مسلم لیگ نون کے رہنما، سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب پر کیس ہو گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ 537 اعشاریہ 6 ارب روپے کدھر گئے؟
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کے رہنما، سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے یہ بات کہی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو نیب سے صرف ساڑھے 6 ارب روپے وصول ہوئے، موجودہ چیئرمین نیب کی 4 سال کی مدت میں حکومت کو نیب سے صرف 1 اعشاریہ 4 ارب روپے ملے۔
سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ چینی پر کمیشن کے کمیشن بنائے گئے، جب کمیشن بنا تو چینی کی فی کلو قیمت 70 روپے تھی، آج 150 روپے ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کل کے اجلاس میں اس لیے نہیں آئے کہ وہ چینی کی تلاش میں تھے۔
مسلم لیگ نون کے رہنما کا کہنا ہے کہ مہنگائی بین الاقوامی سطح کی وجہ سے نہیں، کابینہ کی ٹیبل پر بیٹھے چوروں کی وجہ سے ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں پہلے بھی زیادہ رہیں، آج تو عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب کا کہنا ہے کہ ایل این جی ٹرمینل لگانے سے قومی خزانے کا نقصان ہوا، ملک بھر میں گیس ہمارے لگائے گئے ٹرمینل سے آ رہی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر نے جو جرم بتایا ہے وہ مضحکہ خیز ہے، کرپشن کے باعث ملک میں مہنگائی کا سیلاب ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پارلیمانی نظام میں الیکشن کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں، میں کوئی پیش گوئی کرنے والا نہیں۔
مسلم لیگ نون کے رہنما نے مزید کہا کہ عامر کیانی کو وزیرِ اعظم عمران خان نے خود وزارت سے نکالا تھا، ان کا نام نیب نے کیس سے نکال دیا ہے، چیئرمین نیب نے اسے کلیئر کر دیا کہ یہ چور نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ الزام بھی مجھ پر عائد کر دیا گیا ہے، میں کہتا ہوں کہ وہ کیس بھی میرے خلاف بنا دیں۔
مسلم لیگ نون کے رہنما، سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آئندہ حکومت پاکستان کے عوام کی مرضی کی ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ایک تنظیم کالعدم کرتی ہے، پھر اس پر سے پابندیاں ہٹاتی ہے، اب اسے اتحادی بننے کی تیاری ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ یہاں ایک وزیرِ اعظم کو اقامہ رکھنے پر نکالا جاتا ہے، کیا اس طرح الیکشن میں سازش کرنے والوں کے بارے میں عدالتیں فیصلہ کریں گی؟