• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے سب سے بڑے فرسٹ کلاس کر کٹ ٹورنامنٹ قائداعظم ٹرافی کے 20ویں میچ میں جو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا، سندھ کی ٹیم کو ناردرن کے خلاف 145رنز کی شکست کاسامنا کر نا پڑا، یہ 7 میچوں میں ٹیسٹ وکٹ کیپر سرفراز احمد کی قیادت میں کھیلنے والی سندھ کی ٹیم کی دوسری شکست ہے، چھ ٹیموں کے پوائنٹس ٹیبل پر اس وقت سندھ کی ٹیم چھٹے اور آخری نمبر پر ہے، اور قریباً وہ ٹائٹل جیتنے کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہے۔

سوال یہ ہے کہ سابق ٹیسٹ کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں کھیلنے والی سندھ کی ٹیم میں چار ٹیسٹ کر کٹرز فواد عالم، خرم منظور، میر حمزہ اور سہیل خان بھی شامل ہیں، ساتھ ہی اس ٹیم میں دو بین الاقوامی کر کٹرز انور علی اور سعد علی بھی اسکواڈ کا حصہ ہیں، پھر یہ ٹیم اتنی بکھری ہوئی کیوں لگ رہی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ نیشنل اسٹیڈیم میں چار روزہ میچ کے پہلے دن ناردرن کی 3 وکٹ 14رنز پر حاصل کر نے والی سندھ کی ٹیم نے پہلے ہی دن 8 وکٹ پر 396 رنز کروا دیئے تھے، جس میں فیضان ریاض نے ایک ہی دن میں 200 گیندوں پر 27 چوکوں اور 3 چھکوں کیساتھ 211 رنز بھی بناڈالے۔

یاد رہے اس سے قبل ٹورنامنٹ کے گیارہویں میچ میں یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس پر سندھ کی ٹیم کو سدرن پنجاب نے اننگز اور 129رنز سے ہرایا تھا، سندھ کی ٹیم کے کوچ سابق ٹیسٹ کر کٹر اور انڈر 19 ٹیم کے نامور کوچ اعظم خان ہیں، جو اپنی والدہ کے انتقال کی وجہ سے گذشتہ دنوں خاصے مشکل دن گذار چکے ہیں، ان کی والدہ کا انتقال ساتویں راؤنڈ کے دوران ہوا۔

اعظم خان کے حوالے سے خبریں ہیں کہ ان کا رویہ کھلاڑیوں کیساتھ بہت تلخ ہے، اس بارے میں جب اعظم خان سے رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ گلی محلے کی ٹیم نہیں، سندھ کی ٹیم ہے، اس میں ٹیسٹ کر کٹرز شامل ہیں اور وہ کھلاڑی جو قومی ٹیم میں واپسی کی خواہش رکھتے ہیں، ان باتوں میں کوئی صداقت نہیں، وہ مانتے ہیں، ہماری ٹیم اچھا نہیں کھیل رہی، لیکن یہ کہنا کہ ڈریسنگ روم کے ماحول میں تناؤ ہے، فضول بات ہے۔

دوسری جانب سندھ کی ٹیم کے بولنگ کے اعداد و شمار انتہائی افسوسناک ہیں، سات میچوں کی 6 اننگز میں جہاں سندھ کے بولرز نے مخالف ٹیم کو چھ مرتبہ آؤٹ کیا ہے، وہاں ایک بار بھی کوئی بولر 5 وکٹ کی پرفارمنس پیش نہیں کر سکا، تابش خان17 اور ٹیست فاسٹ بولر سہیل خان 16وکٹ کیساتھ نمایاں تو دکھائی دے رہے ہیں، البتہ "کوکا برا" گیند کے تجربے نے سندھ کی بولنگ کو اگر متاثر کیا، یہ کہا جا ئے تو غلط نہ ہوگا۔

گذشتہ سال اکتو بر میں آسٹریلیا کے خلاف ابوظہبی میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے بائیں ہاتھ کے تیز بولر میر حمزہ سات میچ کھیل کر صرف دس وکٹ ہی حاصل کر سکے ہیں، کچھ یہی معاملہ بلے بازی میں بھی سندھ کی ٹیم کو درپیش ہے، جہاں پہلے دو میچو ں میں 3 سینچریاں بنانے والے سندھ کے بیٹسمین اگلے پانچ میچو ں میں صرف دو ہی بار سینچری کے حصول میں کامیاب دکھائی دیئے، 2 سینچریو ں کیساتھ فواد عالم کے بنائے گئے 389، خرم منظور کے 334، سعد علی کے تین نصف سینچریوں کیساتھ 333 رنز ٹیم کو آگے لے جانے میں کچھ خاص مددگار ثابت نہیں ہو پائے ہیں،۔

کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ قائد اعظم ٹرافی کے سات راؤنڈز کے بعد ٹیسٹ کرکٹرز فواد عالم اور خرم منظور ماضی کے برعکس کچھ پیچھے دکھائی دئیے ہیں اور یہ پرفارمنس ان کی ماضی کی کارکردگی کے برعکس کچھ بھی نہیں ہے۔

سندھ کی ٹیم کی جانب سے قیادت کر نے والے ٹیسٹ وکٹ کیپر سرفراز احمد کی پرفارمنس حالیہ سیزن میں مایوس کن قرار دی جا سکتی ہے، 4 میچو ں کی 5 اننگز میں سرفراز ایک نصف سینچری کیساتھ صرف 136رنز بنا سکے ہیں۔

اتنے سارے مسائل کیساتھ سندھ کی ٹیم قائداعظم ٹرافی میں آخری نمبر پر کھڑی ہے اور سیزن میں 7 میچو ں کے بعد بھی اسے پہلی فتح کی تلاش ہے۔

تازہ ترین