کاش! نور مقدم بیرونِ ملک چلی جاتی: بشریٰ انصاری

August 04, 2021

پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے ملک میں جنسی زیادتی کے بڑھتے کیسز اور نور مقدم کیس پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاش! نور بیرون ملک چلی جاتی تو آج وہ زندہ ہوتی۔

بشریٰ انصاری نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک خصوصی پوسٹ شیئر کی جس میں اُنہوں نے نور مقدم کے لیے ہونے والے احتجاج کی ایک تصویر شیئر کی۔


اداکارہ نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا کہ ’افسوس! اب تک ان واقعات کو کوئی نہیں روک سکا۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’کاش! نور بیرونِ ملک چلی جاتی تو اس نفسیاتی انسان سے بچ جاتی۔‘

بشریٰ انصاری نے لکھا کہ ’اگر آج نور زندہ ہوتی تو اُن تمام مظلوم خواتین کی آواز بنتی جو جنسی زیادتی کا شکار ہیں۔‘

اداکارہ نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’براہِ کرم! ان واقعات کی روک تھام کے لیے جلد از جلد قانون بنائیں، اب تو یہ واقعات حد سے زیادہ بڑھ گئے ہیں۔‘

اُنہوں نے مزید کہا کہ ’کوئی نہیں روک رہا ہم ہر روز ایک نیا کیس دیکھ رہے ہیں۔‘

واضح رہے کہ اسلام آباد کی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

20 جولائی کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 27 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔

نور مقدم کے قتل کامقدمہ والد کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں درج ہے، مقدمہ میں سابق پاکستانی سفیر شوکت علی نے بتایا کہ ان کی بیٹی نور مقدم جس کی عمر 27سال ہے اس کو ملزم ظاہر نے تیز دھار آلہ سے قتل کیا،پولیس کے مطابق مقتولہ کے جسم پر تشددکے نشانات پائے گئے جب کہ سر دھڑ سے الگ تھا۔