وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج ہم نے اسٹریٹجک معاہدے سمیت کئی مختلف سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان سمجھوتوں سے پاکستان اور تاجکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے جبکہ سرمایہ کاری کے مزید مواقع بھی سامنے آئیں گے۔
دوشنبے میں ملاقات کے بعد تاجک صدر امام علی رحمانوف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو وسعت دینے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پر تپاک استقبال پر تاجک صدر سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ تاجکستان میں ہر جگہ ہمارا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا۔ تاجکستان میں آکر ایسا لگتا ہے کہ ہم اپنے دوسرے گھر میں آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط سے دو طرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے۔ زراعت، صحت، تعلیم، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کےلیے کام کریں گے۔ تاجکستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات مزید مستحکم بنائیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی پورٹ سے براستہ افغانستان تاجکستان کےلیے اشیا کی نقل و حمل ہو رہی ہے، چاہتے ہیں پاکستان تاجکستان کے درمیان ریل اور روڈ نیٹ ورک مربوط ہو، چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان تاجکستان نے سرکاری پاسپورٹ کو ویزا سے مستثیٰ کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔ پاکستان اور تاجکستان دونوں دہشتگردی سے متاثر ہیں، پاکستان کو دہشتگردی کے ناسور کا طویل عرصے سے سامنا ہے۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں، 2017 میں ہم ملک سے دہشتگردی کا خاتمے کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن بدقسمتی سے دہشتگردی کا یہ ناسور اب دوبارہ سر اٹھارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے ہم دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے کےلیے پُرعزم ہیں، چاہتے ہیں کہ پاکستان تاجکستان مل کر دہشتگردی کے خاتمے کےلیے کام کریں۔ امن کے بغیر خطے میں خوشحالی نہیں آسکتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ توقع ہے کہ کاسا 1000 منصوبہ آئندہ سال مکمل ہوجائے گا جس سے خطے میں خوشحالی ہوگی۔
غزہ اور یوکرین جنگ پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ دنیا کو یوکرین جنگ اور غزہ میں پیدا صورتحال جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ غزہ میں 40 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، غزہ میں انسانیت سوز مظالم اور نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا میں پائیدار امن کیلئے فلسطینی عوام کو آزادی کا حق دینا ہوگا۔
اس موقع پر وزیراعظم پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کےلیے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ضروری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تاجکستان کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔