کراچی( اسٹاف رپورٹر / نیوز ڈیسک) چینی کی قیمتوں میں کمی کے بعد اعلیٰ کوالٹی کی موٹی چینی مارکیٹوں سے غائب ہوگئی ہے، اور غیر معیاری کوالٹی کی چینی فروخت کی جارہی ہے،ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں باریک چینی 120روپے میں فروخت کی جارہی ہے، اکثر ڈپارٹمنٹل اسٹور پر فروخت ہونے والی چینی پر نرخ بھی درج نہیں ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ باریک چینی اگر سستی بھی ملے تو اس کا استعمال دگنا ہوجاتا ہے، اس کی کوالٹی بہت زیادہ خراب ہے جس کی وجہ سے چائے میں ایک کی بجائے دو چمچہ چینی استعمال کرنا پڑتی ہے اور خرچہ بھی بڑھ جاتا ہے شہریوں نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ باریک چینی میں مٹھاس بھی کم ہے ۔ جبکہ ملک میں چینی کی قیمتوں میں 43روپے کمی کی خبر سب سے پہلے جنگ نے اپنے قارئین تک پہنچائی۔
تاہم وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اتوار کو اپنے ٹوئٹ میں میڈیا سے شکوہ کیا ہے کہ چینی کی قیمت میں 43 روپے کمی آگئی ہے مگر مجال ہے کہ میڈیا پر یہ خبر بھی نمایاں ہوجائے۔
ادھر سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں کہا کہ 55روپے کلو والی چینی عوام کو 150روپے کلو بیچی گئی ، اب 43روپے کم ہوگئے اور 107روپے کلو عوام کیلئے دستیاب ہے اور بھی ہر جگہ نہیں ۔ ویسے یہ اربوں روپے کا ناجائز منافع کمانے کی بااختیار حکومت نے اجازت کیوں اور کیسے دی ؟
کابینہ میں موجود مافیاز کو جیل ہوگئی؟ دریں اثناء اسلام آباد سے حنیف خالد کے مطابق جنوبی پنجاب میں چینی کے نرخ تین نومبر کو 140روپے کلو تھے جو اتوار 14نومبر کو 95روپے کلو ہو گئے جبکہ درآمدی چینی ملک بھر میں نوے روپے کلو میں دستیاب ہے۔
سنٹرل پنجاب میں چینی کی قیمت 97روپے پچاس پیسے فی کلو ہو گئی ہے حالانکہ پندرہ نومبر کو چلنے والی سندھ اور جنوبی پنجاب کی حتیٰ کہ بعض وسطی پنجاب کی ملوں کی چینی 18نومبر تک مارکیٹ میں آنا شروع ہو گی۔