• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت نے پُراسرارطریقےسےجےآئی ٹی بنائی،نواز شریف

Nawaz Sharif Addresses Press Conference At Punjab House

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عدالت نے پُراسرارطریقےسےجےآئی ٹی بنائی اور اس کی نگرانی بھی کی، اسی عدالت نے نیب کو سارے ضابطے توڑ کر ریفرنس دائرکرنے کا حکم دیا، اسی عدالت نےنیب کا کنٹرول سنبھال لیااور احتساب کورٹ کی نگران بھی بن گئی، ضرورت پڑی تو یہی عدالت میری آخری اپیل بھی سنے گی کیا ایساہوتا ہے انصاف؟ کیا اسے کہتے ہیں قانون کی پاسداری؟

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا ہے کہ عدالتوں سے فرار ہمار اطریقہ نہیں، آئین اورقانون کی سربلندیوں کے لیے قربانیاں دی ہیں، آمریت کے سامنے سر جھکانے سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ کال کوٹھریاں برداشت کیں، ہتھکڑیاں پہنیں طیارہ اغواکیس میں لمبی سزاملی، پہلے جب کیسز کا سامنا کیا تو آمریت کادورتھا اور آج جمہوری دورہے، آمریت کےدور میں سزائیں پانےکےبعددودفعہ اپیل کاحق تھاجوآج جمہوری دور میں نہیں ملا۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ وکلا کنونشن میں بارہ سوال اٹھائے تھے، ایک ماہ سے زائد گزر گیا ایک سوال کا بھی جواب نہیں آیا۔ ایک پائی کی کرپشن، رشوت ،بدعنوانی، کک بیک یااختیارات کا غلط استعمال، کچھ ثابت نہیں ہوا، مجھےنااہل کرناہی تھا اس لیے اقامہ کی آڑ لی گئی، پاناما پر سزا نہیں دی جاسکتی تھی اس لیے اقامہ پر سزا دی گئی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نے کہا کہ یہ ہی بتادیا جاتا کہ پاناما میں میرے خلاف کچھ نہیں ملا تاکہ عوام کو صحیح بات سمجھ آجاتی، عدالتی فیصلہ آتے ہی اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگیا، اس فیصلےپروکلابرادری ہی نہیں ہر شخص حیرت زدہ تھا، اسے آئینی اورقانونی ماہرین نےنہیں ماناوہ فیصلہ میں کیسے تسلیم کرلوں؟ ایسے فیصلوں پر سزائیں مل جاتی ہیں لیکن کوئی تسلیم نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں کے خلاف عدالت میں اپیل ہو یا نہ ہوعوام اور تاریخ کی عدالتوں میں اپیلیں لگتی رہتی ہیں،عوامی عدالتوں کے فیصلے بھی آتے رہتے ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ این اے 120 میں عوام نے دوٹوک اور واضح فیصلہ سنایا، این اے 120 جیسے فیصلے آتے رہیں گے، ایسے ہی عوامی فیصلے 2018 میں آئیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے ایسے مقدمے کا سامنا کیا جس کا بار ثبوت مدعی کےبجائے ہم پر ڈال دیا گیا، میں اور میرے بچے جے آئی ٹی کے سامنے کئی بار پیش ہوئے، واٹس ایپ کال کے ذریعے جے آئی ٹی اراکین کا انتخاب کیا گیا۔

نواز شریف نے کہا کہ ایسے اراکین کو بھی جے آئی ٹی کے لیے منتخب کیا گیاجن کےخلاف تحقیقات ہورہی تھیں، میرا ضمیر اور میرا دامن صاف ہے، اللہ کے فضل وکرم سے پاکستان کےعوام بھی میرے ساتھ کھڑے ہیں، کہیں نہ کہیں انصاف زندہ ہے، میں، میرا خاندان نشانہ ہے لیکن سزا کروڑوں پاکستانیوں کو مل رہی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اہلیت اور نااہلیت کےفیصلےبیس کروڑعوام کو کرنے دو، یہ آئینی حق عوام سے نہ چھینا جائے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انصاف کا عمل جب انتقام کا عمل بنادیاجائےتوپہلی سزا فرد کے بجائےخود عدالتی عمل کو ملتی ہے، ہماری تاریخ ایسےفیصلوں سے بھری پڑی ہے جن کا ذکر کرتے ہوئے بھی ندامت ہوتی ہے، تمیزالدین سے لے کر نوازشریف تک ایک ہی کہانی کےباب بکھرے پڑے ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ 70سال پرانے کینسر کا علاج تجویز کریں ورنہ مجھے ڈر ہے کہ خدانخواستہ پاکستان کسی سانحے کا شکار نہ ہوجائے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جھوٹ پرمبنی مقدمات کا سامنا کررہا ہوں، سزائیں پارہاہوں، قائداعظم کے پاکستان، عوام، آئین، جمہوریت، عوام کے حق حکمرانی، ووٹ کےتقدس کامقدمہ لڑرہاہوں اورلڑتارہوں گا، جیت عوام اورپاکستان کی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میری نااہلی کاسبب یہ بتایاگیاہےکہ میں نے اپنےبیٹےسےتنخواہ وصول نہیں کی وہ میرااثاثہ تھی، بیٹے سے تنخواہ وصول نہ کرنے والااثاثہ ظاہر نہیں کیا اس لیے میں صادق اورامین نہیں رہا۔

نواز شریف نے کہا کہ لالچ اور دھمکیوں کے باوجود ایٹمی اثاثوں کا اعلان کس نے کیا؟ پاکستان کو بندرگاہوں، ایئرپورٹس، ہائی ویز اور ہر اثاثے پر کس کا نام لکھا ہے؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان کےعوام میں اعتماد اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا کوئی معمولی اثاثہ ہے، خوشی کی بات یہ ہے کہ میری قوم ان اثاثوں سے واقف ہے ،مجھے معلوم ہے کہ مجھے کس جرم کی سزا دی جارہی ہے ۔جانتا ہوں کہ میرا اصل جرم کیا ہے ، لیکن میں اپنے عوام کےساتھ کھڑا رہوں گا۔میرے اورعوام کے درمیان خلیج پیدا کرنےکی کوشش خواب ہی رہے گی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ دھرنوں ، جلوسوں اور فتنہ فساد کے باوجود تعمیر و ترقی کا پہیہ نہیں رکا ۔اپنی اورا پنے خاندان کی مشکلات کو عوام کی مشکلات نہیں بننے دوں گا ۔این اے 120 کا فیصلہ سیاسی تاریخ کے اہم سنگ میل کے طورپر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔

کانفرنس کے آغاز پر انہوں نے صبح عدالت میں پیش آنیوالےواقعےپردکھ اورافسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ طلال چودھری کی ذمےداری لگائی ہے کہ عدالت میں پیش آنیوالےواقعےکو خود دیکھیں۔

تازہ ترین