی کی حال ہی میں پیدا ہونے والی بیٹی نے ان کی خوشیوں اور کامیابیوں میں اضافہ کردیا ہے۔حسن علی جس وقت جنوبی افریقا کے دورے پر تھے ان ہی دنوں ان کے گھر میں رحمت نے قدم رکھا۔حسن علی اور ان کی بھارتی نژاد اہلیہ نے بیٹی کا نام ہیلینارکھا۔ہرارے ٹیسٹ میں مین آف دی میچ ایوارڈ حاصل کرنے والے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر حسن علی بیٹی کا تذکرہ کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم سے ڈراپ ہوا،طویل انجری کا بھی سامنا کیا اس دوران میں کئی بار رویالیکن میری اہلیہ اور میرے بھائی عطاء الرحمن میری ہمت بڑھاتے رہے۔ٹیم میں واپسی کا سفر مشکل اور تکلیف دے تھا۔فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل کر مزید مضبوط ہوکر پاکستان ٹیم میں آیا۔میری بیٹی ہیلینا چند دن کی ہے اور گھر میں رحمت آنے سے اللہ نے بھی رحمتوں کی بارش کردی۔

حسن علی نے کیئریئرکی بہترین بولنگ کرتے ہوئے36رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں اور پاکستان نے زمبابوے کو پہلے ٹیسٹ میںبآسانی اننگز اور116رنز سے شکست دے دی۔حسن علی نے میچ میں89رنز دے کر 9کھلاڑیوں کو آوٹ کیا اور بیٹنگ میں30رنز بنائے اور ایک مشکل کیچ لے کر برینڈن ٹیلر کی اننگز کا خاتمہ کیا۔انہیں مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔

حسن نے دوسرے اسپیل میں چار وکٹ حاصل کئے۔حسن علی نے سینٹرل پنجاب کی قائد اعظم ٹرافی میں کپتانی کی اور فائنل میں سنچری بناکر تاریخ میں پہلی بار فائنل کو ٹائی کرا یا۔قائد اعظم ٹرافی میں ان کی بولنگ فارم کی بدولت ان کی پاکستانی ٹیم میں واپسی ہوئی۔2017میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی میں پاکستان کے ہیرو دو سال منظر سے غائب رہے اور اپنی فٹنس پر کام کرتے رہے۔ فروری میں جنوبی افریقا کے خلاف پنڈی ٹیسٹ میں حسن علی نے ایک بار پھر میچ وننگ کارکردگی دکھائی اور114رنز دے کر دس وکٹ حاصل کئے،اس کے بعدحسن علی کی قسمت نے پلٹا کھایا اور پھر وہ پاکستان کی فتوحات میں لازمی کردار بن گئے۔

منڈی بہاو الدین سے تعلق رکھنے والے26سالہ حسن علی کمر میں تکلیف کی وجہ سے 2019کے ورلڈکپ کے بعد پاکستان ٹیم سے ڈراپ ہوگئے تھے۔ٹیم سے ڈراپ ہونے کی کہانی بیان کرتے ہوئےحسن علی نے کہا کہ دو سال میں نے مشکل وقت دیکھا۔جب سے میری اہلیہ حاملہ ہوئی میں نے فرسٹ کلاس میں کارکردگی دکھانا شروع کردی۔اب بیٹی کی پیدائش سے پہلے اور بعد میں اللہ تعالی کی رحمت میرے ساتھ ہے۔پاکستان ٹیم میں میری واپسی کا سفر بہت مشکل تھا، دو سال کرکٹ سے باہر رہا تھا۔

میں نے اپنی فٹنس پر بہت کام کیا تھا ۔بلاشبہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہے، جب سے وہ دنیا میں آئی ہے میری پرفارمنس بہتر سے بہتر ہورہی ہے،جنوبی افریقا اور زمبابوے میں گھر سے ہزاروں میل دور اپنی نومولود بیٹی کو مس کررہا لیکن پاکستان کے لئے کھیلنا قومی ڈیوٹی ہے وہ بھی اہم ہے۔وطن واپسی اور بیٹی سے ملنے کے لئے ایک ایک دن گن رہا ہوں۔روز سوچتا ہوں کہ کس دن واپسی کی فلائٹ ہوگی۔حسن علی نے کہا کہ میں نے اپنے فٹنس لیول پر بہت کام کیا ہےفرسٹ کلاس کرکٹ میں لمبی کرکٹ کھیلنے کا کافی تجربہ ہوا ہے، پہلی بار بیک ٹو بیک اتنے فرسٹ کلاس میچز کھیلا تھا،میرا ان نوجوانوں کو مشورہ ہے جو پاکستان کے لئے ٹیسٹ کھیلنا چاہتے ہیں کہ فرسٹ کلاس ضرور کھیلیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ٹیم سے باہر تھا تو ایک وقت تھا جب میں کافی پریشان تھا، رویا بھی تھا،اپنی محنت کے سلسلے کو کبھی نہیں چھوڑا تھا، یہ سوچا تھا کہ کم بیک کروں اور ایسا کروں کہ دنیا دیکھے، حسن علی نے کہا کہ میرا وکٹ لے کرجشن منانے کے انداز کا میری انجری سے کوئی تعلق نہیں، حسن علی نے کہا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل کر بہت مدد ملتی ہے، اگرٹیسٹ کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں تو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا ہی کھیلنا ہے، میں ہمیشہ سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا چاہتا تھا، ہرارے ٹیسٹ سے قبل اسی گراونڈ پر ایک ہفتہ قبل حسن علی کی کیئریئربیسٹ بولنگ کے بدولت پاکستان نے زمبابوے کے خلاف تیسرا ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل24رنز سے جیت کر سیریز دو ایک سے اپنے نام کی تھی۔

ابتدائی دو میچوں میں انہیں ٹیم انتظامیہ نے آرام کرایا ،حسن علی نےپاکستان ٹیم میں واپس آکر18رنز دے کر چار وکٹ لئے اور ایک کیچ لیا۔حسن علی کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔حسن علی نےتباہ کن بولنگ کرتے ہوئے میزبان ٹیم کو شدید دباؤ سے دوچار کرتے ہوئے قومی ٹیم کی جیت کی راہ ہموار کی۔

حسن علی نے کہا ہے کہ فیصلہ کن میچ میں اچھی کارکردگی پرشکرہے پلان یہی تھا کہ وکٹیں ملیں تو کامیابی ہوگی میچ سے قبل کچھ نروس تھا۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ کن میچ تھا پھر میری کارکردگی ٹیم کے کام آئی۔جیت کی خوشی ہے۔ ٹیم انتظامیہ مجھے فیصلہ کن میچ میں لے کر آئی اس لئے میچ سے پہلے نروس تھا کہ مجھ پر بڑی ذمے داری ہے۔اللہ کا شکر ہے کہ میں نے ٹیم کی جیت میں کردار ادا کیا۔پلان یہی تھا کہ گیند بیٹ پر نہیں آرہا تھا اس لئے ہمیں ایک وکٹ کی ضرورت تھی۔

حسن علی نے کہا کہ میں نے اپنے اعصاب کو کنٹرول کیا۔سنچورین میں جنوبی افریقا کے خلاف ٹی ٹوئینٹی میں40رنز دے کر تین وکٹ حاصل کئے تھے۔حسن علی کہتے ہیں کہ فتوحات کے ساتھ کارکردگی کے اس تسلسل کو قائم رکھنا چاہتے ہیں اور اپنی حالیہ کارکردگی اپنی ننھی شہزادی سے موسوم کرتا ہوں۔