یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ آئی ایم ایف ،جن ملکوں کو قرض دیتا ہے ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بھی گویا اپنا حق خیال کر لیتا ہے یا پھر اسی ملک کوامدادی پیکیج فراہم کرتا ہے جو خود اس سے اپنی معیشت کی بحالی کیلئے رجوع کرتا ہے ،اس کا ثبوت وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کا یہ بیان ہے کہ آئی ایم ایف بجلی کے نرخ بڑھانے پر اصرار کررہا ہے لیکن ابھی تک ہمارا فیصلہ یہی ہے کہ قیمتیں نہیں بڑھائیں گے۔جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘‘ میں انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں خوردنی اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں گی، اگر عوام پر زیادہ بوجھ پڑا تو ہم پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کم کردینگے۔یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے بریفنگ اجلاس میں وفاقی مشیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے کئے جانے والے معاہدے اور ان کی شرائط کو سخت، پاکستان سے زیادتی اور خاص طور پر بجلی کے ٹیرف میں اضافے کے مطالبے کو ناجائز قرار دیتے ہوئے عالمی ادارے کے پروگرام پر نظر ثانی کامطالبہ کیا تھا ۔ عام تاثر یہ ہے کہ ملک کے اقتصادی و معاشی معاملات آئی ایم ایف چلا رہا ہے اور مہنگائی سمیت اس وقت قوم کو جتنے مسائل کا سامنا ہے ان کے پیچھے کسی نہ کسی صورت میں اسی عالمی ادارے کا ہی ہاتھ ہے،اگر واقعی ایسا ہے تو یہ کوئی اچھا شگون نہیں ۔ ایک آزاد اور خودمختار ملک کو اپنے فیصلے خود کرنے چاہئیں،بجا کہ آئی ایم ایف سے پاکستان نے قرض لیا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسے اس کی مرضی کے فیصلے کرنے کا بھی اختیار دیدیا گیا ہے۔خود وزیراعظم کا انتخابات سے قبل دیا گیا بیان اسی تناظر میں تھا کہ کہ یہ ادارہ جن ملکوں کی مدد کرتا ہے ان پر اپنی مرضی چلانے کی کوشش کرتا ہے،آئی ایم ایف کا بجلی کی قیمتیں بڑھانے پر اصرار اور حکومتی انکار اس کی واضح دلیل ہے۔جس پر حکومت داد کی مستحق ہے ۔حکومت مزید مقبولیت حاصل کر سکتی ہے اگر وہ اپنے باقیماندہ دورانیے میں ملک کی آئی ایم ایف سے مکمل گلو خلاصی کروا دے۔