بیلسٹک میزائل پرزہ جات کی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کے معاملے پر پاکستان نے امریکا کو حالیہ اقدام پر اپنی تشویش سے آگاہ کردیا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایکسپورٹ کنٹرول سیاسی ہوچکی ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ امریکی انسانی حقوق پر رپورٹ 2023ء کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان نے مکمل رپوٹ کو مسترد کیا نہ کہ چندحصوں کو، اس رپورٹ کی تیاری میں موزوں طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر کام جاری ہے، پاکستان اور ایران کا کشمیر اور غزہ پر یکساں مؤقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دو طرفہ مضبوط تعلقات ہیں، پاکستان اور ایران کے سربراہان کی ملاقات میں علاقائی امور زیرِ بحث آئے۔
انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا دورہ کیا، دونوں ممالک نے دہشتگردی اور منشیات کی روک تھام کے لیے اتفاق کیا، پاکستان اور ایران کے درمیان ترجیحی تجارت کا معاہدہ موجود ہے، ایران کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر مذاکرات جاری ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ غزہ میں جاری نسل کشی کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے، پاکستان فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہیں، بھارت کی طرف سے کشمیر پر قبضے کے بیانات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو ابہام پھیلانے کے بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنا چاہیے، بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کیا جارہا ہے، بھارت میں حالیہ چند برسوں میں مسلمانوں کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا، پاک بھارت تجارت بحال کرنے کے لیے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاک بھارت تجارت کے بارے میں پالیسی تبدیلی سے متعلق فی الحال کوئی خبر نہیں، کسی نجی فرد کو بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کی کوئی ذمہ داری نہیں سونپی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے دیرینہ تعلقات ہیں، پاک افغان روابط کے چینلز موجود ہیں، ہم کثیرالجہتی فورم پر کہہ چکے ہیں کہ افغانستان دوحہ معاہدے پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔