پاکستان، انگلینڈ عجیب و غریب کرکٹ تنازعات کی فہرست

September 21, 2021

لاہور (صابر شاہ) پاکستان، نیوزی لینڈ کرکٹ سیریز کی منسوخی کے چند دنوں کے اندر ہی انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے بھی انگلینڈ کی مردوں اور خواتین کی کرکٹ ٹیموں کے اکتوبر میں دورہ پاکستان کی منسوخی کااعلان کردیا۔ پاکستانی میڈیا بظاہر مایوسی کی حالت میں اسے ایک تنازع کی نظر سے دیکھ رہا ہے۔ اس کا موقف ہے کہ گزشتہ سال جون میں انگلینڈ کی درخواست پر پاکستانی ٹیم نے وہاں کورونا وائرس کی بدترین صورتحال کے باوجود دورہ کیا تھا جب کسی بھی ملک کی ٹیم دورہ انگلینڈ کے لئے تیار نہیں تھی۔ پاکستان کےسابق کپتان شاہد آفریدی نے دو روز قبل کہا تھا پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کے جواب میں انگلینڈ کی ٹیم کو پاکستان آنا چاہئے، یہ وقت انگلینڈ کے لئے الفاظ کے بجائے اپنے عمل سے جواب دینے کا ہے۔ 1983ء میں گھٹنے میں تکلیف کے باعث این بوتھم کو دورہ پاکستان سے دستبردار ہونا پڑا اس موقع پر تنازعات کے باعث دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بھی خطرے میں پڑ گئے تھے۔ بوتھم نے کہا تھا کہ پاکستان ایسی جگہ ہے جہاں پورے اخراجات کےساتھ اپنی ساس کو ایک ماہ کے لئے بھیج دینا چاہئے۔ بعد ازاں انہوں نے معذرت کے ساتھ الفاظ واپس لے لئے تھے۔ جولائی 1996ء میں بوتھم اور ایلن لیمب نے مبینہ طور پر نسل پرست کہنے پر عمران خان اور پاکستان ٹیم کے خلاف مقدمہ دائر کردیا تھا۔ ایک اخبار میں انہوں نے عمران خان پر الزام لگایا کہ انہوں نے انہیں جاہل اور غیر معیاری قرار دیا تھا۔ عمران خان پر یہ بھی الزام لگا کہ انہوں نے این بوتھ کو گیند ٹیمپر کرنے والا اور نسل پرست کہا تھا یہ مقدمہ عمران خان نے جیتا جو کرکٹ تاریخ کا مہنگا ترین مقدمہ تھا۔