کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ہاتھوں گرفتار ہونے والی لڑکی کا کہنا ہے کہ بی ایل اے نے رابطہ کرکے ذہن سازی کی، دہشتگردوں نے مجھے خودکش حملے کیلئے تیار کیا۔
سی ٹی ڈی نے بروقت کارروائی کرکے کراچی میں دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنا دیا، اسنیپ چیکنگ کے دوران بس سے بلوچستان سے کراچی لائی جانے والی کم عمر لڑکی کو پکڑ لیا گیا۔
دوران تفتیش کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے بلوچ لڑکیوں کو خودکُش بمبار بنانے کی تربیت دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے بازیاب کروائی گئی کم عمر بچی نے جیو نیوز سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ اسے کراچی میں دہشتگردی کےلیے بھیجا گیا، پولیس کی جانب سے گرفتاری کے باعث دہشتگردوں سے مل نہ سکی، جس کی وجہ سے شہر میں کس جگہ کو نشانہ بنانا تھا، اسے نہیں پتا۔
کم عمر بچی نے جیو نیوز سے گفتگو میں مزید کہا کہ دہشتگردوں نے ہمدردی سے بات کرکے اسے پھنسایا، انہیں پتہ تھا کہ اس کے والد نہیں ہے۔
لڑکی نے بتایا کہ بس میں وندر سے کراچی جانے کے دوران پولیس نے روکا، میں پولیس کے سوالوں کے جواب نہیں دے سکی،جس پر تھانے لے جایا گیا۔
وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے ایک بچی سے رابطہ کیا گیا، دہشت گردوں نے بچی کی ذہن سازی کی، بچی کو خود کش بمبار بننے کے لیے تیار کیا گیا، بروقت کارروائی سے بچی کو بچا لیا گیا۔
صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ والدین بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر نظر رکھیں۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ بی ایل اے نے انٹرنیٹ کے ذریعے لڑکی سے رابطہ کیا، میسجز کرنے والے گروپ میں شامل کیا، ریاست مخالف ذہن سازی کی گئی، لڑکی کو کراچی لایا جا رہا تھا، اسنیپ چیکنگ کے دوران لڑکی پکڑی گئی، لڑکی کے اہلخانہ کو بلا کر تمام چیزیں بتائی گئیں، کم عمری کی وجہ سے ہم اس لڑکی کو ملزم نہیں سمجھتے، تحفظ فراہم کیا جائے گا۔