• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں 3 اور مراعات میں کئی گنا اضافہ، قومی اسمبلی میں تحریک منظور

اسلام آباد (نمائندہ جنگ / نیوز ایجنسیز) قومی اسمبلی نے ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں 3؍ اور مراعات میں کئی گنا اضافہ کی تحریک کی منظوری دیدی جبکہ چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے سینیٹرزکی تنخواہوں میں اضافے کی تحریک مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ سینیٹرزکی تنخواہوں میں اضافے کوناجائزمطالبہ سمجھتا ہوں۔ تحریک میں ا سپیکر ، چیئرمین سینیٹ کی بنیادی تنخواہ 4؍ لاکھ، ڈپٹی اسپیکر و ڈپٹی چیئرمین 3؍ لاکھ 50؍ ہزار، مختلف الاؤنس 6؍ ہزار سے بڑھا کر 50؍ ہزار ، رکن قومی اسمبلی کی بنیادی تنخواہ 2؍ لاکھ اور الاؤنس 2؍ لاکھ ،بزنس کلاس ایئر ریٹرن ٹکٹ یا واؤچر کی حد 3؍ لاکھ روپے کرنے کی تجاویزپیش کی گئی ہے ۔ رپورٹ قائم مقام چیئرمین قائمہ کمیٹی قواعد واستحقاقات  چوہدری محمود بشیر ورک نے پیش کی اور آئی این پی کے مطابق انہوں نے اس موقع پر کہا کہ تمام پارلیمنٹرینز کی تنخواہیں اور مراعات شرمناک حد تک کم تھیں جس پر میں نے کئی بار احتجاج کیا عوام میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ پارلیمنٹرینز کی تنخواہیں اور مراعات بہت زیادہ ہیں ، وفاقی سیکرٹری یا میجر جنرل کا عہدہ پارلیمنٹرینز سے کم ہوتا ہے مگر انکی تنخوا ہیں پارلیمنٹرینز سے بہت زیادہ ہیں۔ جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الائونسز میں اضافے سے متعلق تجاویز مراعات کے حوالے سے سفارشات پر مبنی ایک رپورٹ کو ایوان میں پیش کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ یہ رپورٹ قائمہ کمیٹی برائے قواعد واستحقاقات کے قائم مقام چیئرمین چوہدری محمود بشیر ورک نے پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی اسپیکر، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سمیت اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں بہت کم اور مراعات برائے نام ہیں جبکہ یہ تاثر عام ہے کہ اراکین پارلیمنٹ بھاری تنخواہیں اور اعلیٰ ترین مراعات حاصل کرتے ہیں جبکہ صورتحال اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے تحریک پیش کی کہ کمیٹی کی اس رپورٹ کوبلا تا خیر زیر غور لایا جائے۔ جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ محمود بشیر ورک نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور الائونسز کم ہیں، یہ رقم سیکرٹری کی تنخواہوں اور مراعات سے بھی کم ہیں۔ ہم نے خطہ کے ممالک کے ارکان کی تنخواہوں اور مراعات کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کی ہے جو منظور ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے درمیانی راستہ اختیار کرتے ہوئے مراعات کا تعین کیا ہے تاکہ ایک رکن پارلیمنٹ باعزت طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔ چوہدری محمود بشیر ورک نے تحریک پیش کی کہ قائمہ کمیٹی کی خصوصی رپورٹ منظور کی جائے۔ قومی اسمبلی نے رپورٹ کی منظوری دیدی، رپورٹ میں اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی موجودہ بنیادی تنخواہ 97؍ ہزار 124 روپے سے بڑھا کر 4؍ لاکھ روپے جبکہ ڈپٹی اسپیکر و ڈپٹی چیئرمین کی بنیادی تنخواہ 89؍ ہزار 841؍ روپے سے بڑھا کر 3؍ لاکھ 50؍ ہزار روپے کرنے کی تجویز دی ہے۔ مسودہ میں موجودہ 6؍ہزار روپے مختلف الاؤنس بڑھا کر 50؍ ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، قومی اسمبلی کے رکن کی  بنیادی تنخواہ 36423؍ روپے سے بڑھا کر 2؍ لاکھ روپے کرنے، 50؍ ہزار روپے ٹرانسپورٹ الاؤنس‘ اراکین کے الاؤنس 5؍ ہزار سے بڑھا کر 2؍ لاکھ روپے کرنے، ممبران کے بزنس کلاس ایئر ریٹرن ٹکٹ یا واؤچر کی حد 3؍ لاکھ روپے کرنے ‘ 75؍ ہزار روپے ماہانہ حلقہ الاؤنس‘ 50؍ ہزار روپے یوٹیلٹی الاؤنس اور ایک لاکھ روپے ماہانہ آفس مینٹی ننس الاؤنس کی تجویز دی گئی ہے۔ اراکین کے لئے ان کی مدت میں ایک بار تین لاکھ روپے کا آئی ٹی سے متعلقہ سامان نصب کرنے بھی تجویز دی گئی ہے۔ اس ایکٹ کے نافذ العمل ہونے کے ساتھ ہی ایک رکن اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی طرح اسپتالوں سے میڈیکل سہولتیں ‘ ایئر پورٹ سیکورٹی پاس اور وی آئی پی لاؤنج کی سہولت سے استفادہ کر سکے گا۔ کوئی بھی سابق رکن جو ایک بار پارلیمنٹ کا حصہ رہا ہو، وہ بھی ان سہولتوں کیلئے اہل ہوگا۔ اس رپورٹ میں قومی اسمبلی پاکستان کے اراکین کی تنخواہ اور مراعات کا تقابلی جائزہ پاکستان کے چاروں صوبوں کے اراکین کے ساتھ ساتھ چین‘ بھارت‘ برطانیہ‘ بنگلہ دیش‘ کینیڈا‘ آسٹریلیا‘ جرمنی‘ امریکا اور سوئٹزر لینڈ کی پارلیمنٹ کے اراکین کے ساتھ بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں ایک اور بل بھی دیا گیا ہے جو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے بارے میں ہے جس میں چیئرمین اور اسپیکر کی بنیادی تنخواہ 4؍ لاکھ روپے کرنے اور ڈپٹی چیئرمین اور ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی آرڈیننس (ترمیمی) بل 2016ء زیر غور لیا جائے۔ اسپیکر نے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ بل منظور کیا جائے جس پر قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دیدی۔ اجلاس کے دوران وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ خصوصی اقتصادی زونز (ترمیمی ) بل 2016ء زیرغور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد اسپیکر نے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ خصوصی اقتصادی زونز (ترمیمی) بل منظور کیا جائے جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ ادھر سینیٹ اجلاس میں حکومتی رکن غوث بخش نیازی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کابل لایاگیاہے لہٰذا اب ہمیں بھی سینیٹرز کی تنخواہوں میں اضافے کا بل لانا چاہئے،میں سینیٹرز کمیونٹی کی بہتری کی بات کررہاہوں جس پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل مناسب نہیں ہے، سینیٹرزکی تنخواہوں میں اضافہ ناجائزہے اوراس حوالے سے سینیٹ میں کوئی تجویزپیش نہیں کی جائے گی۔ایسا کوئی بھی بل لانا درست نہیں ہوگا۔
تازہ ترین