• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین، مصنوعی ذہانت کے ذریعے جاسوسی کے طریقے

China The Way Of Detective Through Artificial Intelligence

چین میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرگرم دنیا کی مختلف کمپنیوں کی ایک کانفرنس ’’بِگ برادر‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں مصنوعی ذہانت‘‘ (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے شعبے میں اب تک ہونے والی پیش رفت، ایجادات اور ان کے نتائج پر تفصیلی مباحثہ ہوا۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ووُ ژن میں ہونے والی کانفرنس میں ایپل کمپنی کے سربراہ ٹِم کُک اور گوگل کے سربراہ سُندر پِچے اور علی بابا کے جیک ما سمیت مختلف سرکردہ کمپنیوں کے عہدیداروں اور مختلف ملکوں کے سفارت کاروں نے بھی شرکت کی۔

کانفرنس میں خصوصی طور پر اس بات پر توجہ مرکوز رکھی گئی کہ ٹیکنالوجی کمپنیاں کس طرح اپنے صارفین کی جاسوسی کرتی ہیں اور انہیں اس کا علم تک نہیں ہوتا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین میں چہرے کی شناخت پر کام کرنے والی بڑی کمپنی فیس پلس پلس نے اپنی ٹیکنالوجی کانفرنس کے شرکاء کے سامنے پیش کی۔یہ سافٹ ویئر نہ صرف صارفین کا چہرہ پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ان کی جسامت اور خدوخال بھی بیان کرتا ہے۔

چین میں جدید ترین ٹریکنگ ٹیکنالوجی کو لوگ تیزی سے قبول کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے صارفین کا تیزی سے جمع کیا جانے والا ڈیٹا اس بات کا ثبوت ہے کہ چین کو اس شعبے میں امریکا پر سبقت حاصل ہے۔

تقریب میں دکھایا گیا کہ کس طرح فیس پلس پلس ٹیکنالوجی کے ذریعے صارفین کی عمر، ان کی جسامت، ان کے بالوں کا رنگ، ان کی جنس (مرد یا خاتون) اور ان کے بالوں کی لمبائی کا پتہ لگایا جاتا ہے۔

کمپنی کی جانب سے چین کے مختلف شہروں میں نصب کیے جانے والے کیمرے جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے کیلئے استعمال کیے جا رہے ہیں، کیمرے ان صارفین کی شناخت کرکے فوری طور پر پولیس کو الرٹ کر دیتے ہیں۔

سن 2011ء میں قائم ہونے والی یہ کمپنی اب تک 3؍ ہزار مجرموں کو پکڑوا چکی ہے۔ ایک اور کمپنی چائنا یونیکون نے مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ ڈیٹا کے بڑے حصوں کو کس طرح چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

ایک اور کمپنی چائنا یونائیٹڈ نیٹ ورک کمیونیکیشنز گروپ صارفین کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کی چوتھی بڑی موبائل سیلولر کمپنی ہے۔ اس کمپنی نے اپنی پریزنٹیشن میں یہ بتانے کی کوشش کی کہ وہ کس طرح ایسے صارفین کا ڈیٹا جمع کرتی ہے جو غیر ملکی دورے کرتے ہیں اور انہوں نے کہاں اور کس ملک کا دورہ کیا اور وہ اس دورے میں کن مقامات پر گئے۔

کمپنی نے ملازمت پیشہ افراد کے سفر گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر جانے کیلئے اختیار کیے جانے والے راستوں کی بھی نشاندہی کی۔

ایک اور کمپنی چائنا ٹیلی کام نے اپنی پریزنٹیشن میں یہ بتایا کہ وہ کس طرح کیمروں کی مدد سے کچرے کے ڈبوں میں موجود کچرے کے وزن کی نشاندہی کر سکتی ہے اور آگ بجھانے والے ایسے ہائیڈرنٹس کی نشاندہی بھی کر سکتی ہے جو غیر فعال ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فیس پلس پلس کے مارکیٹ اور پبلک ریلیشنز ڈائریکٹر ژی ینان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ہم اپنے کیمروں اور ٹیکنالوجی کو تیز ترین بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ بالکل فلموں کی طرح ہی ہوگا جس میں پولیس کو کسی مجرم کو تلاش کرنے کیلئے کیمروں کی فوٹیج کو چھاننے کی ضرورت نہیں ہوگی، کیمرے خود بتائیں گے اور پولیس والوں کو فوراً خبردار کریں گے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایپل کے سربراہ ٹِم کُک نے شرکاء کو بتایا کہ ان کی کمپنی چینی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر فخر محسوس کرتی ہے اور مستقبل میں سائبر اسپیس ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک ساتھ کام کرنے کا ارادہ ہے۔ واضح رہے کہ ایپل اپنی زیادہ تر مصنوعات چین میں بناتی ہے۔

تازہ ترین