• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور: محکمہ آثار قدیمہ کی آنکھ کھل گئی، چوبرجی کو بچانےکا کام شروع

Lahore Department Of Archaeology Eye Open Chauburji Rescue Work Starts
چار سو سال قبل لاہور میں تعمیر کیا گیا چوبرجی دروازہ، مغلیہ فن تعمیر کا نمونہ ہی نہیں ثقافتی ورثہ بھی ہے۔ ٹوٹ پھوٹ کا شکار یہ عمارت چشم پوشی کا شکار رہی۔ بالآخر،طویل عرصے بعد صوبائی حکومت کو اس کی تعمیر و مرمت اور بحالی کا خیال آ ہی گیا۔

لاہور میں مغل دور کے زیب النساء باغ کے نشانات توقریباً مٹ چکے مگر اس کاداخلی ’چوبرجی دروازہ‘ اپنی ثقافتی اہمیت کے ساتھ آج بھی موجودہے۔ چار برجوں کی وجہ سے چوبرجی کہلانے والا یہ دروازہ حوادث زمانہ کے باعث اپنی ظاہری خوبصورتی کھوتا چلا گیا۔

اورنج لائن ٹرین منصوبے سے بھی ثقافتی ورثے کو مزید نقصان پہنچتا مگر عوام کے احتجاج پرحکومت کی آنکھ کھلی اور اس کی تعمیرومرمت کا کام شروع کر دیا گیا۔ مرمت میں ٹوٹی پھوٹی دیواروں اور چھتوں کی مرمت کیساتھ کاشی کاری کی بحالی بھی شامل ہے۔

ثقافتی ورثے کی بحالی میں مہارت اور احتیاط انتہائی اہم اور لازم ہوگئی ہے۔ دیواروں کیلئے چھوٹی اینٹ اور چونے کا استعمال کیاجارہا ہے۔چوبرجی کے تحفظ کیلئے چاروں اطراف آہنی جنگلہ لگایا جائے گا۔اس کے ساتھ خوبصورتی کی بحالی کے لیے پارک بھی بنایا جا رہا ہے،جس میں داخلے کے لیےباقاعدہ گیٹ لگائے جائیں گے۔
تازہ ترین