• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اپوزیشن کے خلاف جارحانہ حملوں کی منصوبہ بندی

وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ’’کپتان‘‘ کے ’’فیورٹ‘‘ تین وفاقی وزراء کے ’’ٹرائیکا‘‘ کے بارے میں کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ تینوں وزراء کو ایک اہم ’’خصوصی ٹاسکٔ‘‘ کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے حکومت کے نئے ایجنڈے میں اپوزیشن کے خلاف جارحانہ اور تابڑ توڑ حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ 

یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ ’’ٹرائیکا‘‘ میں شامل ایک وفاقی وزیر کو یہ ڈیوٹی سونپی گئی ہے کہ وہ اپنی ’’قانونی مہارت‘‘ کو بروئے کار لاتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کے متحرک کردار کو روکنے کے سلسلہ میں اُن کی دوبارہ ’’جیل یاتراء‘‘ پلان کے بارے میں اپنی درپردہ صلاحیتوں کو استعمال کریں۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ سندھ اور کے پی کے سے تعلق رکھنے والے دوسرے دونوں وزراء کو بھی حکومتی فارمولہ کے تحت اہم ذمہ داریوں سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

دو وفاقی وزراء کی تلخ کلامی

وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں وفاقی کابینہ کے دو وزراء کی آپس میں ’’تلخ کلامی‘‘ کے حوالہ سے کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک نوجوان وفاقی وزیر کا تعلق سینٹرل پنجاب کے سب سے بڑے شہر سے ہے جبکہ دوسرے سمارٹ وفاقی وزیر کا جنوبی پنجاب کی ایک بڑی ڈویژن سے تعلق ہے۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ دونوں کے درمیان ’’تلخ کلامی‘‘ کا واقعہ اقتصادی کوآرڈی کمیٹی کے اجلاس میں پیش آیا۔ 

مخدوم خاندان کے وفاقی وزیر نے اجلاس کے دوران سابق گورنر پنجاب کے وفاقی وزیر بیٹے کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ آپ کی غلط تشریحات نے ٹیکسٹائل سیکٹر کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے جبکہ اب ’’ایس ایم ای‘‘ کے درپے ہیں۔ اِن الزامات پر نوجوان وفاقی وزیر کی اُن سے تلخ کلامی ہو گئی۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اجلاس کی صدارت کرنے والے وفاقی وزیر اور دیگر شرکاء کی مداخلت سے دونوں کو ٹھنڈا کیا گیا؟

دو نوجوان افسروں کی سرگرمیاں

صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں پوش ترین علاقے میں تعینات دو نوجوان افسران کے بارے میں کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ مقابلے کے امتحان کے ذریعے انتظامی اور پولیس سروس میں آنے والے دونوں افسران اپنے اختیارات کی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ دونوں افسران کے دفاتر میں ’’پراپرٹی مافیا‘‘ کا راج ہے۔ 

خفیہ ادارے کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اِن دونوں افسران کی بعض معاملات میں ’’قبضہ مافیا‘‘ سے بھی ملی بھگت واضح طور پر نظر آئی ہے۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ دونوں افسران کو اعلیٰ کلیدی عہدوں پر براجمان سینئر سرکاری افسران کی پشت پناہی حاصل ہے، اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ایک اعلیٰ افسر کو مذکورہ معاملات کی تحقیقات پر بھی مامور کر دیا گیا ہے۔؟

تازہ ترین
تازہ ترین