• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران، سعودی عرب قریب آئے، تو عرب ممالک کی اسرائیل سے بھی قربت بڑھی

ہر برس کی طرح2021ءکے آغازپر بھی دُنیا بھر کے مسلمانوں نےاسلامی ممالک میں امن و آشتی،اتّحادو یگانگت، ترقّی و خوش حالی کاخواب دیکھا تھا، مگر بدقسمتی سے یہ خواب شرمندۂ تعبیر نہ ہوسکا۔2021ء میں اسلامی دنیا کے اہم ترین مُلک، سعودی عرب میں اصلاحات اور بدعنوانی کے الزامات پر مختلف عُہدے داروں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا،جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے ولی عہد محمّد بن سلمان پر تنقید بھی کی گئی۔

’’کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن اتھارٹی(نزاھۃ)‘‘ نے اس ضمن میں بتایا کہ ’’حالیہ عرصے کے دوران بدعنوانی سے متعلق مقدمات میں ملوّث ایک سابق مختار وزیر، افسران اور ذمے داران کو حراست میں لیا گیا ہے،جب کہ سعودی عرب کی وزارتِ اسلامی اُمور نے 7خطیبوں کو سینئر علما کائونسل کے احکامات کی خلاف ورزی کے الزام میں معزول کر دیا ہے۔‘‘نیز، ایک شہزادے کو کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر 2سال قید اور ایک لاکھ ریال جرمانہ،جب کہ ایک میجر جنرل کو 8 سال قید اور ایک لاکھ 60 ہزار جرمانے کی سزا سُنائی گئی۔

پہلی بار مملکت میں موسیقی، تھیٹر، اداکاری، پرفارمنگ آرٹ، فیشن،ادب اور میوزیم سمیت فنونِ لطیفہ کے دیگر شعبہ جات کی تربیت فراہم کرنے کے لیے دو اداروں کو باضابطہ طور پر لائسینس جاری کیے گئے۔ علاوہ ازیں،قطر سے تعلقات بہتر ہونے کے نتیجے میں دونوں ممالک کی قومی فضائی کمپنیز نے 3.5سال بعد اپنی پروازیں بحال کرنے کا اعلان کیا۔ دوسری جانب، ریاض میں شہزادہ محمّد بن سلمان کی قیادت میں تاریخ کی منہگی ترین گُھڑ دَوڑ کا بھی انعقاد کیا گیا اورمملکت میں ملازمت کا نیا قانون نافذ ہوا۔

یاد رہے، نئے قانون کےتحت سعودی عرب میں ملازمت پیشہ غیر ملکیوں کو مختلف سہولتیں فراہم کی جائیں گی،جن میں ملازمت کی تبدیلی کا اختیار بھی شامل ہے۔ نیز، اب خواتین کسی محرم کے بغیر حج درخواستیں جمع کروا سکتی ہیں۔ یہی نہیں، سعودی حکومت نےاپنا تاریخی قانون بدلتے ہوئے نماز کے اوقات میں دُکانیں کُھلی اور کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کی بھی اجازت دے دی۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے منفرد مہارت کے حامل متعدد ممتاز افراد کو سعودی شہریت دینے کی منظوری بھی دی۔سالِ گزشتہ سعودی وزارت ِحج و عمرہ نے صرف 60 ہزار سعودی شہریوں اور وہاں مقیم غیر ملکیوں کو فریضۂ حج کی ادَائی کی اجازت دی اورپہلی بار مسجد الحرام میں خواتین سعودی کارکنان کو زائرین کی خدمت پر مامور کیا گیا۔ اکتوبر کے وسط میں مسجد الحرام میں نمازیوں نے ڈیڑھ سال بعد کندھے سے کندھا ملا کر نماز ادا کی۔

مکّہ مکرمہ کی اپیل کورٹ نے مسجد الحرام میں کرین حادثے کے 13ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ بھی جاری کیا۔ شہزادہ محمّد بن سلمان نے ایک انٹرویو میںکہاکہ’’ہم ایران کے ساتھ اچھے تعلّقات کی خواہش رکھتے ہیں۔‘‘ ایران نے سعودی عرب کی طرف سے مصالحت کی خواہش کا خیر مقدم کرتے ہوئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی۔ اور پھر دونوں ممالک میں عراق ثالثی میں مذاکرات کا آغاز بھی ہوا۔ نیز، سعودی عرب اورعراق کے مابین 3 ارب ڈالرزکے سرمائےسے مشترکہ فنڈ قائم کرنے کا معاہدہ بھی طے پایا۔

متّحدہ عرب امارات نے قطر سے سفری تعلقات بحال کر لیےاور جنگ زدہ مُلک یمن کے لیے اقوامِ متّحدہ کی ڈونر کانفرنس سے قبل 230ملین ڈالرز کی امداد کا اعلان بھی کیا۔ یو اے ای کی اتحادائیرویزنےابوظبی اوراسرائیل کےاہم شہر،تل ابیب کے مابین باضابطہ طورپرفضائی سفرکا بھی آغازکیا۔ اماراتی وزارتِ صنعت نے اعلان کیا کہ کمرشل کمپنیز لاء میں کی گئی ترمیم کے بعد یکم جون سے مُلک میں غیر ملکیوں کو مقامی کمپنیز کی مکمل ملکیت دے دی جائے گی۔ اس ترمیم کے بعد غیر ملکیوں کو یو اے ای میں اپنی کمپنی قائم کرنے یا پہلے سے قائم کمپنی کے مالکانہ حقوق مکمل طور پر حاصل کرنے کا حق ہوگا۔

ایک انتہائی اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ اسرائیل نے خلیج میں اپنا پہلا سفارت خانہ ابوظبی میں کھولا۔ بعد ازاں متّحدہ عرب امارات نے بھی اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ کھولا۔ نیز، بحرین میں 52 برس بعد یہودی کمیونٹی کی شادی کی تقریب منعقد ہوئی۔ دریں اثنا اسرائیل اور مسلم اکثریتی یورپی مُلک کوسووو نے بھی باضابطہ طور پر سفارتی تعلّقات قائم کر لیے،جب کہ اسرائیل اور دُبئی کے درمیان تجارت کا حجم ایک ارب درہم تک پہنچ گیا۔ دوسری جانب ایک موقعے پر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’’اسرائیل کے ساتھ ’’معاہدۂ ابراہیم‘‘ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں اور نہ اس کے ساتھ تعلقات قائم کریں گے۔‘‘

2021ء میں ایران پاس دارانِ انقلاب نے خلیج کے ایک نامعلوم مقام پرزیرِ زمین میزائل اڈّے کا افتتاح کیا۔پاس دارانِ انقلاب کے سربراہ، میجر جنرل حُسین سلامی نے اس موقعے پر کہا کہ ’’یہ اڈّہ ان متعدّد اڈّوں میں سے ایک ہے، جہاں ایرانی بحریہ کے متعدّد اسٹرٹیجک ہتھیار رکھے جاتے ہیں۔‘‘دریں اثنا ایران نے خبردار کیا کہ اگر 21فروری تک اس پر عاید پابندیاں نہ اُٹھائی گئیں، تو وہ اقوامِ متّحدہ کے نیوکلیئر انسپکٹرز کو مُلک سے نکال دے گا۔ تہران نےعالمی جوہری معاہدے میں سعودی عرب کو شامل کرنے کی فرانسیسی صدر،میکرون کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ڈِیل کے مندرجات اور فریقین ناقابلِ تبدیل ہیں۔‘‘

بعدازاں،ایران اورعالمی توانائی ایجینسی (آئی اے ای اے)کے درمیان جوہری تنصیبات تک مشروط رسائی کے لیے عارضی معاہدہ طے پا گیا۔ تاہم، پھر ایران نے معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات کے اچانک معائنے سے روک دیا۔دوسری جانب ایران کے صدارتی انتخابات میں قدامت پسند شخصیت، ابراہیم رئیسی صدر منتخب ہوئے،جب کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے نومنتخب ایرانی صدر پر انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوّث ہونے کا الزام عاید کیا۔ اسی دوران ایران نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان کئی ماہ بعد پہلی بار ہونے والے مذاکرات کی میزبانی بھی کی۔ 

مذاکرات میں فریقین متفقہ اسلامی نظام،اس کے طریقۂ کاراورمزید مشاورت کے لیے مذاکرات جاری رکھنے پر رضامند ہوئے،جب کہ بعد ازاں ایران نے افغانستان سے امریکا کے انخلا کو غیر ذمّے دارانہ قرار دیا۔جب کہ اسرائیلی وزرا نے دعویٰ کيا کہ ايران جوہری ہتھیاروں کے حصول سے صرف دس ہفتے دُور ہے۔‘‘

سالِ گزشتہ افغان طالبان ایک طویل عرصے بعد اپنی سر زمین پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور حکومت بنانے میں کام یاب ہوگئے۔یاد رہے،انہوں نے امریکی ثالثی میں ہونے والے امن مذاکرات میں تعطّل کے دوران انتباہ کیا تھا کہ اگرامریکا گزشتہ سال 29فروری کو طے پانے والے امن معاہدے سے پیچھے ہٹا،تو اس سے افغان جنگ میں خطرناک تیزی آئے گی اور بڑی جنگ چِھڑ سکتی ہے۔ بعد ازاں،افغان طالبان امریکا کی جانب سے عبوری حکومت کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر زور دیتے رہے۔ ایک موقعے پر طالبان رہنما ،ملّا مصباح نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’افغان فوجی امریکیوں کے بغیر 5 روز بھی نہیں گزار سکتے۔‘‘

مئی کے اوائل میں افغانستان سے امریکی افواج کے حتمی انخلا کے آغاز کے بعد جون کے آخری ہفتے میں طالبان نے مُلک کے 421اضلاع میں سے 50سے زائد پر قبضے کا دعویٰ کیا۔ بعد ازاں، جولائی کے اوائل میں امریکا نے 20سال بعد سب سے بڑی ،بگرام ایئربیس افغان حکام کے حوالے کر دی ،جب کہ افغان فورسز اور طالبان میں جھڑپوں کے بعد ایک ہزار سے زائد افغان فوجی اہل کار پڑوسی مُلک تاجکستان فرار ہو گئے۔ طالبان نے تُرکی کو کابل ایئرپورٹ کی سیکیوریٹی کے لیے افغانستان میں اپنے کچھ فوجی اہل کار رکھنے کے فیصلے پر خبردار کیا کہ ’’اگر کوئی مُلک ایسا کرے گا،تو اس کے ساتھ قابض جیسا سلوک ہو گا۔‘‘

واضح رہے، طالبان کی برق رفتار پیش قدمی دیکھتے ہوئے امریکا سمیت مغربی ویورپی ممالک نے اپنے سفارتی عملے کا انخلا تیز کردیا تھا۔ خیر، طالبان بغیر مزاحمت ہی کابل اور جلال آباد میں داخل ہوئے اور صرف 10دنوں میں قریباً پورے مُلک کا کنٹرول حاصل کرلیا، جب کہ افغان صدر،اشرف غنی مُلک سے فرار ہو گئے۔ 20سال کے دوران افغانستان کی سلامتی پر خرچ کیے جانے والے 89ارب امریکی ڈالرز، 3 لاکھ افغان نیشنل آرمی ،پولیس اور10ہزار سے زائد افغان اسپیشل فورسز کی تیار ی بھی 50ہزار سے زائد طالبان کو روک سکی اور نہ ہی اشرف غنی حکومت بچا سکی۔

تاہم،مُلک پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئےکہا کہ ’’افغانستان میں جمہوریت نہیں، شریعت ہوگی۔ ممکنہ طور پرشوریٰ کا طرزاپنائیں گے اورہبت اللہ اخونزادہ سپریم لیڈر کا کردار ادا کریں گے۔‘‘افغان طالبان نے ملّا محمّد حسن اخوند کو نیا سربراہِ مملکت ، ملّا برادر کونائب وزیراعظم اوّل اور ملّا عبدالسّلام کو نائب وزیراعظم دوم نام زد کیا۔نیز، عبوری کابینہ میں تاجک، ازبک اور ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کو شامل کیا گیا، پنج شیر اور بغلان سےتعلق رکھنے والوں کو بھی نمایندگی دی گئی۔تُرکی کی بات کی جائے ،تو جون میں نیٹو اجلاس میں ترک صدر ،رجب طیب اردوان نے کہا کہ ’’کابل ائیر پورٹ کی سیکیوریٹی کے معاملے پر امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔‘‘ 

تاہم ،انہوں نے بتایا کہ ترک فورسز ممکنہ طور پر افغانستان، پاکستان اور نیٹو کے رکن مُلک ہنگری کے ساتھ مل کر کام کرسکتی ہیں۔ ترکی اور پاکستان نے ایران کے راستے ریل سروس دوبارہ شروع کرکے باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا۔ نیز، استنبول کی ایک عدالت نے سعودی صحافی ، جمال خاشقجی کے قتل کے مقدمے کی سماعت دوبارہ شروع کی ۔ تاہم،غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد سے متعلق جاری امریکی رپورٹ کو کارروائی کا حصّہ نہیں بنایا گیا۔ مئی میں تُرک وزیرِخارجہ ،مولود چاوش اوغلونےاستنبول میں صحافی کے قتل کے بعد پہلی مرتبہ سعودی عرب کا دَورہ کیا۔

2021ء میں بھی شام میں جاری خانہ جنگی کی شدّت میں کمی نہ آئی اورجو بائیڈن کے دَورِ حکومت میں امریکا کا پہلا فضائی حملہ بھی کیا گیا ، جس میں 22 جنگ جُو ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب، شام کے صدر ،بشارالاسد مغربی ممالک کی مخالفت کے باوجود چوتھی مرتبہ بھی الیکشن میں کام یاب ٹھہرے۔ اس موقعے پررُوس ، چین اور ایران نے بشارالاسد کو صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی، جب کہ امریکا، برطانیہ، جرمنی ، فرانس اور اٹلی کے وزرائے خارجہ نے صدارتی انتخابات کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ترکی نے بھی انتخابات کو غیر قانونی قرار دیا۔علاوہ ازیں،انسانی حقوق کے نگراں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ’’شام میں ایک دَہائی سے جاری جنگ میں قریباً 5 لاکھ افراد ہلاک ہوچُکے ہیں۔‘‘

سال ِ گزشتہ حماس اور فتح نے قاہرہ میں منعقدہ دو روزہ مذاکرات کے بعد فلسطینی علاقوں میں پہلے انتخابات کے نظام الاوقات اور طریقۂ کار پر اتفاق کیا۔دریں اثنا،بین الاقوامی فوج داری عدالت کے پراسیکیوٹر نے اعلان کیا کہ ’’آئی سی سی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ممکنہ جنگی جرائم کی باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیاہے۔‘‘ تاہم اُسےاسرائیل نے مسترد کر دیا۔ رمضان المبارک میں مسجدِ اقصیٰ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے نمازیوں پر فائرنگ، دستی بموں سے حملوں کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جب کہ مقبوضہ بیت المقدس شہر کے قدیمی اور مشرقی حصّے کے علاقے ’’شیخ جراح‘‘ میں ہونے والی جھڑپوں میں بھی مزید 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ 

ایک دَہائی سے زاید عرصے سے محصور غزہ پر لڑاکا طیاروں، ٹینکوں اور بحری جہازوں سے مسلسل بم باری اور گولہ باری کے نتیجے میں شہدا کی تعداد 200سے تجاوز کرگئی، جن میں خواتین اور39بچّے بھی شامل ہیں۔ غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے اسرائیل کے خلاف اقوامِ متّحدہ کی انسانی حقوق کاؤنسل میں پاکستانی قرارداد کی منظوری پر صیہونی حکومت نے سیخ پاہوتے ہوئےپاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔

یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے وقتاً فوقتاً سعودی عرب پرڈرون حملوں اور عرب اتحاد اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے آخری لمحات پر لیے گئے فیصلے واپس لیتے ہوئے یمن میں انسانی بحران کے باعث حوثی باغیوں کی تحریک کے دہشت گرد تنظیم کا درجہ ختم کرنے کا عندیہ دیا ،جب کہ سعودی عرب نے یمن میں بحران کے خاتمے کا فارمولا پیش کرتے ہوئے حوثی باغیوں کو جنگ بندی کی بھی پیش کش کی۔ پاپائے روم نے آیتﷲسیستانی سے نجف میں تاریخی ملاقات کی۔

علاوہ ازیں، سعودی کمپنیزنے عراق میں متعدّد سرمایہ کاری منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔سالِ گزشتہ عراق میں F-16 طیاروں کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ایئربیس پر 5راکٹ حملے بھی کیے گئے۔مصر کی نہر ’’سوئز‘‘ میں 400میٹرز طویل کنٹینر جہاز’’ایور گیون‘‘ پھنس جانے سے بحری تجارت اور آمدورفت شدید متاثر ہوئی ۔ مصر میں 3ہزار 400 سال قدیم’’گُم شدہ سنہری شہر‘‘دریافت کیاگیا ، جوتوتن خامون کےمقبرے کے بعد دوسری اہم دریافت ہے۔ نیز، مصر کے قبطی گرجا گھروں میں دو مہلک بم دھماکوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد اپریل 2017ء سے نافذ ایمرجینسی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

بنگلا دیش کی بات کی جائے ،تواس نے اسرائیل کے حوالے سے اپنے پاسپورٹ میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے ’’سوائے اسرائیل تمام ممالک کے لیے جائز ہے‘‘ کے اہم الفاظ نکال دئیے۔اور یہی نہیں، عوام کے موبائل فونز کی نگرانی کے لیے اسرائیل سے جاسوسی آلات بھی خریدے۔ علاوہ ازیں،پائے دار ترقّی میں بنگلا دیش اعلیٰ کارکردگی دِکھانے والے 3 ممالک میں بھی شامل ہوگیا۔ دوسری جانب بنگلا دیش کی وزیراعظم، حسینہ واجد کے قریبی ساتھیوں اور سینئر سیکیوریٹی حکام کا کرپشن اسکینڈل بھی منظرِ عام پر آیا۔

بنگلاد یش کی عدالت نے 6 سال قبل بنگلا دیشی نژاد امریکی بلاگر کو قتل کرنے کے جرم میں 5شدّت پسندوں کو سزائے موت سنائی ۔اس کے علاوہ بنگلا ديش ميں معروف مصنّف اور حکومت کے ناقد 53 سالہ مشتاق احمد کی جيل ميں ہلاکت مُلک میں پرتشدّد مظاہروں کا باعث بنی۔ نیز، بھارتی وزیرِاعظم، نریندر مودی کی بنگلادیش آمد پر ہونے والے مظاہروں کے دوران کم و بیش ایک درجن افراد ہلاک ہو ئے۔بنگلا دیش کے دارالحکومت میں خوف ناک دھماکے سے 7افراد ہلاک اور 70سے زائد زخمی ہوئے۔

دسمبر میں افغانستان کی صورتِ حال پرپاکستان میں اوآئی سی کا 17 واں غیر معمولی اجلاس بلایا گیا، جس میں 20ممالک کے وزرائے خارجہ،10 نائب وزرائےخارجہ سمیت 70 وفود نے شرکت کی ۔ تمام اسلامی ممالک نے افغانستان کی امداد پر اتفاق کرتے ہوئےتمام شعبوں میں افغان خواتین کی بامعنی شرکت، بچّوں اور اقلیتوں کے حقوق، توانائی، ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی منصوبوں پر عمل درآمد پر زور دیا۔ نیز، بند کمرے میں افغان قیادت کی بات بھی سُنی گئی۔ اس موقعے پر وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ’’ دنیا افغان عوام اور طالبان کو الگ کرکے دیکھے‘‘اجلاس میں 30ممالک کے علاوہ امریکا، جاپان، جرمنی، اٹلی کے نمایندے بھی شریک ہوئے۔

تازہ ترین