سی پیک اور پاکستانی عزم

September 25, 2021

یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ پاکستان کا روشن مستقبل سی پیک سے وابستہ ہے اور یہ بھی کہ اس کو روکنے کے لئے کون کون کس حد تک جا رہا ہے۔ تاہم خو ش کن امر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کاسی پیک کی 10ویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ بیان ہے کہ ’’سی پیک منصوبوں کے سیکورٹی انتظامات کو مزید تقویت دینے کیلئے ایک جامع حکمت عملی بنائی ہے اور جلد سی پیک اس مقام تک پہنچنے والا ہے جہاں کوئی اس کو روکنا بھی چاہے تو روک نہیں سکے گا،سیکورٹی کے حوالے سے وزارت داخلہ میں خصوصی سیل بنایا گیا ہے‘‘۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خطے کیلئے گیم چینجر کی حیثیت کا حامل منصوبہ سی پیک پاکستان اور چین کے مشترکہ مخالفین کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھتا ہے، اس لئے کہ اس منصوبے سے نہ صرف پاکستان معاشی خوشحالی سے بہرہ ور ہوگا بلکہ خطے میں دفاعی اعتبار سے بھی بہتر پوزیشن میں آجائیگا۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف امریکہ پاکستان کو اس منصوبے کا متبادل پیش کرنے کی بات کر چکا ہے بلکہ اسرائیل بھی بھارت کا حامی بن کر اس منصوبے کی راہ روکنے میں اس کا دست و بازو بنا ہوا ہے، افسوس اس بات پر بھی ہے کہ غیروںکے پروردہ چند ملکی عناصرابھی تک سی پیک کے بارے میں افواہیں پھیلانے میں دن رات ایک کیے ہوئےہیں۔ چند ناخوشگوار واقعات کی بنا پر اس منصوبے پر عملدارآمد میں قدرے تاخیر بھی ہوئی تاہم اسلام آباد اور بیجنگ دونوں سی پیک کو آگے بڑھانے کیلئے پُرعزم ہیں، جس کیلئے ایک خودمختار ’’سی پیک اتھارٹی‘‘ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ بھارت کی سرحدی چھیڑ خانیاں اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیاں اور امریکہ کا افغانستان کو چھوڑ کر بھی نہ چھوڑنا دراصل سی پیک کی راہ روکنے ہی کی کوششیں ہیں۔ پاکستان کی افواج اس سلسلے میں اپنے فرائض انتہائی جانفشانی اور قومی جذبے کے تحت ادا کر رہی ہیں، پوری قوم کو بھی اسی جذبے کی پیروی کرنی چاہئے کہ سی پیک ہماری آئندہ نسلوں کی خوشحالی کا ضامن ہے۔