• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: بشیر سدوزئی

صفحات: 744، قیمت: 2500 روپے

ناشر: فرید پبلشرز، 12، مبارک محل، نزد مقّدس مسجد، اردو بازار، کراچی۔

عروس البلاد، کراچی پر لکھی گئی کتب میں یہ ایک بہترین اضافہ ہے۔ مصنّف گزشتہ برس فروری میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمے میڈیا مینیجمنٹ کے ڈائریکٹر کے طور پر ریٹائر ہوئے۔ اپنے 40 سالہ کیرئیر کے دَوران بلدیہ اور سندھ حکومت کے کئی اہم عُہدوں پر تعیّنات رہے۔ یوں وہ کراچی، اس کی بلدیاتی تاریخ، مسائل، اُن کے حل کی کوششوں اور کوتاہیوں سے گہری واقفیت رکھتے ہیں، جس کا ایک ثبوت زیرِ تبصرہ کتاب ہے۔ تین ابواب میں تقسیم کتاب کا آغاز 1844ء سے کیا گیا ہے۔ یہ وہ زمانہ ہے، جب انگریزوں نے سندھ پر قبضے کے بعد صوبے کا دارالحکومت، حیدرآباد سے کراچی منتقل کیا تھا۔1900ء پر پہلے باب کا اختتام کیا گیا ہے۔ یہ نصف صدی کا تذکرہ اِس لحاظ سے اہم ہے کہ اِسی عرصے میں مچھیروں کی ایک چھوٹی سی بستی نے ایک بڑے اور جدید شہر کا رُوپ دھارنا شروع کیا۔ 1846ء میں’’ کنزروینسی بورڈ‘‘ کی شکل میں بلدیہ کراچی کی بنیاد پڑی۔ دراصل، اس سال ایک وبا کے پھیلنے سے شہر کی 40 فی صد آبادی ہلاک ہوگئی تھی، جس پر گورنر، چارلس نیپئر نے نچلی سطح پر بلدیاتی مسائل کے حل کے لیے بورڈ قائم کیا، جو مسائل کے حل میں کام یاب رہا۔ یہاں مصنّف نے اِس جانب بھی اشارہ کیا ہے کہ’’ 1846ء میں یہ تجربہ ہوچکا کہ بلدیاتی اداروں کو بنیادی مسائل کے حل کے لیے جتنی زیادہ ذمّے داریاں دی جائیں گی، مسائل اتنے ہی جلد حل ہوں گے۔‘‘ اُنھوں نے ایک اور مقام پر یہ بھی بتایا ہے کہ کراچی دنیا کا پہلا شہر ہے، جہاں 1856ء میں پولیس، مقامی میونسپلٹی کے ماتحت تھی۔ دوسرا باب 1901ء سے 1950ء تک کے احوال پر مشتمل ہے، اِس عرصے میں جہاں ایک جدید شہر کی تعمیر کا خواب پورا ہوا، وہیں اِس شہر نے اقتدار کی تبدیلی دیکھی اور لاکھوں نئے باشندوں کا استقبال بھی کیا۔تیسرے باب میں 1951ء سے 1979ء تک کی بلدیاتی تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے۔اِس کتاب میں مجموعی طور پر 135 برس کی بلدیاتی تاریخ بیان کی گئی ہے اور اِس ضمن میں شاید ہی کوئی ایسی اہم چیز ہو، جو نظروں سے اوجھل رہ گئی ہو۔ مصنّف 1980ء میں بلدیہ عظمیٰ کا حصّہ بنے اور اُنھیں عبدالستار افغانی سے مئیر وسیم اختر تک اور مختلف ایڈمنسٹریٹرز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، یوں وہ بہت سے معاملات کے عینی گواہ بھی ہیں۔

تازہ ترین