نئی دہلی(اے ایف پی/جنگ نیوز) بھارتی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی فوج نے چین کے ساتھ شمالی اور مشرقی محاذوں کے لیے فورسز کی مختص تعداد میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔
بھارت 2022 تک ان سرحدوں پر S-400 روسی میزائل سسٹم نصب کرے گا جبکہ ولادیمیر پیوٹن بھی 6دسمبر کو بھارت کا دورہ کر رہے ہیں، لداخ میں بکتر بند ڈویژن کیساتھ ایک اضافی کور کو ذمہ داری سونپ دی۔
چندی مندر میں قائم مغربی کمان کو پاکستان کے محاذ پر توجہ مرکوز کرنیکا حکم،تفصیل کے مطابق لداخ کے علاقے میں بکتر بند ڈویژن کے ساتھ ایک اضافی کور کو ذمہ داری دی گئی ہے۔بھارتی فوج نے حال ہی میں ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں چین کی سرحد کے ساتھ پوری سرحد کو لکھن میں قائم سینٹرل کمانڈ کے تحت لایا ہے۔
چندیمندر میں قائم مغربی کمان کو اب بنیادی طور پر پاکستان کے محاذ پر توجہ مرکوز کرنے کو کہا گیا ہے۔چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کی سربراہی میں فوجی امور کے محکمے کو حکومت نے جنگ لڑنے کے لیے تینوں افواج کے درمیان جوڑ کو بہتر بنانے کے لیے تھیٹر کمانڈز بنانے کے لیے کہا ہے۔
چین کی سرحد کی دیکھ بھال پہلے ہندوستانی فوج کی شمالی، مغربی، وسطی اور مشرقی کمانڈ کرتی تھی لیکن اب اس کا انتظام صرف تین کمانڈز کے ذریعے کیا جائے گا۔بھارت چین کے مقابلے میں شمالی اور مشرقی سرحد پر S-400روسی میزائل سسٹم نصب کرے گا ۔
جدید میزائل سسٹم کے ذریعہ بھارتی فوج سرحد پرچینی فوج کی صلاحیت کی برابری کرسکے گی۔ کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پتن کے قریبی تعلقات کے سبب بھارت دو S-400 یزائل سسٹم کم وقت میں مل گئے ہیں۔
وہیں ولادیمیر پتن بھی 6دسمبر کو بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ وزیر اعظم مودی سے ملاقات کریں گے۔، خاص بات یہ ہے کہ یہ دشمن کے علاقے میں 400کلو میٹر تک مار کرسکتا ہے۔
بھارتی سرزمین پر S-400 سسٹم کے تعینات ہونے کے ساتھ ہی مودی حکومت بھی چینی میزائل اور فضائیہ کو جواب دینے کے لئے تیار ہے۔ ایک سسٹم کو اترپردیش میں تعینات کیا جائے گا، جو لداخ میں دو محاذ پر کام کرے گا۔ کیونکہ گہرائی تک کام کرنے والے رڈار پر بھارت کو ہدف بناکر داغی گئی میزائل یا حملے کا جواب دینے کے لئے تیار رہیں گے۔