• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوا دو ملین افغان باشندے ڈپریشن اور ذہنی مسائل کا شکار

Two Million Afghans Suffers From Depression And Mental Problems

افغانستان میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سرگرمیوں کے نگراں ڈائریکٹر رچرڈ پیپرکارن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 2.2 ملین سے زائد افغان باشندوں کو ڈپریشن اور ذہنی انتشار سمیت کئی طرح کے نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے اور عین ممکن ہے کہ ایسے متاثرہ افغان شہریوں کی حقیقی تعداد 2.2 ملین سے بھی کہیں زیادہ ہو۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹس کے مطابق اس بارے میں افغانستان میں سرکاری سطح پر کوئی قابل اعتماد اعداد و شمار دستیاب نہیں کہ عشروں سے خانہ جنگی اور بدامنی کی شکار ہندوکش کی اس ریاست میں کتنے شہریوں کو اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے مختلف مسائل اور بیماریوں کا سامنا ہے۔

تاہم عالمی ادارہ صحت کے تازہ ترین اندازے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایک ملین سے زائد افغان باشندے ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں اور مزید کم از کم 2اعشاریہ1 ملین شہریوں کو ذہنی انتشار، بے چینی اور دوسری قسم کے نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے۔

افغانستان میں عوام کی ذہنی صحت کو یقینی بنانے والے ماہرین نفسیات اور ایسے طبی نفسیاتی ماہرین کی شدید کمی ہے جو تھیراپی کے ذریعے ان باشندوں کی مؤثر طور پر مدد کر سکیں۔ گزشتہ قریب چار عشروں سے پہلے جنگ اور پھر خانہ جنگی کے شکار ملک افغانستان کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے۔

افغان کابینہ میں صحت عامہ کے وزیر فیروزالدین فیروز کے مطابق ان کی وزارت نے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران نفسیاتی مشاورت کرنے والے ایسے 700 سے زائد مشیروں کو تربیت دی ہے اور اس کے علاوہ ذہنی امراض کے 101 ڈاکٹروں کو بھی مختلف علاقوں میں تعینات کیا گیا ہےجن میں سے 300 پورے ملک میں حکومت کے زیر انتظام کام کرنے والے مختلف طبی مراکز میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے افغانستان کے لیے ڈائریکٹر رچرڈ پیپرکارن کا کہنا ہے’’افغانستان میں عام شہریوں کی ذہنی صحت کو یقینی بنانے کے لیے ماہرین اور اس شعبے میں حکومتی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔‘‘

تازہ ترین