سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ رانا شمیم چیف جج جی بی کی حیثیت سے توسیع مانگ رہے تھے جو منظور نہیں کی تھی۔
گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا ایم شمیم کے مصدقہ حلف نامے میں کیے گئے انکشاف سے متعلق خبر پر ردّ عمل دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے خبر کو حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔
سابق چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ وہ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے سفید جھوٹ پر کیا جواب دیں، رانا شمیم توسیع مانگ رہے تھے جو منظور نہیں کی۔
سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کے کئی احکامات حکومت پاکستان کے امور میں مداخلت تھے، میں نے کئی احکامات میں مداخلت کی اور کالعدم کئے۔
انہوں نے بتایا کہ رانا شمیم کا گلہ تھا کہ میں نے آبزرویشن دے کر ان کی توسیع نہیں ہونے دی، رانا شمیم نے ایک ایئرلائن کو اپنی سروس شروع کرنے کا حکم دیا تھا،اس کے علاوہ پی ٹی ڈی سی کے سارے ہاسٹل اسکاؤٹس کو دینے کا کہا تھا۔
ثاقب نثارنے کہا کہ اس طرح کی بے بنیاد باتوں سے وہ کسی کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہوں گے۔
واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
دوسری جانب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنا موقف دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں اس بات سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے کبھی اپنے ماتحت ججوں کو کسی بھی عدالتی فیصلے کے حوالے سے کوئی احکامات نہیں دیئے چاہے وہ آرڈر نواز شریف، شہباز، مریم کیخلاف ہو یا کسی اور کیخلاف۔