• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سندھ میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کی وبا اور بھارتی ویکسین کی درآمد؛ والدین کیا کریں؟

سندھ میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کی وبا اور بھارتی ویکسین کی درآمد؛ والدین کیا کریں؟


سندھ میں ایکس ڈی آر یا اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے ٹائیفائیڈ بخار کی وباء سے ساڑھے 13 ہزار سے زائد بچوں کے متاثر ہونے کے بعد صوبائی حکام نے بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں کے تعاون سے بھارتی ویکسین کی بڑی مقدار درآمد کرلی ہے، جو پورے سندھ میں 18 سے 30 نومبر تک ایک کروڑ ایک لاکھ بچوں کو مفت لگائی جائے گی۔

صوبائی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق سندھ میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے سب سے زیادہ کیس کراچی میں رپورٹ ہوئے ہیں، جہاں اب تک 9726 بچے اس بخار سے متاثر ہوئے، جن میں لگ بھگ 6 ہزار بچے صرف 2019ء میں اس وباء کا نشانہ بنے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماہرین سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی، جس کے بعد وہ کئی سال تک ادویات سے مزاحمت رکھنے والے ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ بخار سے محفوظ رہ سکیں گے۔

بچوں کے علاج کے ماہرین کے مطابق ایکس ڈی آر یعنی ایکسٹینسولی ڈرگ ریزسٹنٹ ( Extensively Drug Resistant) ٹائیفائیڈ یا معیادی بخار کی ایک نئی قسم ہے جو اس وقت مارکیٹ میں موجود بیشتر اینٹی بائیوٹک ادویات سے قابل علاج نہیں ہے۔

ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کا علاج اب صرف دو لیکن انتہائی مہنگی اور جان بچانے والی اینٹی بایوٹک ادویات سے کیا جا رہا ہے اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر یہ دو ادویات بھی ناکام ہوگئیں تو اس کے بعد اس مرض سے علاج کے لیے کوئی دوا کارگر ثابت نہیں ہوگی۔

ان حالات کے پیش نظر پاکستانی حکام نے عالمی اداروں یونیسیف اور گاوی (GAVI) کے ذریعے بھارتی کمپنی بھارت بائیوٹیک کی ویکسین Typbar TCV درآمد کرلی ہے جو کہ عالمی اداروں کے مطابق دنیا میں ٹائیفائیڈ بخار کے خلاف بننے والی سب سے مؤثر ویکسین ہے۔

قومی ادارہ برائے امراض اطفال یا این آئی سی ایچ کے ڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا کے مطابق صوبہ سندھ میں پھیلی ٹائیفائیڈ بخار کی وباء کا واحد حل بچوں کی ویکسینیشن کروانا ہے اس کے لیے حکومت نے دنیا کی سب سے بہترین ویکسین درآمد کرلی ہے۔

پروفیسر جمال رضا کے مطابق چونکہ یہ ویکسین حکومت نے براہ راست درآمد کی ہے اس لیے یہ میڈیکل اسٹورز اور پرائیویٹ اسپتالوں میں دستیاب نہیں ہے۔

انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں کو ٹائیفائیڈ کی ویکسین ضرور لگوائیں تاکہ وہ اس معیادی بخار سے محفوظ رہ سکیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ویکسین مفت لگائی جا رہی ہے جبکہ اگر کسی بچے کو ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ ہوجائے تو آج کل اس کے علاج پر ہزاروں بلکہ لاکھوں روپے کا خرچ آ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال ان کے اسپتال میں ٹائیفائیڈ کے 887 کیس سامنے آئے جن میں سے 830 ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے تھے جبکہ عام ٹائیفائیڈ بخار کے صرف 57 کیس رپورٹ ہوئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹائیفائیڈ گندے پانی اور ناقص بازاری اشیا کے کھانے پینے سے پھیلتا ہے۔

عوام کو چاہیے کہ وہ ابلا ہوا پانی پئیں اور روڈوں پر بکنے والی ناقص خوراک کے استعمال سے حتی الامکان گریز کریں۔

تازہ ترین
تازہ ترین