• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

باب دوستی 13ویں روز بھی بند، تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمد و رفت معطل

چمن(نورزمان اچکزئی) پاک افغان بارڈر باب دوستی پیر کو 13ویں روز بھی ہر قسم کی آمدورفت کےلئے بندرہی جبکہ دوطرفہ تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمدورفت بھی معطل ہے، یہاں چمن کے سرحدی کاروبار سے منسلک محنت کشوں کی تنظیم لغڑی یونین تاجر و سماجی تنظیموں نے ایک بار پھر احتجاجی دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے ،جبکہ ڈپٹی کمشنر چمن کیپٹن (ر) جمعہ داد مندوخیل کا کہنا ہے کہ سرحدی امور پر افغان حکام سے سرکاری سطح پر مذاکرات کےلئے مرکزی اور صوبائی سطح پر کمیٹیاں جلد آغاز کرنے جارہی ہیں۔ سرحدی بندش سے افغان اور پاکستانی تاجروں کو کروڑوں جبکہ ڈیڈلاک کے باعث دونوں حکومتوں کو اربوں روپے کے ریونیو میں کمی کا انکشاف ہواہے۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر باب دوستی پر آمدورفت سے متعلق درپیش مشکلات کے حل کا فیصلہ ہواہے۔ سرحد کھولنے سے متعلق صوبائی و مرکزی سطح پر حکومتی کمیٹیاں اسٹیک ہولڈرز کیساتھ مل کر اقدامات اٹھانے جارہی ہیں تاکہ عوام اور تاجروں کی مشکلات کو فوری حل کرکے سرحد کھولا جا سکے۔ دوسری جانب سرحدی کاروبار سے منسلک سیکڑوں محنت کشوں نے تاجر و سماجی تنظیموں کیساتھ مل کر بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں بلوچستان عوامی پارٹی، جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ق نے بھی ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ احتجاج کے سلسلے میں ایک اتحاد تشکیل دےدیاگیا ہے جو منگل یا بدھ سے پاک افغان بارڈر روڈ یا پھر کوژک ٹاپ پر کوئٹہ چمن شاہراہ پر دھرنا دےکر اپنے مطالبات منوایا جاسکیں، احتجاجی تحریک سے متعلق اتحاد نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ باب دوستی پر درپیش مسائل اور مشکلات کے سلسلے میں افغان حکام نے بندش کا جو قدم اٹھایا ہے وہی مطالبات ان کے بھی ہیں مگر یہ واضح نہیں کہ باب دوستی کو کھولنے کےلیے وہ احتجاج کس کے خلاف کررہے ہیں ۔ دوسری جانب باب دوستی کے دونوں جانب اب بھی سیکڑوں افغان اور پاکستانی شہری جس میں خواتین بچے بزرگ بھی شامل ہیں سرحد عبور کرنے اور اپنے ممالک میں جانے کے منتظر ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی بار پاکستان کی جانب سے افغان شہریوں کو پار جانے دیاگیا مگر پار موجود افغان اہلکار (طالبان) انہیں واپس پاکستان کی جانب دھکیل دے دیتے ہیں جس سے سرحد پر حالات کشیدہ بن جاتے ہیں ۔ سرحد پار طالبان نے پیدل گزرگاہوں اور منقسم دیہات کے بیچ میں توپ خانہ اور بکتربند گاڑیاں لاکر کھڑے کردئیے ہیں اور پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چیک پوائنٹس بھی آگے بڑھا دئیے ہیں ۔ تاہم پاکستانی اہلکار مسلسل صبر اور تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل سابق دور حکومت میں جب بھی سرحدی تناز ع کے باعث سرحد بند کی جاتارہی تو باوجود اس کے ضرورت مند لوگوں، بیمار خاص کر خواتین بچوں کو آنے جانے کی اجازت دی جاتی رہی مگر اس بار کوئی ایک شخص کو بھی جانے نہیں دیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ باب دوستی کو افغان حکومت نے آمدورفت کے طریقہ کار پر اعتراض کے بعد بندکیاہے۔

تازہ ترین