لاہور ہائی کورٹ نے نابینا عمر رسیدہ خاتون کی اراضی دھوکے سے ہتھیانے کے اقدام کو کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس رسال حسن نے چونیاں کی 75 سال کی خاتون کی درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کا فیصلہ کالعدم کرتے ہوئے خاتون کے حق میں سول جج کا فیصلہ بحال کردیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کو فرائض کی انجام دہی میں ذمہ داری دکھانی چاہیے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جب زمین فروخت کرنے والا نابینا ہو تو ریونیو افسران کو احتیاط کرنا چاہیے، ریونیو افسران کو تحقیق کرنی چاہیے کہ نابینا کے ساتھ قریبی مرد رشتے دار ہوں۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پٹواری اور تحصیلدار کے بیان ٹرانزیکشن کو مشوک بنانے کے لیے کافی ہیں، واقعات نشاندہی کرتے ہیں کہ بزرگ نابینا خاتون کے ساتھ فراڈ ہوا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق نابینا فرد پر یہ واضع کرنا چاہیے کہ وہ کیا ٹرانزیکشن کرنے جارہا ہے اور اس کے نتائج کیا ہوں گے۔
درخواست گزار کے مطابق امجد اور اصغر نے کھاد کے لیے قرض کے کاغذات کا بتا کر انگوٹھے لگوائے، بیٹے کے ذریعے معلوم ہوا کہ امجد اور اصغر نے زمین اپنے نام کرالی ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ معاہدے کی تصدیق کے لیے تحصیلدار کے روبرو کبھی پیش نہیں ہوئی۔
عدالت نے فیصلے کہا گیا کہ پٹواری کے بیان کے مطابق پیش ہونے والی خاتون نابینا نہیں تھی۔