• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Pakistan Test Squad Against Sri Lanka Former Player Unsatisfied

پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا آغاز 28 ستمبر سے شیخ زید اسٹیڈیم ابوظہبی میں ہو رہا ہے،دوسرا ٹیسٹ 6 اکتوبر سے دبئی میں کھیلا جائے گا اور یہ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ ہوگا۔

انضمام الحق کی قیادت میں کام کرنے والی سلیکشن کمیٹی نے اس سیریز کے لئے وکٹ کیپر سرفراز احمد کی قیادت میں جن کھلاڑیوں کو منتخب کیا ہے، ان میں سمیع اسلم ، شان مسعود، اظہر علی، بابر اعظم، حارث سہیل، اسد شفیق، عثمان صلاح الدین، بلال آصف، یاسر شاہ، محمد اصغر، محمد عامر، محمد عباس، وہاب ریاض، حسن علی اور میر حمزہ شامل ہیں۔

سری لنکا کے خلاف منتخب ٹیم کے بارے میں ہم نے جب سابق ٹیسٹ کرکڑز سے رائے طلب کی تو انہوں نے کیا کہا؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کی 47 ٹیسٹ اور 156 ایک روزہ میچوں میں نمائندگی کرنے والے سابق کپتان اور سلیکشن کمیٹی کے سابق سربراہ عامر سہیل نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ میں تجربے کار یونس خان اور مصباح الحق موجود نہیں ہیں، تاہم سلیکشن کمیٹی کے کام کرنے کے طریقہ کار میں مستقبل کی سوچ کا پہلو دکھائی نہیں دے رہا۔

انہوں نے سمیع اسلم کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ڈراپ کرنے اور اب واپس لانے کی منطق پر عدم اطمینان کا اظہار کیا،عامر سہیل نے کہا کہ اظہر علی کو بطور اوپنر ہٹانے پر ان کے ذہن میں سوال ہے کہ اگر وہ توقعات پر پورا نہ اترے تو جوابدہ کون ہوگا؟

سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ ’سب بات کر رہے ہیں کہ ٹیم کو بنانا ہے، البتہ کوئی یہ بتانے کو تیار نہیں کہ اس ٹیم کو کس سوچ اور حکمت عملی کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھانا ہے جو دراصل اہم بات ہوگی۔‘

پاکستان کی طرف سے 1988 تا 1998 کے درمیان 22ٹیسٹ اور 163 ایک روزہ میچ کھیلنے والے عاقب جاوید نے اسکواڈ پر مجموعی طور پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم شان مسعود کی سلیکشن پر انہیں بھی تحفظات تھے۔

سابق فاسٹ بولر کا کہناتھاکہ سرفراز احمد کی قیادت میں منتخب ہونے والا اسکواڈ بہتر تصور کیا جا سکتا ہے، بائیں ہاتھ کے اوپنر شان مسعود کے سلیکشن پر اٹھتے سوالات غلط نہیں، چوں کہ وہ بھی اسی سوچ کے حامل ہیں کہ شان مسعود سے بہتر کھلاڑی ہیں، جنہیں نظر انداز کیا گیا۔

قومی سلیکشن کمیٹی کے سابق سربراہ اور 50 ٹیسٹ اور15 ایک روزہ میچوں میں ٹیم کی نمائندگی کرنے والے اقبال قاسم جو 1987ء کے بنگلور ٹیسٹ کے ہیرو بھی ہیں کا کہناتھاکہ پاکستان کی باؤلنگ بشمول فاسٹ بولرز اور اسپنرز مضبوط ہے تاہم بیٹنگ کے شعبے میں وہ سنگین نوعیت کے تحفظات رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسد شفیق، بابر اعظم، حارث سہیل اور عثمان صلاح اچھی صلاحیتوں کے حامل بیٹسمین ہیں، البتہ ان کھلاڑیوں کی غیر مستقل مزاجی ٹیم کی مشکلات بڑھا سکتی ہے۔

پاکستان کے مایہ ناز آف اسپنر ،49ٹیسٹ اور 169 ایک روزہ میچوں کھیلنے والے ثقلین مشتاق نے سری لنکا کے مقابلے پر منتخب ہونے والی 16 ارکان پر مشتمل ٹیم کے بارے میں اظہارخیال کیا اور کہا کہ مہمان ٹیم میں بائیں ہاتھ کے بیٹسمینوں کی موجودگی میں محمد حفیظ کے تجربے پر اعتماد کیا جا سکتا تھا۔

انہوں نے متحدہ عرب امارات کی کنڈیشنز میں 5 فاسٹ باؤلرز کے انتخاب پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا، البتہ 2 ٹیسٹ کی سیریز میں کئی سلیکشن پر وضاحت ہو جاتی تو ذہن میں موجود سوالوں کے جواب مل جاتے۔

ثقلین مشتاق نے مزید کہا کہ یو اے ای میں جن کھلاڑیوں کو موقع فراہم کیا جارہا ہے، ان کے مستقبل کے بارے میں شاید سلیکشن کمیٹی خود یقین کی کیفیت کے قریب نہیں،تجربے اور ٹیم بنانے کی پالیسی کے بغیر کل سامنے آنے والے نتائج کی روشنی میں بہت کچھ تبدیل ہونے کا اندیشہ خارج از امکان نہیں ہے۔

پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے پہلے وکٹ کیپر بیٹسمین (م) حنیف محمد کے فرزند شعیب محمد جنہوں نے 45ٹیسٹ اور 63 ایک روزہ میچوں میں گرین کیپ کی نمائندگی کی ہے ،وہ سلیکشن کمیٹی سے وابستہ رہے ہیں،ان کے خیال میں چیمپینز ٹرافی اسکواڈ کےچند کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنا سمجھ سے باہر ہے۔

سابق ٹیسٹ اوپنر کا کہنا ہے کہ محمد حفیظ اور احمد شہزاد کو نظر انداز کرنے میں جلد بازی سے کام لیا گیا، تاہم انہوں نے یاسر شاہ کی موجودگی میں اسپن باؤلنگ کو پاکستان کا مضبوط شعبہ قرار دیا۔

البتہ سابق ٹیسٹ اوپنر یہ سوال ضرور اٹھا رہے ہیں کہ پرانے کھلاڑیوں کے جانے اور نئے کھلاڑیوں کے ساتھ ٹیم بنانے کی حکمت عملی پر وہ سلیکشن کمیٹی کی غیر مستقل مزاجی پر قدرے غیر مطمئن ہیں۔

تازہ ترین