آج چار نومبر کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں دیوالی کا تہوار منایا جارہا ہے، میں آج دیوالی کے پُرمسرت موقع پر آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ہندوقمری کیلنڈر کے کارتک مہینے کے 15ویں دن سے دیوالی کی روشنیوں بھری تقریبات کا آغاز کردیا جاتا ہے،ہندو دھرم کے مطابق شری رام کی اپنی پتنی سیتا اور بھائی لکشمن کی ایودھیا واپسی کی خوشی میں دیوالی کا تہوارمنایا گیا، وہ چودہ سال بعد لنکا کے طاقتور راجا راون کو شکست دینے کے بعد اپنے گھر لوٹے تھے، ان کی واپسی کی خوشی میں پورا علاقہ روشنیوں سے جگمگا اٹھا تھا ۔ دنیا کے ہرقدیمی تہوار کی طرح ہندومت کا یہ تہوار بھی ایک مثبت پیغام اجاگر کرتا ہے کہ ظلم و زیادتی اور مایوسی کی اندھیری رات کتنی ہی گہری کیوں نہ ہو، ایک نہ ایک دن ختم ہو جاتی ہے اور روشنی کی ایک کرن اندھیرے کا خاتمہ کردیتی ہے ۔بدقسمتی سے باقی دنیا کے برعکس پاکستان میں دیوالی سمیت دیگر غیرمسلم تہواروں کو قومی سطح پر اہمیت نہیں دی جاتی ،ہمارے بڑے بتاتے ہیں کہ انگریز کے زمانے میں ہر مذہب کا احترام یقینی بنانے کیلئے برطانوی ہندوستان میں مذہبی تہوار پر سرکاری تعطیل کا اعلان کیا جاتا تھا، سوشل میڈیا پر ایک وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ قیام ِ پاکستان کے بعد1953ء میں جاری کردہ سرکاری لسٹ کے مطابق ہولی، ایسٹر، بسنت، بیساکھی، دسہرااور دیوالی کے موقع پر پاکستان کے دونوں حصوں میں بسنے والے ہر فرد کو سرکاری چھٹی دی جاتی تھی، آج بھی بھارت ،سری لنکا، ملائشیا، سنگاپور، نیپال، ماریشس، گھانااورفیجی سمیت مختلف عالمی ممالک میں دیوالی کے تہوار پر عام تعطیل دی جاتی ہے۔پاکستان میں محب وطن ہندو کمیونٹی کا شمار ملک کی سب سے بڑی غیرمسلم اقلیتی کمیونٹی میں کیا جاتا ہے، ہر سال صوبائی حکومتوں کی جانب سے دیوالی پر تعطیل کا اعلان بھی کیا جاتا ہے لیکن اس کا نفاذ صرف اور صرف ہندو کمیونٹی پر ہوتا ہے، وفاق کی جانب سے دیوالی سمیت غیرمسلم تہوار کے موقع پرسب شہریوں کیلئے یکساں عام تعطیل کا اعلان نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ چند سال قبل میں نے اقلیتی برادری کے مذہبی تہوار وں پر عام تعطیل کے لئےقانون سازی کی کوشش کی تھی ، مجھے یاد ہے کہ اس زمانے کے اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے ہی عام تعطیلات کی تعداد باقی ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہے، اسی طرح چند دیگر حلقوں نے بھی عام چھٹی دینے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ اس حوالے سے میرا موقف ہے کہ دنیا کا ہر ملک اپنی قومی تاریخ ، ثقافتی اقدار ، مذہبی رواج اور سماجی اہمیت کے دنوں کے موقع پر سرکاری تعطیل کا اعلان کرتا ہے جس کاسب سے بڑا مقصد سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوتا ہے، آج اگر پاکستان میں دیوالی کے تہوار پر عام تعطیل کی جائے تو اس سے نہ صرف یہ خوشگوار تاثر قائم ہوگا کہ ریاست سرکاری سطح پر ہندواقلیتی کمیونٹی کے مذہبی تہوار کی اہمیت کا احترام کرتی ہے بلکہ عوام کو دیوالی کے اصل پیغام نیکی کی بدی پر جیت پر آگاہی حاصل ہوگی اور عالمی برادری کو بھی پتا لگتا کہ پاکستان میں بسنے والی اکثریت غیر مسلم اقلیتوں کے ساتھ ہے، میری نظر میں ایسے تہوار دوسرے مذاہب کا احترام اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا بھی باعث بنتے ہیں۔ بدقسمتی سے گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان کی محب وطن اقلیتوں کے مذہبی مقامات کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے، پاکستان کے پارلیمانی ایوانوں میں اس طرح کے ناپسندیدہ واقعات کی پرزور مذمت بھی کی جاتی ہے ،اعلیٰ عدلیہ بھی ہمیشہ مظلوم کی دادرسی کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرتی ہے اور انتظامیہ بھی شرپسندوں کی سرکوبی کیلئے سرگرم ہوجاتی ہے، تاہم اس حوالے سے پاکستان کی سپریم کورٹ کا کردار ہمیشہ قابل تعریف رہاہے کہ وہ پاکستان میں بسنے والے غیرمسلم شہریوں کے احساس عدم تحفظ کو دور کرنے کیلئے ہرممکن کوشش کررہی ہے۔ حال ہی میں چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس گلزار احمد کی جانب سے حیدرآباد میں منعقدہ ہندومذہبی تہوارشونواتری میں بطور مہمان خصوصی شرکت کو قومی اور عالمی سطح پر کافی سراہا گیاہے، معزز چیف جسٹس نے اپنے اقدام سے ثابت کردیا کہ پاکستان میں غیر مسلم برادری چند مٹھی بھر شدت پسند عناصر کے رحم و کرم پر نہیں ہے، بلکہ ریاست کے اعلیٰ ترین ادارے مظلوم شہریوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان کی محب وطن غیر مسلم برادری کوآئینی طور پر پاکستان کے برابر کے شہری ہونے کا درجہ دیتے ہیں۔گزشتہ سال کے اختتام پر خیبرپختونخوا کے علاقے کرک میں واقع شری پرم ہنس جی مہاراج جیسی انسان دوست شخصیت کی آخری آرام گاہ سمادھی کو شرپسندوں نے نشانہ بنایا تو اگلے روز ہی جناب چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا، آج عدالتی احکامات کے تحت مقدس ترین مقامات کرک مندر اور سمادھی نہ صرف بحال ہوچکے ہیں بلکہ چیف جسٹس رواں برس 8نومبر کو کرک مندر میں دیوالی کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوکر یہ پیغام دیں گے کہ آخری فتح ہمیشہ حق اور سچائی کی ہوتی ہے ۔ میں آج دیوالی کے پرمسرت موقع پریہ درخواست کرنا چاہوں گا کہ دیوالی کا اصل پیغام سمجھیں اورآج یہ تہوار اندھیرے پر روشنی کی جیت،نیکی کی بدی پر فتح اور جھوٹ پر سچ کے غالب آجانے کے طور پر منائیں۔ کیا ہی اچھا ہوکہ1953کی طرح موجودہ پاکستان میں بھی دیوالی اور دیگر غیرمسلم تہواروں پر عام تعطیل بحال کردی جائے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)