وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین کی بجٹ تقریر کے اہم نکات

June 11, 2021


وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین قومی اسمبلی میں مالی سال 22-2021ء کا وفاقی بجٹ پیش کررہے ہیں۔

وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین کی بجٹ تقریر کے اہم نکات درج ذیل ہیں:۔

اس سے قبل پیش کی گئی بجٹ دستاویز کے مطابق مالی سال 22-2021ء کےبجٹ کا حجم 8487 ارب روپے ، ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5829 ارب روپے، نان ٹیکس ریوینیو کی وصولی کا ہدف 2080 ارب روپے، مجموعی ٹیکس اور نان ٹیکس ریوینیو کا ہدف7909 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

دستاویز کے مطابق بینکنگ سیکٹر سے حکومت بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے 681 ارب روپے قرض لے گی، بینکنگ اور نان بینکنگ سیکٹر سے حکومت 1922 ارب روپے قرض حاصل کرے گی، وفاقی حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 7523 ارب روپے ہوگا۔

ملکی و غیر ملکی قرضوں پر سود کی ادائیگی پر 3060 ارب روپے خرچ ہوں گے، حکومت مجموعی طور پر 1246 ارب روپے مالیت کے غیر ملکی قرضے لے گی، نئے مالی سال میں حکومت 2417 ارب روپے مالیت کے ملکی قرضے حاصل کرے گی، عالمی مالیاتی اداروں سے 369 ارب روپے حاصل کیئے جائیں گے۔

عالمی کمرشل بینکوں سے 877 ارب روپے حاصل کیئے جائیں گے، سول اور ملٹری کی مجموعی پینشن کا حجم480 ارب روپے ہوگا، دفاعی بجٹ کےلیے 1370 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں، صوبوں کی ترقیاتی اور غیر ترقیاتی گرانٹس کےلیے 1168ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔

بجلی، گیس، کھانے پینے کی اشیاء سمیت تمام شعبوں کے لیے سبسڈی کا بجٹ 682 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، سول حکومت کے اخراجات کے لیے 479 ارب روپے مختص کر دیئے گئے ہیں، کورونا وائرس کی وباء کی روک تھام اور دیگر ہنگامی اخراجات کے لیے 100 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔

وفاقی بجٹ میں صوبوں کی ترقیاتی اور غیر ترقیاتی گرانٹس کے لیے 1168 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں ، بجلی، گیس، کھانے پینے کی اشیاء سمیت تمام شعبوں کے لیے سبسڈی کا بجٹ 682 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، سول حکومت کے اخراجات کے لیے 479 ارب روپے مختص کر دیئے گئے ۔

تنخواہوں اور دیگر مراعات کے لیے 160 ارب روپے مختص کر دیئے گئےہیں، ترقیاتی بجٹ کے لیے 964 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں، وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام 900 ارب روپے ہوگا، صوبوں کو قرض کی مد میں 64 ارب روپے ادا کیے جائیں گے۔

قومی اداروں کی نجکاری سے نئے مالی سال میں 252 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف دیا گیا ہے، نئے مالی سال میں مجموعی اخراجات کا تخمینہ بھی8487 ارب روپے ہوگا۔