مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، یورپی ارکان پارلیمنٹ کا اظہار تشویش

July 30, 2021

یورپین پارلیمنٹ کے 16 ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خطرناک صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یورپین قیادت سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔

یورپین پارلیمنٹ میں موجود 7 میں سے 5 مختلف گروپوں سے تعلق رکھنے والے ان ارکان پارلیمنٹ نے اپنی اس تشویش کا اظہار جمعہ کے روز یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین اور یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کے نام لکھے گئے اپنے ایک خط میں کیا۔

(NI) گروپ کے 6 ممبران فابیو ماسیمو کالدو ، ڈینوجیا روسو، چیارا ماریاگیما، انتونیو کون ای اولیورز، کلارا پونساتی اوبیولز،کارلس پوئگ دی ای کاساماجو(Renew Europe) کے ہاوئیر نات (Green/EFA) سلیمہ یینبو، مانیولاریپا، روزاداماتو (S&D)، گروپ سے برانڈو بینیفی، مازیمیلیانو سمیرو گلییو، آندریا کوزولینو، ڈومینک روئیز ڈونرا GUE/NGL گروپ سے ایدویا ولانیوا روئیز اور ہیلمٹ شولز نے یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین اور یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کے نام لکھے گئے اس خط میں انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ' ہم اس خط کے ذریعے آپ کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق اور وہاں پیدا ہوتی ہوئی خطرناک انسانی صورتحال کی جانب دلانا چاہتے ہیں۔

خط میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس واچ کی ورلڈ رپورٹ 2021 اور یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری کردہ 2018 اور 2019 کی اس حوالے سے رپورٹس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی مصیبتوں میں بھرپور انداز میں قلمبند کیا گیا ہے۔

صحافیوں اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی صورتحال بتانے والے انسانی حقوق کے محافظوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ جبری حراست جاری ہے اور دفعہ 144 کے تحت لوگوں کے اجتماع پر پابندی کے علاوہ بچوں سمیت بہت سے منتخب نمائندے حفاظتی حراست میں ہیں۔

اس کے ساتھ ہی ان ممبران نے یورپین قیادت سے مزید اپیل کی کہ وہ اس تنازعے کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز لانے کیلئے ثالثی کریں۔

ان ارکان پارلیمنٹ نے خبردار کیا کہ مسئلہ کشمیر خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن چکا ہے، اور وادی میں بے امنی سے بھارت اور پاکستانی افواج میں تناؤ بڑھتا ہے۔

انکا کہنا ہے کہ 2019 سے مقبوضہ کشمیر بدترین لاک ڈاؤن کی زد میں ہے، کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور متنازع بھارتی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

ارکان پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کے علم بردار کی حیثیت سے یورپی پارلیمنٹ انسانی حقوق کی پامالیوں پر آواز اٹھائے اور عالمی وعدوں کی پاسداری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔