کورونا کے علاوہ سب سے مرنا ہے

July 27, 2021

یقینا کورونا کی وبا پچھلے ڈیڑھ سال سے عالم انسانی کے لیے مسئلہ بنی ہوئی ہے اور احتیاط ہی اس کا علاج ہے۔ حکومتیں اپنے اپنے حالات کے مطابق احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہیں۔ حکومت پاکستان بھی ملکی حالات دیکھتے ہوئے سمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی اپناتی ہے۔ لیکن صوبائی سطحوں پہ حکومت سندھ سب سے زیادہ متحرک ہے اس کو "عوام کی صحت اور زندگی کا بہت خیال ہے" ۔ سندھ میں ذرا بھی کورونا کے کیس بڑھتے ہیں فورا لاک ڈاون نافذ کردیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے تعلیمی ادارے اور تفریحی مقامات، یقینا حکومت سندھ بہت محتاط ہے جو کہ اچھی بات ہے۔اب ذرا تصویر کا دوسرا رخ بھی ملاحظہ فرمائیں، اس دفعہ بقر عید میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں ٹھکانے لگانے کی ذمہ داری " سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ" کے پاس تھی۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ سندھ حکومت کا ادارہ ہے جس کا سالانہ بجٹ یعنی "خرچہ 6 بلین 4 سو 18 ملین روپے" ہے۔ اس ادارے نے اپنی ذمہ داریاں ادا ہی نہیں کیں۔ لگتا ہی نہیں ہے جو حکومت کورونا کے خلاف SOPs پر فوری عمل درآمد کرواتی ہو اس کا ایک "ادارہ صوبے کی صفائی کرنے سے گریزاں"؟ گندگی کے باعث سانس لینا مشکل ہو رہا ہے۔غلاظت کی وجہ سے مکھیوں، مچھروں اور دوسرے حشرات الارض کی بھر مار ہوچکی ہے۔کیونکہ صرف " کورونا سے مرنا نہیں لڑنا ہے"۔ اس کو معلوم نہیں کہ اس قدر گندگی اور تعفن کی موجودگی میں کتنے "خوفناک جراثیم" پیدا ہو رہے ہوں گے،لیکن کورونا چونکہ worldwide ہے ۔

لہٰذا صرف اس سے بچنا ہے. بھلے سے پورا خاندان ٹرانسفار کے پھٹنے سے جل کر مر جائے حکومت حرکت میں نہ آئے گی کیوں کہ "حکومت کا ٹرانسفار کے پھٹنے سے کیا تعلق"؟۔ ایک ماں کو اپنے چار بچوں کے سامنے قتل کردیا جاتا ہے، لیکن حکومت اس کی ذمہ دار نہیں "کیوں کہ یہ میاں بیوی کا ذاتی معاملہ ہے"۔ قانون کے نفاذ کا کیا تعلق میاں بیوی کا ذاتی معاملہ ہےبارش میں نکاسی آب کا موثر نظام نہ ہونے کے باعث سڑکوں پہ پانی کا جمع ہونا پھر بجلی کے ننگے تاروں کا پانی میں گرنا اور بجلی کے کھمبوں سے کرنٹ کا دوڑنا، بڑی عام سی بات ہے۔ ایسے میں ایک باپ اپنے پیدا ہونے والے بچے کی پیدائیش سے پہلے اسپتال پہنچنا چاہتا ہے کہ پانی میں کرنٹ کی موجودگی کے باعث سڑک پر پانی میں پڑا رہتا ہے اور اپنے بچے کے دنیا میں آنے سے پہلے اسے دیکھے بغیر اس دنیا سے کوچ کر جاتا ہے۔ اس میں بھی حکومت کا کوئی قصور نہیں، بارش کا قصور ہے۔ حکومت کو صرف کورونا سے لوگوں کو مرنے نہیں دینا ہے بھلے سے وہ کرنٹ لگ کر مرجائیں، روڈ ایکسیڈنٹ میں مرجائیں، بے وقت ٹرالر چلنے اور ان سے کچل کر مرجائیں، کھلے عام ڈاکوؤں کی چھینا جھپٹی میں گولی لگ کر مرجائیں، گندے غلیظ پینے کے پانی کو پی کر پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہوکر مر جائیں، صنعتی فضلے کے کھلے عام پڑے رہنے سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کے باعث کینسر میں مبتلا ہو کر مرجائیں، مون سون میں سمندر میں ڈوب کر مرجائیں: ایسے اور بہت سی وجوہات میں سندھ کے شہری مرے جارہے ہیں۔ لیکن حکومت سندھ ان پر کو ایکشن نہیں لیتی۔ کیا ان لوگوں کی تعداد کورونا سے مرنے والوں کی تعداد سے کم ہے؟ نہیں قطعا نہیں ۔ تو پھر توجہ صرف ایک جگہ کیوں؟ عوام کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری دنیا بھر میں قانوناً حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن ہمارے ہاں صرف کورونا سے مرنے کی ذمہ داری حکومت پہ ہے بقیہ وہ جیسے بھی مرئیں عوام کی مرضی۔

minhajur.rabjanggroup.com.pk