• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحتِ زباں: اردو میں مستعمل چند عربی الفاظ اور فقرے...

٭… بِاَلقابِہِ

یہ فقرہ دراصل’’ بِ ‘‘، ’’القاب‘‘ اور ’’ہِ‘‘سے مل کربنا ہے اور اس کا درست تلفظ’’ بِ +اَلقا +بِہِ‘‘ ہوگا ۔ لفظی معنی ہیں : اپنے القاب کے ساتھ ۔ جب کسی بڑے کو خط لکھتے ہیں یا اس کا ذکر تحریر میں کرتے ہیں تو اس کے نام کے ساتھ لمبے چوڑے القاب وغیرہ لکھنے کے بجاے نام کے بعد بالقابہ لکھ دیتے ہیں، مثلا ًجناب فلاں بالقابہ ، تاکہ بے ادبی کا گمان نہ ہو۔

٭… دنیا و ما فیہا

لفظی ترجمہ ہوگا :دنیا اوراس میں جو کچھ ہے۔یہ فقرہ دراصل’’ دنیا +و+ما+فی+ہا ‘‘ہے۔’’دنیا ‘‘کا لفظ تو خیر اردو میں بھی اسی مفہوم میں مستعمل ہے، ’’و ‘‘ عربی میں ’’اور ‘‘ کے معنی میں ہے، ’’ما‘‘ یعنی ’’جو کچھ‘‘۔’’فی ‘‘ کا مطلب ہے ’’میں‘‘ اور ’’ہا ‘‘ یعنی اس (فی اور ہا کو ملا کر فیہا لکھ دیتے ہیں )۔ یہ فقرہ عبارت میں مثلاًیوں آتا ہے کہ :وہ دنیا و ما فیہا سے بے خبرکتاب پڑھ رہا تھا۔ یعنی وہ مطالعے میں اتنا محو تھا کہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اسے اس کی کوئی خبر نہ تھی۔’’دنیا ومافیہا سے بے خبر ‘‘سے مراد ہے: اپنے کام یا خیال میں مکمل طور پر غرق ۔

٭… طوائفُ المُلُوکی

اس کا مطلب لوگ خدا جانے کیا کیا فرض کرلیتے ہیں کیونکہ اردو میں طوائف کا مطلب ہے فاحشہ ۔ اگرچہ اردو میں طوائف واحد ہے ، لیکن اس ترکیب ’’طوائف الملوکی ‘‘ میں طوائف کا لفظ اردو میں رائج لفظ (یعنی فاحشہ) کے مفہوم کے طور پر نہیں آتا اور نہ واحد کے طور پر آتا ہے۔ بلکہ طوائف عربی میں جمع ہے طائفہ کی اور طائفہ کا مطلب ہے گروہ۔ یوں کہہ لیجیے کہ طائفہ ’’گروپ‘‘ (group) کے معنی میں ہے اور طوائف یعنی بہت سے گروہ۔

تو طوائف الملوکی میں طوائف کا مطلب ’’بہت سے گروہ ‘‘ ہے۔ مُلُو ک جمع ہے مَلِک کی ۔ مَلِک یعنی بادشاہ ۔ مُلُوک یعنی بہت سے بادشاہ۔ گویا طوائف الملوکی کا مطلب ہوا بہت سے بادشاہ ہونے کی حالت یا کیفیت ۔ جب کسی ملک میں یہ حال ہو کہ بہت سے طاقت ور گروہ اپنااپنا حکم چلا رہے ہوں اور کسی طاقت ور اور تسلیم شدہ حاکم کے موجود نہ ہونے سے مختلف گروہ اپنے اپنے دائرے میں خود حاکم بن بیٹھے ہوں تو کہتے ہیں کہ طوائف الملوکی ہے یعنی مختلف گروہوں کی بادشاہی ہے۔ 

گویا بدانتظامی ،افرا تفری اور لاقانونیت ہو، کوئی مضبوط اور باقاعدہ حکومت موجود نہ ہو تو اسے طوائف الملوکی کہا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں ’’انارکی ‘‘ (anarchy) کہتے ہیں۔اس کا ایک اردو مترادف نراجیت بھی ہے ۔کچھ لوگوں نے اس کے لیے اردو ترکیب ’’لا حکومت ‘‘ بھی بنائی ہے اور وہ’’ انارکی‘‘ پھیلانے والے یا اس کی حمایت کرنے والے یعنی انارکسٹ (anarchist)کو ’’لاحکومی ‘‘ لکھتے ہیں۔

تازہ ترین