جمہوریہ ترکیہ کے قونصل خانے نے کراچی میں ’یومِ جمہوریت و قومی یکجہتی‘ کے موقع پر ایک پُر وقار تقریب کا انعقاد کیا، جس میں 2016ء کی ناکام بغاوت کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اور اُن ہیروز کو یاد کیا گیا جنہوں نے جمہوریت کے تحفظ کے لیے مزاحمت کی۔
ترکیہ کے قونصل جنرل ڈاکٹر جمال سانگو نے اپنے کلیدی خطاب میں 15 جولائی 2016ء کے واقعات کو یاد کرتے ہوئے انہیں ’ہماری قومی تاریخ کا ایک سیاہ باب‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری فوج کے اندر ایک گروہ، جس کی قیادت فتح اللّٰہ گولن کی دہشت گرد تنظیم FETÖ کر رہی تھی، نے ہماری منتخب حکومت کو گرانے اور جمہوریت کی بنیادوں کو ہلانے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر جمال سانگو نے کہا کہ یہ صرف حکومت پر حملہ نہیں تھا بلکہ ترکیہ کی جمہوریت، آزادیوں اور طرزِ زندگی پر حملہ تھا۔
ان کے بقول FETÖ نے دھوکا دہی اور چالاکی سے ہمارے اداروں میں کئی دہائیوں تک سرایت کی، یہ محض ایک دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ ایک جاسوسی نیٹ ورک اور ایک فرقہ نما گروہ ہے۔
ڈاکٹر سانگو نے پُرجوش انداز میں کہا کہ کوئی نہ بھولے کہ جمہوریت کا دوسرا نام ترکیہ ہے۔
انہوں نے اس رات کے مناظر کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب ٹینک سڑکوں پر آئے، طیارے شہروں کے اوپر نیچی پرواز کرتے رہے اور فوجی اہم مقامات پر قبضہ کرنے کی کوشش کرتے رہے، مگر صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں معصوم شہری، جن کے پاس نہ اسلحہ تھا اور نہ ڈھال، اُنہوں نے بغاوت کرنے والوں کے سامنے ڈٹ کر جمہوریت کا دفاع کیا۔
ڈاکٹر سانگو نے کہا کہ سیکڑوں جانیں قربان ہوئیں، ہزاروں زخمی ہوئے، مگر ترکیہ نے دنیا کو دکھایا کہ ہیرو ازم کیا ہوتا ہے، اس لیے بہادری کا نام ترکیہ ہے۔
قونصل جنرل نے کہا کہ اس سیاہ رات کے بعد جو اتحاد اور استقامت سامنے آئی، وہ بے مثال تھی، ترکیہ کے عوام نے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اپنی جمہوریت کا دفاع کیا، ہماری یکجہتی اور عزم نے دنیا کو متاثر کیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسی لیے ایمان و اتحاد کا دوسرا نام ترکیہ ہے، بغاوت کے بعد حکومت نے فوری کارروائی کی، ہزاروں گرفتاریاں ہوئیں، تحقیقات کا آغاز ہوا اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا گیا، کیونکہ خودمختاری کا نام ترکیہ ہے۔
ڈاکٹر جمال سانگو نے خبردار کیا کہ یہ نیٹ ورک آج بھی خطرہ ہے، ہمیں چوکنا رہنا ہو گا، یہ سیاہ ذہن خود غرض عناصر، ہر اس معاشرے کے لیے خطرہ ہیں جن کا ترکیہ سے تعلق ہے... کیونکہ آزادی کا نام ترکیہ ہے۔
آخر میں قونصل جنرل نے کہا کہ 15 جولائی نے ہمیں سکھایا کہ ہمارا سب سے بڑا ہتھیار ہمارا اتحاد ہے... اس لیے یکجہتی کا نام ترکیہ ہے۔
انہوں نے اختتامیے میں کہا کہ یہ ناکام بغاوت ہمیں جمہوریت کی نزاکت کا احساس دلاتی ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہ ترکیہ کے عوام کس قدر باحوصلہ اور پرعزم ہیں، اس لیے فتح کا نام ترکیہ ہے۔
ڈاکٹر سانگو نے 15 جولائی کے شہداء اور جمہوریہ ترکیہ کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک کو بھی خراجِ عقیدت پیش کیا۔