خیبرپختونخوا میں2131 میگاواٹ کے 16 توانائی منصوبوں پر کام کی رفتار تیز

June 16, 2021

پشاور(ارشدعزیزملک)خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے میں پن بجلی کے 16منصوبوں پر تیزی کے ساتھ کام جاری ہے جن سے مجموعی طورپر 2131میگاواٹ سستی بجلی پیدا ہوگی اورصوبے کوسالانہ 10ارب 43کروڑ روپے آمدن ہوگی۔صوبائی حکومت کےقلیل المدتی توانائی منصوبوں کے تحت 62.8میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے 3پن بجلی کے منصوبے رواں سال مکمل ہونگے،درمیانی مدت کے تحت 170.06میگاواٹ پن بجلی کے4 منصوبے2023 میں مکمل ہوں گےجن سے پیداہونے والے بجلی کو نیشنل گرڈ میں شامل کیا جائےگا۔اسی طرح طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت 1899میگاواٹ کے 9پن بجلی کے منصوبے بھی تعمیرکے مختلف مراحل سے گزررہے ہیں جوکہ آئندہ5سے10سالوں میں مکمل کئے جائیں گے۔صوبائی حکومت نےمستقبل کی حکمت عملی کے لئے1870میگاواٹ کے 10منصوبے مختلف اداروں کو دیئے گئے ہیں جونجی شعبے کے مالی تعاون سے مکمل کئے جائیں گےان منصوبوں کے لئے اراضی کا حصول،فزیبلٹی سٹڈی اورجامع ڈیزائن پرکام جاری ہے۔خیبرپختونخواحکومت نے گزشتہ مالی سال2019-20کے دوران اپنےوسائل سے مکمل شدہ161.2میگاواٹ کے7پن بجلی منصوبوں سے3ارب30کروڑروپے سے زائد کی آمدن حاصل کی ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران3ارب 70کروڑ روپے کی آمدنی کا حدف رکھاگیاہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمودخان نے جنگ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ پن بجلی کے جاری منصوبوں کی بروقت ومعیاری تکمیل موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔بجٹ میں فنڈزمختص کررہے ہیںانہوں نے توانائی منصوبوں کو انتہائی اہم اورصوبائی حکومت کی ترقی کے لئےسنگ میل قراردیاہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی پالیسی ہے کہ صوبے میں دستیاب پن بجلی کے پیداواری وسائل کو زیادہ سے زیادہ بروئے کارلاکر توانائی کی ضروریات کو پوراکیا جائےاورصوبے کی معیشت کو مستحکم کریں۔چیف ایگزیکٹوپختونخواانرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن(پیڈو) انجینئرنعیم خان نے صوبے میں جاری توانائی منصوبوں کوصوبے میں صنعتی کی ترقی،روزگارکے مواقع پیداکرنے اورصوبے کی مجموعی ترقی کے لئےناگزیرقراردیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں پن بجلی کی پیداوارکومقامی صنعتوں اورمقامی صارفین کو سستے داموں پر فراہم کی جائے گی۔پیڈوسے حاصل کردہ اعدادوشمارکے مطابق62.8میگاواٹ کے 3پن بجلی منصوبوں کو رواں سال2021 کے آخرتک مکمل کرلیا جائے گاجن سے صوبے کو3ارب 94کروڑروپے کی سالانہ آمدن متوقع ہے۔