سینیٹر مشتاق احمد نے ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ اجلاس میں پیش کردیا۔
سینیٹ اجلاس میں پیش کیے گئے بل کے مطابق ٹرانس جینڈرز کی خود تصور کردہ صنفی شناخت کی بجائے میڈیکل بورڈ کی رائے پر رجسٹریشن کی جائے۔
بل کے مطابق ہر ضلع کی سطح پر صنفی ری اسائنمنٹ میڈیکل بورڈ بنایا جائے جو وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کی منظوری سے بنایا جائے۔
ترمیمی بل کے مطابق صنفی ری اسائنمنٹ میڈیکل بورڈ میں پروفیسر ڈاکٹر، سائیکالوجسٹ، مرد، خاتون جنرل سرجن، چیف میڈیکل آفیسر شامل ہوں۔
بل کے مطابق عدم اطمینان پر کسی مرد یا عورت کے جنسی اعضا کی تبدیلی کے لیے آپریشن یا علاج نہیں کیا جائے گا۔
موجودہ ٹرانس جینڈر قانون سے ہم جنس پرستوں کی شادی جائز ہونا جیسے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
بل کے اغراض و مقاصد سے متعلق سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ قانون مسلم خواتین کی عظمت کی خلاف ورزی ہے، جنس کی شناخت کو ذاتی معاملہ قرار دینا اسلامی تعلیمات کے مخالف ہے۔