• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی واٹر بورڈ کی واٹر کمیشن رپورٹ متنازع بنانے کی کوشش

Water Commission Report To Make Controversy

کراچی واٹر بورڈ حکام نے واٹر کمیشن کی رپورٹ کو متنازع بنانے کی کوشش کی،جنگ نیوز کراچی میں 90 فیصد پانی میں انسانی فضلے اور ناقابل استعمال ہونے کی رپورٹ کو متنازع بنانے پر حقائق منظر عام پر لے آیا ۔

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی پریس ریلیز میں واٹر کمیشن ٹاسک فورس کے رکن کے حوالے سے پانی کے قابل استعمال ہونے کا دعویٰ کیا گیا ۔

ممبر واٹر کمیشن ٹاسک فورس ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے واٹر بورڈ کے دعویٰ کی تردید کردی ۔

سپریم کورٹ میں گزشتہ ہفتے فراہمی و نکاسی آب کمیشن نےرپورٹ پیش کی کہ کراچی سے حاصل شدہ پانی کے 90 فی صد نمونوں میں انسانی فضلے کے اجزا اور دیگر مضرصحت اشیا بڑی مقدار میں شامل ہیں جبکہ 33 فی صد نمونوں میں باقاعدہ انسانی فضلہ پایا گیا ہے۔

کراچی میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ شہر میں پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کی ذمہ دار ہے،رپورٹ میں پردہ فاش ہوا تو جلد بازی میں پریس ریلیز جاری کرکےکمیشن کی رپورٹ کو متنازع بنانے کی کوشش کی۔

پریس ریلیز کے مطابق ڈاکٹر غلام مرتضی جنہوں نے ریسرچ کی ان سے رابطہ کیا گیا اور انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ واٹر بورڈ فلٹر پلانٹس اور ریزروائرز کے نمونے جراثم اور انسانی فضلے سے پاک ہیں اور فلٹریشن کے بعد کلورین کی مکمل علامات پائی گئی ہیں۔

ڈاکٹر غلام مرتضی نے بتایا کہ وہ یہ معاملہ معزز عدالت اور واٹر کمیشن کے سامنے بھی اٹھائیں گے اور ان کا موقف وہی ہے، جس کی رپورٹ انہوں نے پیش کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ بھر میں پینے کے پانی کے نمونوں میں کلورین نہ ہونے کی نشاندہی کے ساتھ خطرناک جراثیم پائے گئے جو انسانی صحت کے لئے خطرناک ہیں ۔

تازہ ترین