پنجاب حکومت صنعتکاروں کیلئے دوستانہ پالیسیاں متعارف کروارہی ہے

September 08, 2021

حکومت پنجاب کی کوشش ہے کہ صوبے میں زیادہ سے زیادہ روز گار کی سہولتیں فراہم کی جا سکیں، اس مقصد کے لئے صوبہ بھر میں انڈسٹریل سٹیٹس کا جال بچھایا جا رہا ہے۔اس ضمن میں پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹس ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اس کمپنی نے صنعتکاروں کو جدید سہولیات سے آراستہ انڈسٹریل اسٹیٹس کی فراہمی اور روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر منصوبے شروع کررکھے ہیں۔

اس وقت کمپنی کے زیر انتظام پنجاب بھر میں آٹھ انڈسٹریل اسٹیٹس موجود ہیں۔ جن میں کوٹ لکھپت ،، سندر اور ملتان انڈسٹریل اسٹیٹس صنعتکاروں کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں ۔ پیڈمک کی بہترین پالیسیوں کی بدولت ان انڈسٹریل اسٹیٹس میں کالونائزیشن 100 فیصد ہو چکی ہے۔ قائداعظم بزنس پارک اور بہاولپور انڈسٹریل اسٹیٹ میں ڈویلپمنٹ کا کام تیزی سے جاری ہے۔

جس کے لئے پنجاب حکومت نے رواں مالی سال میں تین ارب کے فنڈز مختص کردئیے ہیں۔ بھلوال میں چین کی معروف کمپنی نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے اپنا پلانٹ چالو کردیا ہے۔ رحیم یار خان اور وہاڑی میں بھی صنعتکار بھرپور دلچسپی لے رہے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کے مطابق اور وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اور وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال کی کوششوں سے ان تین اسٹیٹس کو سپیشل اکنامک زونز کا درجہ مل چکا ہے۔ جبکہ چیچہ وطنی،، سیالکوٹ، اور مظفرگڑھ میں صنعتی زونز بنانے کی تجویز پلان میں شامل ہے۔ کمپنی نے پنجاب میں صنعتی ترقی کے فروغ کے لئے گزشتہ دو سال کے دوران ان انڈسٹریل زونز میں 6 ارب روپے سے زائد سرمایہ کاری کی ہے۔

صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال کی ہدایت پر چیئرمین پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹس ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی سید نبیل ہاشمی کی قیادت میں بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پیڈمک کا چارج سنبھالتے ہی اس ادارے کو مزید بہتر اور فعال بنانے کے ساتھ اس کی ری سٹرکچرنگ پر بھرپور توجہ دی ہے۔

کمپنی میں گزشتہ چھ سال سے کوئی نیا پراجیکٹ نہیں شروع کیا گیا تھا اور معاملات ڈویلپمنٹ یا نئے منصوبے شروع کرنے کی بجائے صرف انتظامی امور تک محدود تھے۔ سید نبیل ہاشمی نے کمپنی کی نئی سمت متعین کرکے افسران کو نئے ٹاسک دیئے ۔ کمپنی کی کچھ پالیسیز نئے ماحول اور کاروباری تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں تھیں ۔ بورڈ ممبران کے تعاون اور مشاورت سے ان میں ترامیم کرکےبہتر بنایا گیا۔

چند تبدیلیوں سے قلیل وقت میں بہت مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ جس کی بڑی مثال سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں کالونائزیشن کی رفتار ہے۔ گزشتہ سال متعارف کروائی گئی نان یوٹیلائزیشن پالیسی سے صنعتکاروں کو 50 کروڑ روپے تک کے ریلیف دئیے گئے جس کے باعث کوویڈ اور مجموعی مالی بحران کے باوجود صرف سندر میں ایک سال کے دوران 71 نئی صنعتیں لگائی گئیں اور روزگار کے ہزاروں نئے مواقع پیدا ہوئے۔

سندر اندسٹریل اسٹیٹ کی کامیابی اور صنعتکاروں کی ڈیمانڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے بورڈ نے سندر کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے جس کی اصولی منظوری پنجاب حکومت سے لی جا چکی ہے۔ سندر کے اطراف میں 386 ایکڑ اراضی حاصل کی جائے گی جس سے نئی انڈسٹریز لگانے میں مدد ملے گی۔

چیئرمین سید نبیل ہاشمی پیڈمک اور اس کے زیر انتظام انڈسٹریل اسٹیٹس کی ری سٹرکچرنگ اور ڈیجیٹائزیشن چوتھے صنعتی انقلاب کو مد نظر رکھتے ہوئے کررہے ہیں جسے عام طور پر انڈسٹری 4 کا نام دیا جاتا ہے۔ آٗئی 4 کے تحت پیش کردہ9 ٹیکنالوجیز کو کاروبار میں متعارف کروائے بغیر کامیابی نہیں مل سکتی۔ جن میں انٹرنیٹ،، سائیبر سیکیورٹی،، کلاوڈکمپیوٹنگ،، سسٹمز کا انضمام ،،معاشی سسٹم کی تقلید،،اضافی پیداوار،، خودمختار روبوٹ،، بگ ڈیٹا اور انفارمیشن کا صحیح اور بروقت استعمال شامل ہیں۔ ان تمام ٹیکنالوجیز کو استعمال میں لائے بغیر صنعتی انقلاب کا خواب شرمندہ تعمیر نہیں ہو سکتا۔

قائداعظم بزنس پارک،، بہاولپور اور چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ جیسے اہم منصوبے پر صوبائی وزیر تجارت میاں اسلم اقبال کی ہدایت پران منصوبوں پر نئے عزم کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کیا گیا ۔ یہ گیم چینجر منصوبہ کے طور پر صنعتی انقلاب کی بنیاد رکھنے میں مددگارثابت ہوگا۔ جس میں مجموعی طور پر ڈھائی سو ارب روپے کی سرمایہ کاری اور پانچ لاکھ افراد کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ منصوبے کے لئے 1536 ایکڑ زمین حاصل کی گئی ہے۔

قائداعظم بزنس پارک میں جدید سہولیات سے آراستہ آٹو ٹیکنالوجی پارک بنانے کی منظوری بھی دی جا چکی ہے اور پاکستان میں پہلی بار پلگ اینڈ پلے کا ماڈل متعارف کروایا جارہا ہے۔ اس منصوبے کی افادیت کو سمجھتے ہوئے کمپنی اپنی تمام تر توانائیاں اس منصوبے کو اٹھانے کے لئے صرف کررہی ہے اور اگلے سال تک اس میں بڑی تبدیلی نظر آئے گی۔ قائداعظم بزنس پارک میں صنعتکاروں کی سہولت کے لئے رعایات اور فرینڈلی پالیسیز متعارف کروائی گئی ہیں جس سے اس پارک میں ایزآف ڈوئنگ بزنس انڈکس ریجن کے دیگر ممالک سے بھی بہترہو گا۔ 25 ایکڑ یا زائد کا پلاٹ لینے والوں کے لئے خصوصی رعایتی پیکج کی منظوری دی گئی ہے۔ سنٹروے بزنس اسکوائر میں آئی ٹی سیکٹر کے لئے سہولیات اور مراعات رکھی جائیں گی،،۔مزدوروں کے لئے کثیر المنزلہ لیبر کالونی تعمیر کی جائے گی۔

اس ماڈل کے تحت ہم اپنی گھر بیٹھی کروڑوں خواتین کو معاشی دھارے میں لا سکتے ہیں اور اس ماڈل کے ذریعے چائلڈ لیبر کے قانونی نکتے کو بھی حل کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں اس ماڈل پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔

کمپنی وقت اور حالات کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے اپنی پالیسیز ترتیب دے رہی ہے کیونکہ 20 لاکھ افراد کو نوکریاں دینے کے لئے تقریباً22 ہزار ایکڑ جگہ کو ڈویلپ کرکے انڈسٹریل کلسٹرز بنانا ہوں گے۔