کلائمٹ چینج کے سبب 10 ملین افراد کے بیروزگار ہونے کا خطرہ

June 13, 2021

لندن (پی اے) تباہی کی صورت میں امداد فراہم کرنے والی ایک چیرٹی شیلٹر بکس اور نارتھمبریا یونیورسٹی کے پروفیسر اینڈریو کولنز نے متنبہ کیا ہے کہ اگر موسم کی شدت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تو دنیا بھر میں 10ملین افراد کے بیروزگار ہوجانے کا خدشہ ہے۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موسم کی حالیہ تباہ کاریاں جاری رہیں تو 2040 تک 167 ملین گھرانے تباہی کی نذر ہوجائیں گے جبکہ شدید بارشوں کے سبب دریائوں اور سمندری سیلابوں کی وجہ سے کم وبیش 5 ملین املاک تباہ ہوجانے کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ کلائمٹ کے سبب ہونے والی تباہ کاریوں میں اگلے 20سال کے دوران 83 فیصد اضافے کا خدشہ ہے اور موسمیاتی شدت، جس میں طوفان اور سیلاب شامل ہے، کے سبب 2040 تک کم وبیش 30 ملین افراد گھروں سے محروم ہوجائیں گے۔ شیلٹر بکس نے پیشگوئی کی ہے کہ اگر ماحولیات کی وجہ سے موسم کی شدت میں موجودہ شرح سے اضافہ ہوتا رہا تو اگلے 20 سال کے دوران کم وبیش 42 ملین افراد اپنے گھروں سے محروم ہوجائیں گے۔ 2040 تک ہرسال 8.35 ملین کی شرح سے مکانوں کا وجود ختم ہوجائے گا۔ شیلٹر بکس نے عالمی رہنمائوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پوری دنیا میں سمندری طوفانوں، سیلابوں یا خشک سالی کی وجہ سے بے گھر ہونے والی کمیونٹیز کی مدد کریں۔ کارنوال میںG7 کے مجوزہ سربراہ اجلاس اور نومبر میں گلاسگو میں Cop26کلائمٹ مذاکرات کے موقع پر شیلٹر نے وزیراعظم بورس جانسن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی رہنمائوں کو موسم کی شدت اور ماحول میں تبدیلی کی وجہ سے خطرات سے دوچار لوگوں کی مدد کیلئے زیادہ کچھ کرنے کی ترغیب دیں۔ چیرٹی چاہتی ہے کہG7 ممالک کے سربراہ نہ صرف آلودگی کے اخراج میں کمی کیلئے کوششیں کریںبلکہ ماحولیات کی تباہ کاریوں سے متاثرہ کمیونٹیز کو ہنگامی بنیادوں پر شیلٹر فراہم کریں اور گرمی کی شدت میں اضافے سے نمٹنے کیلئے کم وسیلہ ممالک کے طویل المیعاد منصوبوں کو سپورٹ فراہم کریں۔ چیرٹی نےG7 کے سربراہوں سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام ممالک کو ویکسین کی فراہمی اور اسے متعلقہ علاقوں تک پہنچانے کو یقینی بنانے کیلئے لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کی جائے۔ شیلٹر نے برطانیہ کو مشورہ دیا ہے کہ کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تبدیلی پر غور کرتے ہوئے مویشیوں اور قدرتی ماحول کی بحالی پر بھی غور کرے۔ چیرٹی کیلئے Censuswide کی جانب سے کئے گئے سروے کے دوران 2,000 سے زیادہ افراد سے ان کے خیالات معلوم کئے گئے تو ان میں سے 43 فیصد نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سےسب سے پہلے برف کا پگھلائو ذہن میں آتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں صرف 8 فیصد نے مکانوں سے محروم ہوجانے والے انسانوں کے بارے میں بات کی۔ شیلٹر بکس کے چیف ایگزیکٹو سنج سری کانتھن نےکہا کہ جب ہم موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں سوچتے ہیں تو قدرتی دنیا، برف کے تودوں کے پھیلائو اور جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات سب سے پہلے ہمارے ذہن میں آتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ موسم کی شدت کے عوام پر بھی تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس سے ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔انھوں نے بتایا کہ چیرٹی کم وبیش 28,000 ہنگامی شیلٹرز کے ذریعے فیملیز کو سپورٹ فراہم کررہی ہے لیکن اب پوری دنیا میں شیلٹر کی ضرورت میں بے پناہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پروفیسر کولنز نے کہا کہ صورت حال ہم سب کے سامنے ہے اور اب G7 اور Cop26 کے ذریعے ضرورت کے مطابق تبدیلیاں کرنے کیلئے مذاکرات کی ضرورت ہے۔