کراچی (نیوز ڈیسک) چین میں ایک شخص نے اپنے مرتے ہوئے بچے کو بچانے کیلئے اپنے گھر میں ہی لیبارٹری قائم کرلی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2؍ برس کے ہوایانگ ایک ایسی جینیاتی بیماری کا شکار ہے جس کا علاج چین میں کہیں بھی دستیاب نہیں جبکہ کورونا وبا کی وجہ سے سرحدیں بند ہونے کے باعث وہ غیر ملکی سفر بھی کرنے سے قاصر ہے۔
بچے کے والد ژو وائی نے بچے کے علاج کیلئے گھر میں ہی لیبارٹری قائم کرلی ہے۔
جنوب مغربی شہر کون مینگ میں انہوں نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ میرے پاس سوچنے کا وقت نہیں تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بچے کو Menkes Syndrome نامی بیماری ہے، یہ ایک ایسی جینیاتی بیماری ہے جس میں دماغ جسم میں تانبے کی مقدار کو پراسیس نہیں کر پاتا۔
اس مرض میں مبتلا افراد تین سال کی عمر سے زیادہ نہیں جی پاتے۔
بچے کے والد صرف اسکول سے تعلیم یافتہ ہیں اور جس وقت ان کا بچہ بیمار ہوا اس وقت وہ ایک آن لائن کاروبار کرتے تھے لیکن وہ اب پرعزم ہیں کہ بچے کیلئے علاج دریافت کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا چل اور بول نہیں سکتا لیکن بچے کے دل میں جذبات اور احساسات ہیں۔
جب انہیں بتایا گیا کہ بچے کا علاج چین میں موجود نہیں تو انہوں نے اپنے طور پر تحقیق کرنا اور دوائیں بنانے کا عمل سیکھنا شروع کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ بیماری کے متعلق انٹرنیٹ پر زیادہ تر دستاویزات انگریزی میں تھیں لیکن غیر متزلزل جذبے کے حامل والد نے انگریزی زبان کا ترجمہ کرنے والے سافٹ ویئر کی مدد سے تحقیق کا عمل جاری رکھا۔
جب انہیں معلوم ہوا کہ کاپر ہسٹاڈین کی مدد سے علاج ممکن ہے تو انہوں نے گھر میں لیبارٹری قائم کی تاکہ یہ دوا خود تیار کر سکیں، اس عمل کے دوران انہوں نے کاپر کلورائیڈ ڈائی ہائیڈریٹ کو ہسٹاڈین، سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ اور پانی کے ساتھ ملایا۔