• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برسلز، کورونا پابندیوں کیخلاف مظاہروں میں 3پولیس اہلکار زخمی، 44 افراد گرفتار

یورپین دارالحکومت برسلز میں کورونا پابندیوں کے خلاف نکالے جانے والے جلوس کا پولیس سے تصادم کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار زخمی، 7 گاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ پولیس کی جانب سے 44 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق فرانس اور نیدرلینڈز کے بعد بیلجیم اور یورپ کے دارالحکومت برسلز میں بھی اتوار کے روز 35000 ہزار سے زائد افراد نے حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے لگائی جانے والی پابندیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔

منتظمین کے ساتھ طے کردہ معاہدے کے مطابق اس جلوس نے نارڈ اسٹیشن سے لے کر پلس شو مین تک جانا تھا لیکن اچانک جلوس کے ایک حصے نے طے کردہ روٹ ریو جوزف 2 پر مڑنے کی بجائے سیدھا آنا شروع کردیا جہاں وزیراعظم کی رہائش گاہ اور پارلیمنٹ ہاؤس موجود ہیں۔

اس پر پولیس نے ان لوگوں کو واپس دھکیلنے کی کوشش کی لیکن کچھ لوگوں نے پولیس پر فائر کریکر پھینکنا شروع کردیئے۔

جواب میں پولیس نے ان مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

بعد ازاں یہ مظاہرین علاقے کی گلیوں میں پھیل گئے اور یہ تصادم مختلف جگہوں پر پھیل گیا۔

اس سارے عمل کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ پولیس کی 7 گاڑیوں اور ایک موٹر سائیکل کو تباہ کرنے کے علاوہ مظاہرین نے کئی املاک کو بھی نقصان پہنچایا، اس تصادم کے دوران پولیس نے 44 افراد کو گرفتار کر لیا۔

جلوس کے روٹ کے علاقے میں شام تک صورتحال معمول پر نہیں آسکی، اس طرح بیلجیم بھی ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں کورونا پابندیوں کے خلاف نکالے جانے والے جلوس پولیس سے تصادم کے ساتھ اختتام پذیر ہوئے۔

اس ساری صورتحال پر 1000 برسلز کمیون کے مئیر فلپ کلاز نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا جبکہ منتظمین کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل کا ان سے تعلق نہیں بلکہ یہ چند لوگوں کے اندر موجود غصے کا اظہار ہے جو ان پابندیوں سے خوش نہیں۔

یاد رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں ایک بار پھر تیزی آگئی ہے، جن علاقوں میں انفیکشن بڑھا ہے ان میں دارالحکومت برسلز سرِفہرست ہے۔

تازہ ترین