• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وقت کے ساتھ ہر صنعت ارتقاء کے مختلف مراحل سے گزر تے ہوئے ترقی کی منازل طے کرتی ہے۔ اسی طرح، چاہے ہم وبائی مرض کے عرصہ کی بات کریں یا اس سے قبل یا بعد کی دنیا کی، تعمیراتی صنعت ہر دور میں ارتقاء کے مختلف طریقے دریافت کرتی رہی ہے۔ تعمیراتی کمپنیاں خود کو ممتاز بنانے کی کوششوں میں ٹیکنالوجی سے فائدہ اُٹھا رہی ہیں، جس کے نتیجے میں انفرادی سطح پر کام کرنے کی عادی اس صنعت میں اب باہمی تعاون بڑھ رہا ہے۔ تعمیراتی صنعت میں سپلائی چین کا ایک اہم کردار رہا ہے۔ ٹیکنالوجی نے اس صنعت کی سپلائی چین کو کس طرح بدلا ہے، ذیل میں یہی جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔

ڈیزائن کو ڈیجیٹائز کرنا

بیرٹ اسٹیفن، بلڈرز فرسٹ سورس نامی سپلائر کمپنی میں سینئر نائب صدر ہیں اور وہ اعدادوشمار اکٹھا کرنے اور اسے کمپنی کے لیے کارآمد بنانے پر بہت محنت کرتے ہیں۔ وہ اس ڈیٹا کو بنیاد ی طور پر ڈیزائن پراسیس کو سہل بنانے کے لیے استعمال میں لاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’ہم نے تھری ڈی ڈیزائن اور بلڈنگ انفارمیشن ماڈل کو ایک دوسرے سے جوڑ دیا ہے۔ 

ہم اپنے صارفین کے منصوبوں کو اپنے سسٹم میں شامل کرنے پر کام کررہے ہیں۔ ہم مینوفیکچرنگ کے مرحلے پر ہی ایسی تعمیرات کرنا چاہتے ہیں جو ڈیزائن کے عین مطابق ہوں۔ اس طرح، ہم ڈیزائن سے لے کر تعمیرات تک کے درمیان سپلائی چین کے تمام مراحل کو ختم کرنے پر کام کررہے ہیں۔ اس سے صارفین کو ناصرف پیسوں کی بچت ہوگی بلکہ ان کا وقت بھی بچے گا‘‘۔

وہ مزید بتاتے ہیں کہ ہم نے اپنے پری-کَٹ فریمنگ سسٹم میں بہتری پر بھی کام کیا ہے۔ تھری ڈی ڈیزائن استعمال کرتے ہوئے مسائل کی پیشگی نشاندہی کرکے ان کا حل نکالا جاسکتا ہے اور اس طرح کام کی رفتار 30فی صد بڑھ جاتی ہے۔ صرف یہی نہیں، اس سے آن سائٹ مواد بھی ضائع نہیں ہوتا۔

اسٹیفن کہتے ہیں کہ، یہ تمام کام سائنسی طور پر ثابت شدہ طریقہ کار کے تحت آگے بڑھایا جارہا ہے۔ ’’ابتدا میں لاگت تھوڑی سی زیادہ آسکتی ہے لیکن جب مجموعی اعدادوشمار سامنے آتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس میں تو سراسر بچت ہی بچت ہے۔ اس میں وہی تعمیراتی کمپنیاں کامیاب رہیں گی، جو ہر مواد کو انفرادی طور پر لینے کے بجائے عمارت کے سارے تعمیراتی عمل کو ایک مکمل لائف سائیکل کے طور پر دیکھتی ہیں۔ جب سارے تعمیراتی عمل پر نظر ڈالی جاتی ہے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس سے کس طرح تعمیراتی معیار بہتر ہورہا ہے اور غلطیاں ہونے سے پہلے ہی ان کی نشاندہی ہونے کے ساتھ ساتھ حل بھی نکالا جارہا ہے۔

روبوٹکس اور آٹومیشن

امریکا کا ایک ڈسٹری بیوٹر گروپ اپنے چیف ایگزیکٹو آفیسر روبن پولیناکی سربراہی میں اضافی تحفظ اور کارکردگی کے لیے ’میکس رِیچ ٹیلی اسکوپک کنوینر‘‘ نامی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔ اس کے نتیجے میں سائٹ پر روایتی طریقے سے ایک شپمنٹ کی اَن لوڈنگ کا عمل تین افرادکی مدد سے آٹھ گھنٹے میں کرنے کے بجائے اب صرف دو گھنٹے میں کیا جاسکے گا۔ یہ کمپنی دروازے تیار کرنے کے یونٹ میں بھی ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے پر کام کررہی ہے۔ اس کے نتیجے میں یونٹ میں لاجسٹکس کا سارا عمل آٹومیشن پر منتقل ہوجائے گا اور کاریگروں کے پاس دروازوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ وقت دستیاب ہوگا۔

ڈیٹا اَینالیٹکس

بین بیچی، اوہائیو میں لکڑی اور تعمیراتی مواد کی ڈیلرشپ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر ڈیٹا اینالیٹکس پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کا مقصد کمپنی میں سائنسی ثبوت اور نتائج کی بنیاد پر فیصلہ سازی کے کلچر کو پروان چڑھانا ہے۔ ’’میں نے اس صنعت میں اعدادوشمار کے حوالے سے دو بالکل مختلف لائحہ عمل دیکھے ہیں۔ ایک طبقہ وہ ہے جو اعدادوشمار کو غیرضروری، پریشان کن اور غیرمتعلقہ چیز سمجھتے ہوئے بالکل نظرانداز کردیتا ہے۔ 

دوسرا طبقہ وہ ہے جو انھیں موصول ہونے والی رپورٹس، الگارتھم اور سائنسی تجزیہ کو اس قدر اہمیت دیتا ہے کہ اسی پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے فیصلہ سازی کرتا ہے۔ میری کوشش یہ ہوتی ہے کہ درمیانی راستہ اختیار کروں جس پر چلتے ہوئے ہم کوئی بھی فیصلہ لیتے ہوئے انڈسٹری کے بڑوں کی دہائیوں پر مشتمل تجربے کی روشنی میں ذہانت اور مشوروں کو بھی ملحوظِ خاطر رکھیں اور سائنسی اعدادوشمار کو بھی اہمیت دیں‘‘۔

ٹرانسپورٹیشن

نقل و حمل، تعمیراتی لاگت میں اضافے کا ایک بہت بڑا حصہ ہے اور اس شعبہ میں اختراع ایک خوش آئند پیشرفت ہوگی۔ تعمیراتی صنعت کے ماہرین کا ماننا ہے کہ نقل و حمل میں اختراع لانا ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا، جس کی وجہ تعمیراتی صنعت میں استعمال ہونے والے متعدد مواد کا مختلف مقامات سے لایا جانا ہے۔ اس سلسلے میں امریکا کی کچھ خودکار ٹرکنگ کمپنیاں ٹرانسپورٹیشن کے ایسے ہائبرڈ لائحہ عمل پر کام کررہی ہیں جس میں ٹرکنگ کو ریموٹ کنٹرول سے چلایا جب کہ آف روڈ ڈیلیوری کے لیے انسانی وسائل کا استعمال کیا جائے۔ انڈسٹری ماہرین توقع رکھتے ہیں کہ مستقبل میں خودکار سپلائی چین گاڑیاں یا ایسا ٹرک متعارف ہوگا جو کمپنی گودام میں پہلے سے نشاندہی کردہ مقامات پر خودکار نظام کے تحت سامان چڑھانے اور اتارنے کا کام انجام دے گا۔

تازہ ترین