ماہرین تعلیم کا اسکولوں میں یومیہ کوویڈ۔ 19ٹیسٹنگ ٹرائلز فوری معطل کرنے کا مطالبہ

June 19, 2021

لندن (پی اے) ماہرین تعلیم نے متعدد خدشات کے پیش نظر اسکولوں میں روزانہ کوویڈ۔ 19ٹیسٹنگ ٹرائلز معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس میں وائرس سے متاثر ہونے کی اثر انگیزی بھی شامل ہے۔ وزیر تعلیم گیون ولیمسن کو ایک کھلے خط میں انہوں نے اس نقطہ نظر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یومیہ ٹیسٹنگ ٹرائل کو تعلیمی خلل کے حل کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ فی الحال انگلینڈ کے 200 کے قریب اسکول اور کالج ایک ٹرائل میں حصہ لے رہے ہیں، جس میں ایک گروہ مثبت کیسز سے متعلق رابطوں کی قومی رہنمائی پر عمل پیرا ہےاور دوسرے گروپ کو تنہائی کے بجائے ایک ہفتے تک یومیہ ٹیسٹنگ کے رابطوں کی اجازت دی گئی ہے۔ آزمائشی طور پرروزانہ لیٹرل فلو ٹیسٹ کئے جارہے ہیں، شرکاء کو پی سی آر ٹیسٹ کی پیش کش بھی کی جاتی ہے، جس میں پہلے، دوسرے اور ساتویں دن نتائج لیب کو بھیجنا بھی شامل ہے۔ اس خط میں،جس کی تائید 14 ماہرین نے کی ہے، اخلاقی اور سائنسی خدشات شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی اس تشویش کا اظہار کیا کہ اسکولوں میں ہونے والے ٹرائل کے نتائج کو صحت عامہ کی پالیسی کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا جائے گا جبکہ ان آزمائشوں سے پیدا ہونے والے بڑھتے ہوئے ٹرانسمیشن کے خطرے کی تشخیص ناکافی ہے۔ خط پر جن ماہرین کے نام دیئے گئے ہیں، ان میں پروفیسر اسٹیفن ریچر اور پروفیسر سوسن مشی شامل ہیں، جو سائنٹیفک انسا ئیٹس گروپ آن بی ہیویئرز (ایس پی آئی بی) کے علاوہ انڈی پینڈنٹ سیج گروپ کے ممبر ہیں۔ بی ایم جے میں شائع ہونے والے اس خط میں کہا گیا ہے کہ ہم محکمہ صحت اور سماجی نگہداشت (ڈی ایچ ایس سی) سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان ٹرائلز کو فوری طور پر معطل کریں، جامع تخفیف اختیار کی جائے اور طلباء، اہل خانہ، اساتذہ کو تیاری اور اہم وضاحت فراہم کرنے کا وقت دیا جائے۔ان آزمائشوں کے سائنسی جواز اور اخلاقی تحفظات کے بارے میں وسیع تر عوام اور سائنسی برادری سے رائے لی جائے۔ ان آزمائشوں سے حاصل ہونے والے نتائج کے بارے میں ہمیں بہت تشویش ہے کہ عوامی صحت کی کسی بھی پالیسی کو بنیاد کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہےجبکہ ان آزمائشوں سے پیدا ہونے والے وائرس کے پھیلائو میں اضافے کے خطرے کی تشخیص ناکافی ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ امر گہری تشویش کا باعث ہے کہ یومیہ ٹیسٹنگ ٹرائلز کوتعلیمی خلل کے حل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اسکول میں امکانی طور پر متاثرہ اور متعدی بچوں اور عملے کو رکھنے سے مختصر مدت کے لئے حاضری کی تعداد بہتر نظر آسکتی ہےلیکن اس کے خطرات اور ممکنہ نتائج بہت سنگین ہیں۔ حکومت کے ترجمان نے کہا کہ سیکنڈری اسکولوں اور کالجوں کی ایک چھوٹی سی تعداد خود کو تنہائی کے متبادل کے طور پر یومیہ رابطہ ٹیسٹ کے آزادانہ طور پر نگرانی، رضاکارانہ آزمائش میں حصہ لے رہی ہے، جس کی پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے ریسرچ اینڈ ایتھک گورننس گروپ نے منظوری دی ہے۔ یہ ٹرائلز جون کے آخر میں ختم ہوں گے، اس مرحلہ پر اسکولوں میں روزانہ رابطہ ٹیسٹنگ کا مستقبل میں استعمال جاری رکھنے کے بارے میں غور کیا جائے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ٹرائل رضاکارانہ ہے، جس میں صرف ایسا عملہ اور طلباشامل ہیں، جنہوں نے رضاکارانہ طور پر حصہ لینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ دریں اثناءآکسفورڈ ویکسین گروپ کے ڈائریکٹر پروفیسر سر اینڈریو پولارڈ نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ تعلیم پر پڑنے والے اثرات نوجوانوں کو ویکسین دینےکی ایک وجہ ہوسکتے ہیں۔ سر اینڈریو اس سے پہلے ایسی آبادی کو ویکسین دینے پر اخلاقی اعتراض کی بات کر چکے ہیں جن میں بیماری کا انتہائی کم خطرہ ہے۔