پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی نے طاقت، دھونس، دھاندلی کا استعمال کرکے سات سال تک راہِ فرار اختیار کی، اب جب بھاگنے کا کوئی راستہ نہ بچا تو کوشش کی کہ رپورٹ ریلیز نہ کی جاسکے، جب چوری نہیں کی تو تلاشی کیوں نہیں دی؟
پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بنک کے مطابق پی ٹی آئی کے 26 اکاؤنٹس تھے، جس میں 18 ایکٹِو تھے، لیکن صرف 4 کو ڈکلیئر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ پبلک نہ کرنے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر بھرپور دباؤ ڈالا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ٹیکساس اور کیلیفورنیا میں 2010 اور 2013 کے درمیان دو کمپنیاں بنائیں، جس کے چیئرمین خود عمران خان تھے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر حقائق کو چھپایا، جھوٹ بولا، جھوٹے سرٹیفکیٹ جمع کروائے، آفس کے چار ملازمین کے نام پر غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک سے پیسہ منگوایا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ ایک طرف آپ غیر قانونی فنڈنگ کر رہے تھے، دوسری طرف ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے کنٹینر پر سوار تھے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت کوئی سیاسی جماعت فارن فنڈنگ نہیں لے سکتی، لے تو وہ جماعت کالعدم قرار پاتی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ ایک کمپنی ووٹون کرکٹ لمیٹڈ ہے، جس سے 21 لاکھ ڈالرز فنڈنگ آئی، ایک ڈونر ممتاز احمد نے 24 ہزار ڈالرز دیے، جس کے بدلے اسے نتھیا گلی میں ہوٹل بنانے کا لاکھوں ڈالر کا کنٹریکٹ دیا گیا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ اپنے کالے کرتوتوں کو چھپانے کیلیے مذہب کا نام استعمال کیا جاتا تھا، بار بار ریاستِ مدینہ کا ذکر کیا جاتا تھا، نواز شریف نے تین سال کے ناکردہ گناہوں کا جواب دیا، آپ کی باری آتی ہے تو آپ چپ کر کے نکل جاتے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ غیر ملکی سربراہوں سے تحفے لے کر پاکستان کے عوام کو جواب دیا کہ آپ اس کا جواب نہیں دیں گے، آپ کے رائٹ لیفٹ پر موجود آٹا مافیا، بجلی مافیا، چینی مافیا کو آپ کی سرپرستی حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں مہنگائی کا سیلاب عمران خان کی مافیاز کی وجہ سے آیا، کس کمپنی سے کتنا پیسہ آیا، تحقیقات ہونی چاہیے۔